پاک چین شراکت داری سے بنجرزمین پر ڈریگن فروٹ کی کاشت
کراچی (گوادر پرو) موجودہ سیزن پاکستان کی زرعی تاریخ میں ایک سنگِ میل کی حیثیت رکھتا ہے، جب کراچی کے ساحل کے قریب بنجر اور غیر پیداواری زمین پر اگایا گیا مقامی ڈریگن فروٹ ملک بھر کی مارکیٹوں میں پہنچنا شروع ہو گیا ہے۔ یہ کامیابی چین کی زرعی کمپنی ٹینٹین فارم کی چار سالہ کوششوں کا نتیجہ ہے، جس نے ایک اور چینی فارم اور تین پاکستانی کمپنیوں کے ساتھ مل کر سمندر سے صرف تین کلومیٹر دور واقع 48 ہیکٹر سیم و تھور زدہ زمین کو چین کی جدید زمین بحالی ٹیکنالوجی کی مدد سے قابلِ کاشت زرعی رقبے میں تبدیل کیا۔
ٹینٹین فارم کے سربراہ شان آئیلِن کے مطابق یہ زمینیں کبھی کاشتکاری کے لیے ناقابلِ کاشت سمجھی جاتی تھیں، آج یہاں سے اعلیٰ معیار کا ڈریگن فروٹ پیدا ہو رہا ہے۔فی الوقت 20 ہیکٹر رقبے پر آزمائشی کاشت جاری ہے جبکہ ہر تین سے پانچ ماہ میں مزید 5 ہیکٹر رقبہ شامل کیا جا رہا ہے۔ سیزن کے عروج پرفارم پرکام کرنے والے مقامی افراد کی تعداد 50 تک پہنچ جاتی ہے۔ شان نے مزید کہا لوگوں کا جوش و خروش قابلِ دید ہے یہ صرف کاشتکاری کا منصوبہ نہیں، بلکہ پورے خطے کے لیے ترقی کا نیا موقع ہے۔
کراچی میں قائم یہ فارم اب پاکستان کے بڑے سپرمارکیٹس، خصوصی امپورٹ اسٹورز اور دیگر شہروں کو ملکی فضائی سروسز کے ذریعے ڈریگن فروٹ فراہم کر رہا ہے۔ یہ پھل خاص طور پر ببل ٹی شاپس میں ایک مقبول جزو بن چکا ہے۔
شان کے مطابق مارکیٹ کا ردِعمل غیر معمولی ہے۔ اس پھل کی دلکش رنگت اور تازہ ذائقہ نے مشروبات کے شعبے میں نئی تجارتی راہیں کھول دی ہیں۔
ٹینٹین فارم 2018 سے پاکستان میں ڈریگن فروٹ کی کاشت کو فروغ دے رہا ہے، جس میں لاہور میں 8 ہیکٹر پر مشتمل ایک بیس بھی شامل ہے۔ کمپنی بیج کی افزائش اور تحقیقاتی اداروں، جامعات اور کسانوں کو پودے عطیہ کرنے کے حوالے سے بھی سرگرم ہے، جس پر مقامی انتظامیہ نے بھی مثبت ردعمل ظاہر کیا ہے۔ پنجاب یونیورسٹی کے سینٹر آف ایکسی لینس فار مالیکیولر بایولوجی کے طلبہ نے بھی لاہور کے فارم کا دورہ کیا اور جدید زرعی تکنیک کا مشاہدہ کیا۔
فارم میں چین کی مختلف کمرشل اقسام کاشت کی جا رہی ہیں، جن میں ہونگ شِن (سرخ گود ےوالا فروٹ)، بائی رو (سفید گود ے والا فروٹ)، ہوانگ لونگ (پیلے گودے والا ڈریگن فروٹ)، جِن ڈو اور ڈا ہونگ 3 شامل ہیں۔شان آئیلِن بین الاقوامی تجارتی میلوں میں پاکستانی ڈریگن فروٹ کو فروغ دے رہے ہیں، اور مشرق وسطیٰ، افریقہ، یورپ اور وسطی ایشیا کے خریداروں سے روابط قائم کر چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہہم نے دنیا بھر میں نمونے بھیجے ہیں اور رائے مثبت رہی ہے۔ اگر اس پھل کو جوس یا خشک اسنیکس کی شکل میں پروسیس کیا جائے تو یہ پاکستان کی معیشت میں مزید قدر و قیمت کا اضافہ کر سکتا ہے۔


