En

مالیاتی نظام کی بہتری، چین و پاکستان کے درمیان تجارتی تعلقات مزید مستحکم ہوں گے

By Wu Siya | Gwadar Pro Jul 18, 2025

بیجنگ(چائنا اکنامک نیٹ)نیشنل بینک آف پاکستان (این بی پی) بیجنگ آفس کے چیف ریپریزنٹیٹو شیخ محمد شارق نے کہا ہے کہ بدلتے ہوئے عالمی حالات میں سپلائی چین کا ڈیجیٹل اور پائیدار ترقی کی جانب سفر تیز ہو چکا ہے، اور یہ ایک بڑی ذمہ داری ہے جو ہمیں مل کر اٹھانی ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے نے تیسری چائنا انٹرنیشنل سپلائی چین ایکسپو کے دوران سپلائی چین سروسز پینل ڈسکشن میں کیا 
چیف ریپریزنٹیٹو نے اس بات پر زور دیا کہ کلیدی نکتہ مکمل مقامی مالیاتی خدمات کی فراہمی اور تاجروں کے درمیان تنازعات کو کم کرنا ہے، جو کہ بڑے اداروں اور چھوٹے اسٹارٹ اپس دونوں کے لیے نہایت اہم ہے۔

انہوں نے کہا کہ عالمی سپلائی چین کو ایک متنوع راستہ اختیار کرنا چاہیے، جو صرف چین جیسے صنعتی ممالک تک محدود نہ ہو بلکہ ان تمام ممالک کے لیے بھی جو بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کا حصہ ہیں، اور بالخصوص پاکستان کے لیے، جو کہ سی پیک کی مشترکہ ترقی میں شامل ہے۔۔
 
سپلائی چین کی بہتری کے لیے مؤثر مالیاتی نظام اور متحدہ ضوابطی فریم ورک کو ناگزیر قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایسا نظام سرمایہ کی روانی کو بہتر بنانے میں مدد دے گا اور صرف ایک ذریعہ پر انحصار کم ہوگا۔ جس سے ہم بہتر فنانسنگ حکمت عملی تلاش کر سکیں گے۔
 
چیف ریپریزنٹیٹو نے مزید کہا کہ متحدہ فریم ورک سے مراد اس دائرے میں معیارات کو ہم آہنگ کرنا ہے تاکہ مختلف ثقافتوں، نظریات، روایات اور طریقہ کار کے درمیان مؤثر رابطہ قائم ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ یہی باہمی ہم آہنگی عالمی نیٹ ورک کی تشکیل کی بنیادی شرط ہے۔ ان اقدامات کے ذریعے مختلف ممالک ایک زیادہ مؤثر، مضبوط اور منصفانہ عالمی سپلائی چین نیٹ ورک قائم کر سکتے ہیں۔
 
 چین اور پاکستان کے درمیان مالیاتی تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ نیشنل بینک آف پاکستان دنیا کے 80 ممالک میں کام کر رہا ہے۔ "1981 میں ہم نے چینی مارکیٹ میں قدم رکھا اور بیجنگ میں اپنا نمائندہ دفتر قائم کیا۔ تب سے ہم توانائی، زراعت، ای کامرس اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجی سمیت مختلف شعبوں میں چینی کمپنیوں کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں۔
 
شارق کا ماننا ہے کہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کے لیے لیکویڈیٹی (سرمائے کی روانی) بین الاقوامی تجارت میں ان کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے، اس لیے مالیاتی روانی کا ہموار ہونا سب سے زیادہ اہم ہے۔انہوں نے کہا اگر گہرائی میں جا کر دیکھا جائے تو چین اور پاکستان کے پالیسی سازوں نے مالیاتی امور سے متعلق تمام عمل کو آسان بنانے کے لیے گہرے روابط قائم کیے ہیں، جس کے نتیجے میں ہم موجودہ پیچیدہ اور تیزی سے بدلتے ہوئے عالمی حالات میں پُراعتماد انداز میں جامع خدمات فراہم کر سکتے ہیں۔ ان میں مالیاتی مسائل کا حل، مشاورتی رہنمائی، اور سب سے بڑھ کر کاروباری اداروں کے لیے لیکویڈیٹی کے مسئلے کا مؤثر حل شامل ہے۔

  • comments
  • give_like
  • collection
Edit
More Articles