En

یقین کریں، یہی مستقبل ہے، ایس سی او سمٹ میں پاکستانی صحافی کا چینی ٹیکنالوجی پر اعتماد

By Staff Reporter | Gwadar Pro Sep 2, 2025

تیانجن (چائنا اکنامک نیٹ) چین کے شہر تیانجن میں جاری شنگھائی تعاون تنظیم( ایس سی او) اجلاس کے دوران جہاں دنیا بھر سے آئے ہوئے مبصرین اور صحافی اپنی پیشہ ورانہ سرگرمیوں میں مصروف ہیں، وہیں کئی غیر ملکی نمائندے چینی ٹیکنالوجی پر انحصار کرتے ہوئے مؤثر اور بروقت رپورٹنگ کو یقینی بنا رہے ہیں۔

انہی میں کراچی، پاکستان سے تعلق رکھنے والے صحافی عرفان اشرف بھی شامل ہیں۔ جب وہ ایک لائیو براڈکاسٹ اور پروگرام ریکارڈنگ کی تیاری کر رہے تھے، تو میں نے دیکھا کہ ان کے کالر پر نہ صرف ایک بلکہ کئی DJI مائیکروفون لگے ہوئے تھے۔ جب انہوں نے مجھے انہیں دیکھتے ہوئے پایا، تو وہ گرمجوشی سے مسکرائے اور گفتگو کا آغاز کیا۔

 میں نے کہا میرے پاس آپ  کیلئے ایک سوال ہے ،  آپ کے ہاتھ میں موجود جو DJI مائیک ہے یہ آپ نے چین میں کہاں سے خریدا؟ یہ کون سی جنریشن ہے – اور قیمت کیا ہے؟"
 

عرفان اشرف نے چینی ٹیکنالوجی کے حوالے سے اپنے تجربات بیان کرتے ہوئے کہایقین کریں، اگر میں اپنا ذاتی تجربہ بتاؤں تو آپ سمجھ جائیں گے کہ میں کیوں چینی مصنوعات کا معترف ہوں۔ میں یہ DJI مائیک انٹرویوز، وی لاگز اور فیلڈ رپورٹس سمیت ہر جگہ استعمال کرتا ہوں۔ یہ ایک قابلِ بھروسہ ساتھی بن چکا ہے۔ آواز کا معیار اعلیٰ ہے اور سگنل کبھی خراب نہیں ہوتا۔ 
  
مجھے ایک اور واقعہ سنانے دیں۔ اور میں چاہتا ہوں کہ آپ یہ پیغام چینی عوام تک، اور ان لوگوں تک پہنچائیں جو یہ زبردست مصنوعات بنا رہے ہیں۔ 
انہوں نے بتایا کہ وہ ایک دہائی سے زائد عرصے سے غیر ملکی درآمد شدہ گاڑی چلا رہے تھے۔ ایک دن جب وہ پاکستان میں ایک کار شوروم کے پاس سے گزر رہے تھے، تو انہوں نے دیکھا کہ لوگوں کا ہجوم ایک Haval گاڑی – ایک چینی SUV – کے گرد جمع ہے۔
انہوں نے کہامجھے صرف تجسس تھا۔ میں نے ڈیلر سے کہا کہ کیا میں ٹیسٹ ڈرائیو لے سکتا ہوں؟ اور بس وہیں سے جادو شروع ہوا۔


 میں گاڑی میں بیٹھا اور انجن کے اسٹارٹ ہونے کا انتظار کرنے لگا۔ مگر کچھ سنائی نہیں دیا – نہ کوئی کمپن، نہ آواز، کچھ بھی نہیں۔ میں نے منیجر کی طرف دیکھ کر کہا، انجن اسٹارٹ کریں۔ وہ ہنس پڑا اور بولا، انجن پہلے ہی اسٹارٹ ہے۔  میں حیران رہ گیا۔

  

  یہ اتنی خاموش تھی، جیسے میں کسی ڈرائنگ روم میں بیٹھا ہوں۔ اتنی پر سکون، اتنی نفیس۔ 
صرف ایک ٹیسٹ ڈرائیو کے بعد، انہوں نے وہ گاڑی فوراً خرید لی۔ 
یقین کریں، یہ ایک لاجواب گاڑی ہے۔ یہ ہائبرڈ ہے، اس لیے ماحول کو آلودہ نہیں کرتی۔ نہ دھواں، نہ شور۔ اور ایندھن کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے دور میں، اس گاڑی نے مجھے بہت بچت دی ہے۔ اندرونی ڈیزائن شاندار ہے۔ میں صرف ذاتی تجربے کی بنیاد پر بات کر رہا ہوں – لیکن یہ ایک دانشمندانہ فیصلہ تھا۔ 
 چین میں تیار، دنیا کے لیے 
عرفان اشرف کی کہانی منفرد نہیں ہے۔ 2022 میں، چین کی گریٹ وال موٹرز (GWM) نے لاہور، پاکستان میں اپنا KD (ناک ڈاؤن) پلانٹ قائم کرنے کا اعلان کیا۔ اسی دن، تیسری جنریشن کی پہلی مقامی طور پر اسمبل شدہ Haval H6 پروڈکشن لائن سے باہر آئی۔
 KD پلانٹ کے قیام نے نہ صرف اعلیٰ معیار کی چینی گاڑیوں کی قیمت کم کی، بلکہ پاکستانی ورکرز اور ٹیکنیشنز کے لیے ملازمتوں اور مواقع میں بھی اضافہ کیا۔
آج، کئی چینی آٹو برانڈز پاکستان میں اسمبلنگ کے مراکز قائم کر رہے ہیں۔ لیکن عرفان اشرف کے لیے اصل قدر اس ٹیکنالوجی میں ہے جو ان سب کے پیچھے موجود ہے۔


 انہوں نے کہایہ گاڑیاں اب بھی چینی معیار کے مطابق بن رہی ہیں، چینی انجینئرنگ کے ساتھ۔ یہی ہمیں اعتماد دیتا ہے۔ مجھے امید ہے کہ مزید چینی آٹو میکرز پاکستان میں فیکٹریاں اور فرنچائزز کھولیں گے۔ جب میں بیجنگ اور تیانجن میں تھا، میں نے بہت سی جدید اور خوبصورت گاڑیاں دیکھیں۔ ہمیں ایسی گاڑیاں اسلام آباد اور کراچی جیسے شہروں میں بھی چاہییں۔ لوگ انہیں پسند کریں گے۔

  وسیع تر تناظر
 
گفتگو کے اختتام پر، عرفان نے سمٹ کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کیا

انہوں نے کہاکہ ایس سی او صرف ایک اجلاس نہیں – یہ اقتصادی تعاون، ترقی اور علاقائی سلامتی کے لیے ایک پلیٹ فارم ہےاور مجھے امید ہے کہ اس سمٹ کے بعد، مزید ممالک اس میں شامل ہوں گے۔ کیونکہ ایس سی او ایک ایسا راستہ ہے جو امن، باہمی ترقی اور مشترکہ مفادات پر مبنی ہے۔
 میرے لیے سب سے اہم چیز ہمارا معاشی مستقبل، ہماری سلامتی، اور ہمارا امن، ہمارے خطے کا مستقبل ہے۔

  • comments
  • give_like
  • collection
Edit
More Articles