چینی ٹیکنالوجی سے پاکستان کے ہائبرڈ چاول سیکٹر کا فروغ
ووہان(گوادر پرو) پنجاب یونیورسٹی کے زرعی ماہر ڈاکٹر محمد اشفاق نے کہا ہے کہ چینی ماہرین کی تیار کردہ ہائبرڈ چاول کی قسم 'ہونگ لیان' پاکستان کے موسمی چیلنجز کے لیے نہایت موزوں ہے اور اس نے ملک کے ہائبرڈ چاول کے بیجوں کی مارکیٹ کا 40 فیصد حصہ حاصل کر لیا ہے۔ انہوں نے یہ بات وسطی چین کے شہر ووہان میں ایک حالیہ کانفرنس کے دوران کہی۔
'ہونگ لیان' چاول، جو چین کی ووہان یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے تیار کیا ہے، اپنی موسمیاتی مزاحمت اور زیادہ پیداوار کی صلاحیت کی وجہ سے خاص طور پر قابلِ قدر سمجھا جاتا ہے، جس کی بدولت یہ پاکستان کے لیے ایک مثالی انتخاب ہے۔
ڈاکٹر اشفاق، جو پنجاب یونیورسٹی کے کالج آف ایگریکلچر میں پلانٹ جینیٹکس ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ ہیں، نے بتایا کہ رواں سال جولائی میں پنجاب یونیورسٹی اور ووہان یونیورسٹی کے سائنسدانوں کے باہمی اشتراک سے تیار کردہ 'ہونگ لیان' کی نئی قسم HP4 کو پاکستان میں 'PU786' کے رجسٹرڈ نام سے منظور کیا گیا ہے۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، یہ نئی قسم پاکستانی کسانوں کی فی ایکڑ پیداوار کو تقریباً 1,600 کلوگرام سے بڑھا کر 5,600 کلوگرام تک کر سکتی ہے، یعنی تین گنا سے زیادہ اضافہ ممکن ہے۔
یہ زرعی اشتراک، جو چین-پاکستان اقتصادی راہداری ( سی پیک)کے وسیع تر منصوبے کا حصہ ہے، 2019 میں شروع ہوا تھا۔ ابتدائی تجربات میں 'ہونگ لیان' اقسام نے مقامی اعلیٰ معیار کی اقسام سے 12 فیصد بہتر کارکردگی دکھائی۔ 2020 میں دونوں یونیورسٹیوں کے درمیان ایک مشترکہ تحقیقی مرکز قائم کیا گیا تاکہ زرعی بنیادوں کی تعمیر، علمی کانفرنسوں کے انعقاد، اور افراد کے تبادلے اور تربیت کے ذریعے شراکت کو مزید فروغ دیا جا سکے۔
ڈاکٹر اشفاق کا کہنا تھاایسا تعاون اور تبادلہ دونوں ممالک، پاکستان اور چین، کے لیے مفید ثابت ہوا ہے۔ یہ ایک دو طرفہ فائدہ مند شراکت داری ہے۔
'ہونگ لیان' ہائبرڈ چاول اب تک دنیا بھر میں 4 کروڑ 50 لاکھ ہیکٹر سے زائد رقبے پر کاشت کیا جا چکا ہے، اور اس نے بیلٹ اینڈ روڈ (BRI) کے تحت شامل ممالک میں خوراک کی پیداوار اور تحفظ میں نمایاں کردار ادا کیا ہے۔


