پاکستانی طالب علم محسن قدوس کی تیانجن کی لوبان ورکشاپ میں نمایاں کامیابی
تیانجن (چائنا اکنامک نیٹ) پاکستان کے شہر لاہورسے تعلق رکھنے والے نوجوان طالب علم محمد محسن مجاہد قدوس نے عملی مہارتوں کو بین الاقوامی سطح پر منوایا،اپنی اصل سمت کا تعین کیا، اور عملی تعلیم کی طاقت کو دنیا کے سامنے پیش کیا ہے
ایک کسان گھرانے سے تعلق رکھنے والے محسن نے گزشتہ سال اپنے آبائی شہر میں تیانجن ماڈرن ووکیشنل ٹیکنالوجی کالج کی لوبان ورکشاپ میں چھ ماہ کا ایک جامع کورس اعلیٰ اعزاز کے ساتھ مکمل کیا۔ پنجاب ٹیکنیکل ایجوکیشن اینڈ ووکیشنل ٹریننگ اتھارٹی (PTEVTA) کی سفارش اور انتخاب کے ذریعے وہ چین آئے، جہاں انہوں نے الیکٹریکل آٹومیشن میں خصوصی تعلیم حاصل کی اور تیانجن گورنمنٹ اسکالرشپ فار فارن اسٹوڈنٹس (فرسٹ کلاس انڈرگریجویٹ ایوارڈ) حاصل کیا۔
محسن نے کہا کہ لوبان ورکشاپ کی سب سے بڑی خوبی اس کی عملی تعلیم پر توجہ ہے۔ یہاں صرف نظریاتی تعلیم نہیں بلکہ عملی تربیت پر بھرپور توجہ دی جاتی ہے، جو ہمیں صنعتی میدان میں براہ راست مہارت کے ساتھ آگے بڑھنے کا موقع دیتی ہے۔
گزشتہ ماہ محسن نے چائنا انٹرنیشنل کالج اسٹوڈنٹس انوویشن 2025 کے مقابلے (تیانجن ڈویژن) میں ایک ٹیم کی قیادت کی، جس نے سلور میڈل حاصل کیا۔ ان کا منصوبہ ایک جدید GPS پر مبنی زرعی مشینری نظام تھا، جو لاگت میں کمی، معیار میں ہم آہنگی، اور زراعت میں جدت لانے کے لیے تیار کیا گیا تھا۔
محسن نے کہا میری خواہش ہے کہ یہ مہارتیں پاکستان کے نوجوانوں تک منتقل کروں اور مقامی صنعتوں میں جدت لاؤں۔انہوں نے کہا کہ روبوٹک آٹومیشن کو خاص طور پر دواسازی، ٹیکسٹائل، مشروبات، اور زراعت جیسے شعبوں میں متعارف کرایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی اہم فصلیں جیسے چاول، مکئی اور گنا روبوٹک مشینری سے زیادہ فائدہ اٹھا سکتی ہیں۔ "مکئی کی کٹائی محنت طلب کام ہے۔ روبوٹک مشینری کے ذریعے ہم محنت کی لاگت کم کر سکتے ہیں، پیداوار بڑھا سکتے ہیں، غلطیوں کو کم کر سکتے ہیں، اور ایک مشین سے دو یا تین مزدوروں کا کام لیا جا سکتا ہے۔ یہ آنے والی نسل کے لیے ایک نیا راستہ کھولتا ہے
لاہور میں جولائی 2018 میں قائم کی جانے والی لوبان ورکشاپ، تیانجن ماڈرن ووکیشنل ٹیکنالوجی کالج اور پنجاب ٹیکنیکل ایجوکیشن اینڈ ووکیشنل ٹریننگ اتھارٹی کا مشترکہ منصوبہ ہے۔ 560 مربع میٹر پر محیط اس ادارے میں الیکٹریکل آٹومیشن اور مکینٹرانکس کی تعلیم دی جاتی ہے ۔ 2022 میں کالج نے ملتان کی ایم این ایس ایگریکلچر یونیورسٹی کے ساتھ شراکت داری کی تاکہ زرعی مشینری میں مہارت کا پروگرام بھی شامل کیا جا سکے۔
ان بنیادوں پر آگے بڑھتے ہوئے اس ورکشاپ کے تحت ایک چھ ماہ کا انڈسٹریل آٹومیشن اور روبوٹکس کورس متعارف کرایا گیا، جو اب پاکستان کے فنی تعلیم کے نظام کا حصہ بن چکا ہے۔ طلباء کو مقامی تربیت، چین میں تعلیم، اور سی پیک کے تحت انٹرن شپ فراہم کی جاتی ہے گریجویٹس کو دوہرا سرٹیفکیٹ دیا جاتا ہے ایک پاکستانی ووکیشنل کوالیفیکیشن اور دوسری چینی تعلیمی سند۔ اب تک، 1,000 سے زائد پاکستانی نوجوان ٹیکنیشنز نے یہ پروگرام مکمل کیا ہے، اور ہر گریجویٹ کو ملازمت ملی ہے۔
اب یہ منصوبہ مزید ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔ لاہور کے اورنج لائن منصوبے سے تربیت کو مزید منسلک کرنے کا ارادہ ہے تاکہ چین-پاکستان کے بڑے منصوبوں کے لیے مہارت یافتہ کارکن فراہم کیے جا سکیں۔ ایک اور اہم پہلو سی پیک کے ساتھ جدید زراعت ہے: ملتان میں ڈیمونسٹریشن بیسز قائم کی جا رہی ہیں جہاں جدید فصلیں، اسمارٹ زرعی مشینری، اور جڑی بوٹیوں کی کاشت کی تربیت دی جا رہی ہے تاکہ نوجوانوں کو عملی تربیت ملے اور زرعی پیداوار میں اضافہ ہو۔
ورکشاپ کی کوآرڈینیٹر شو کے مطابق مستقبل میں مزید پاکستانی طلباء کو اس پروگرام میں شامل کیا جائے گا اور گریجویٹس کے لیے ملازمت کے مواقع کو مزید وسعت دی جائے گی۔
چونکہ شنگھائی کوآپریشن آرگنائزیشن (SCO) کا سربراہی اجلاس 31 اگست سے 1 ستمبر تک تیانجن میں منعقد ہو رہا ہے، محسن کو امید ہے کہ تکنیکی اور ووکیشنل ایجوکیشن کے شعبے میں تعاون مزید بڑھے گا، جو پاکستانی نوجوانوں کے لیے نئے مواقع پیدا کرے گا۔
تیانجن میونسپل ایجوکیشن کمیشن کے ڈائریکٹر، جنگ ہونگ یانگ کے مطابق، اب تک تیانجن نے ایس سی او کے آٹھ ممالک میں 10 لوبان ورکشاپس قائم کی ہیں۔ یہ ورکشاپس چھ بڑے شعبوں توانائی ، آلات سازی، الیکٹرانک معلومات، ٹرانسپورٹیشن، ماحولیاتی وسائل، اور مالیاتی شعبوں میں 21 مشترکہ تربیتی پروگرام فراہم کر رہی ہیں ۔ ان کے ذریعے 15,000 طلباء کو ڈگری تعلیم دی گئی اور 3,000 سے زائد افراد کو ووکیشنل ٹریننگ فراہم کی گئی، جس سے مینوفیکچرنگ، نئی توانائی، مصنوعی ذہانت، اور ڈیجیٹل اکانومی کے شعبوں کے لیے بڑی تعداد میں ٹیکنیکل پروفیشنلز تیار کیے گئے۔


