خصوصی اقتصادی زون میں چینی ٹیکسٹائل پارک کے لیے روڈ انفراسٹرکچر مکمل
لاہور (گوادر پرو) چینی ٹیکسٹائل کمپنی کے زیر انتظام ٹیکسٹائل پارک کے قیام کے لیے لاہور اور قصور کے درمیان 4.2 کلومیٹر طویل سڑک کی تعمیر مکمل کر لی گئی ہے۔ یہ سڑک لاہور کی سرحد پر واقع "چیلنج فیشن (پرائیویٹ) لمیٹڈ" کی عمارت کو قصور میں واقع اس مقام سے جوڑتی ہے، جہاں شنگھائی کی ایک چینی کمپنی نے 100 ایکڑ اراضی خرید کر خصوصی اقتصادی زون (ایس ای ذیڈ)قائم کرنے کی تیاری مکمل کر لی ہے۔
چیلنج فیشن کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے گوادر پرو سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ٹیکسٹائل پارک آئندہ 12 ماہ میں تعمیر کر لیا جائے گا، جس سے نہ صرف پاکستان کے لیے سالانہ 50 کروڑ ڈالر کا زرمبادلہ حاصل ہوگا بلکہ 30 ہزار سے زائد روزگار کے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔
کمپنی آئندہ 3 سے 5 برسوں میں 15 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گی، جبکہ اس منصوبے سے وابستہ معاون صنعتوں سے مزید 10 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری متوقع ہے۔ عہدیدار نے بتایا کہ اعلیٰ معیار کے کپڑوں کی دستیابی ایک بڑا چیلنج ہے، کیونکہ اس وقت 80 فیصد سے زائد سطحی اشیاء بیرونِ ملک سے درآمد کی جاتی ہیں، جو پیداواری عمل میں رکاوٹ کا باعث بنتی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ کمپنی جنوبی ایشیا میں سب سے جدید اور پائیدار ٹیکسٹائل صنعت کا مرکز قائم کرنا چاہتی ہے، جو چینی ڈیزائن اور تعمیراتی معیار کی نمائندگی کرے گا۔ پارک میں ماحول دوست اور خودکار پیداواری نظام متعارف کروایا جائے گا، جو جدید منیجمنٹ اور پیداوار کی سائنس کو فروغ دے گا۔
انہوں نے مزید کہا، "یہ منصوبہ انتہائی مؤثر اور ماحول دوست خودکار کپڑا سازی اور ملبوسات کی تیاری کے نظام کو فروغ دے گا اور جدید پیداواری نظم و نسق کے اصولوں کو عام کرے گا۔" ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کی سپلائی چین کلسٹر کا قیام پاکستان کی افرادی قوت کے ڈھانچے اور انتظام میں بہتری لانے میں مددگار ثابت ہوگا۔ "ہم پاکستان میں ایک چینی اصولوں کے تحت چلنے والا صنعتی پارک قائم کر کے یہاں کے اداروں کو چین کے صنعتی پارک کے معیار سے روشناس کرانا چاہتے ہیں۔"
عہدیدار نے کہا ہم چاہتے ہیں کہ بیرون ملک سرمایہ کاری میں دلچسپی رکھنے والی چینی کمپنیاں پاکستان میں سرمایہ کاری کی صلاحیت کو تسلیم کریں، اور چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں (SMEs) کے لیے منصوبے کے نفاذ کی جگہیں فراہم کی جا سکیں تاکہ وہ پاکستانی حکومت کی دی گئی مراعاتی سرمایہ کاری پالیسیوں سے مکمل فائدہ اٹھا سکیں۔"


