En

پنجاب کی پہلی ٹرانسپورٹ ایکسپو 4 ستمبرکو شروع ہوگی، چینی میٹرو نمائش کیلئے پیش کی جائے گی

By Staff Reporter | Gwadar Pro Sep 3, 2025

لاہور (گوادر پرو) چینی ساختہ سپر آٹونومس ریپڈ ٹرانزٹ" (ایس آر ٹی) میٹرو جسے بغیر پٹڑی، بغیر ٹکٹ اور بیٹری سے چلنے والی سواری قرار دیا جا رہا ہےکو پنجاب کی پہلی ٹرانسپورٹ ایکسپو 2025 میں پیش کیا جائے گا، یہ ایکسپو 4 اور 5 ستمبر کو لاہور ایکسپو سینٹر میں منعقد ہوگی۔
 یہ جدید ٹرام ہال نمبر 2 میں نمائش کے لیے رکھی جائے گی، جہاں وزیٹرز خود اس سسٹم کا تجربہ کر سکیں گے کہ کس طرح یہ جدید ٹیکنالوجی کارکردگی، ماحول دوست پالیسی اور جدت کا امتزاج ہے۔


  ایس آر ٹی میٹرو کو 21 جولائی 2025 کو چین کی کمپنی  نورینکو انٹرنیشنل کی جانب سے پاکستان درآمد کیا گیا تھا۔  نورینکوپہلے ہی پاکستان میں اورنج لائن میٹرو ریل ٹرانزٹ سسٹم (OLMT) کو لانچ، آپریٹ اور مینٹین کر کے اپنی موجودگی ظاہر کر چکی ہے۔ یہ منصوبہ چین-پاکستان اقتصادی راہداری ( سی پیک )کے تحت 25 اکتوبر 2020 کو مکمل ہوا تھا اور پاکستان کی پہلی الیکٹرک ریل ٹرانسپورٹ سکیم تھی۔


 ٹرانسپورٹ ایکسپو کا انعقاد حکومت پنجاب اور ٹرانسپورٹ و ماس ٹرانزٹ ڈیپارٹمنٹ کے اشتراک سے کیا جا رہا ہے، جس میں ملکی و غیر ملکی کمپنیوں کی شرکت متوقع ہے۔ ایکسپو کا مقصد پائیدار اور سمارٹ سفری نظام کی ترویج اور عوامی شعور بیدار کرنا ہے۔


 محکمہ ٹرانسپورٹ پنجاب کے ترجمان کے مطابق یہ اقدام "گرین، سمارٹ اور قابل رسائی شہروں" کے وژن کی جانب ایک اہم قدم ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے نہ صرف سفر کو محفوظ اور مؤثر بنایا جا سکتا ہے بلکہ ماحول دوست حل بھی اپنائے جا سکتے ہیں۔

 ڈپٹی مینیجر تعلقات عامہ، طٰہٰ خان عزیزی نے کہا کہ اس ایکسپو کے ذریعے ہم پاکستانی عوام سے براہ راست رابطہ قائم کرنا چاہتے ہیں،  نورینکو کی پائیدار اربن ٹرانسپورٹ میں وابستگی کو اجاگر کرنا چاہتے ہیں، اور پاک چین دوستی کے اس جذبے کو اجاگر کرنا چاہتے ہیں جو ان انقلابی منصوبوں کو ممکن بناتی ہے۔ 

 
 ایس آر بس ایک جدید الیکٹرک وہیکل ہے جو روایتی پٹڑیوں کے بغیر چلتی ہے، اور روایتی ماس ٹرانزٹ کے مقابلے میں زیادہ لچکدار اور ماحول دوست متبادل فراہم کرتی ہے۔ یہ بس پہلے ہی دبئی جیسے شہروں میں کامیابی سے استعمال ہو رہی ہے اور اس کی سب سے بڑی خوبی اس کی ماحولیاتی افادیت اور مطابقت ہے۔

یہ گاڑی 30 میٹر تک لمبی ہے، اس میں دو انجن نصب ہیں، اور یہ 100 کلومیٹر فی گھنٹہ تک کی رفتار حاصل کر سکتی ہے۔ اپنے بڑے حجم کے باوجود، یہ صرف 15 میٹر کے دائرے میں مڑنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
 
"پہیوں پر چلنے والی سب وے" کے نام سے جانی جانے والی یہ  ایس آر ٹی سسٹم جدید ورچوئل ٹریک ٹیکنالوجی استعمال کرتا ہے، جو فزیکل ریلز کی بجائے سینسرز،  جی پی ایس اور ڈیجیٹل میپنگ پر انحصار کرتا ہے۔ مکمل طور پر الیکٹرک اور بیٹری سے چلنے والی یہ گاڑی ایک پائلٹ منصوبے کا حصہ ہے جس کا مقصد پاکستان میں شہری نقل و حرکت کے نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنا ہے۔
 


  ایس آر ٹی پر مبنی  اے آر ٹی سسٹم میں الیکٹرک، ملٹی کوچ بسیں شامل ہوں گی جو فی بس 250 سے 300 مسافروں کو لے جانے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ روایتی میٹرو یا  بی آر ٹی سسٹمز کے برعکس، ان ایس آر ٹی  یا اے آر ٹی ماڈلز کے لیے مہنگی پٹڑیاں یا فلائی اوورز کی ضرورت نہیں ہوتی، جس سے بڑے اور چھوٹے دونوں شہروں میں تیزی سے اور کم لاگت میں ان کا اجرا ممکن ہو سکے گا۔

  • comments
  • give_like
  • collection
Edit
More Articles