شینژن ایکسپو، پاکستانی کمپنی کا ڈیجیٹل تجارت میں پل کا کردار
شینژن (گوادر پرو)پاکستانی ڈیجیٹل ٹریڈ سلوشنز فراہم کرنے والی ایک کمپنی نے 16 تا 18 جون کو منعقدہ ہونیوالی "دسویں شینژن انٹرنیشنل کراس-بارڈر ای-کامرس ٹریڈ ایکسپو" میں عالمی منڈیوں کے درمیان ایک اہم پل کا کردار ادا کیا، ایسے وقت میں جب 2025 میں عالمی ای-کامرس کی رسائی 42.4 فیصد تک پہنچ چکی ہے جو کہ 2018 کے مقابلے میں تقریباً دُگنی ہے۔
40,000 مربع میٹر پر محیط اس نمائش میں 1,000 سے زائد نمائش کنندگان نے شرکت کی، جو چین کے ای-کامرس حب شینژن میں منعقد ہوئی۔ اس ایونٹ میں مصنوعی ذہانت سے چلنے والے پراڈکٹ سلیکشن سسٹمز سے لے کر بلاک چین سپلائی چین سلوشنز تک، چین کی ڈیجیٹل کامرس میں پیش رفت کو اجاگر کیا گیا۔ یہ ترقی اس وقت ہو رہی ہے جب چین کی کراس-بارڈر ای-کامرس ٹرانزیکشنز کا حجم 2024 میں 2.71 ٹریلین یوآن تک جا پہنچا ہے، جو سال بہ سال 14 فیصد اضافہ ہے۔
ڈبلیو بی ایم چائنا کے جنرل مینیجر ایڈورڈ ژاؤ نے کہا چین کا جدید ای-کامرس ایکو سسٹم ابھرتی ہوئی منڈیوں کے لیے انقلابی امکانات رکھتا ہے۔ ہماری شرکت پاکستان کو چینی کمپنیوں کے لیے اگلا اسٹریٹیجک شراکت دار بنانے میں مدد دے رہی ہے جو عالمی سطح پر وسعت حاصل کرنا چاہتی ہیں۔"
کمپنی کی چین میں ترقی کا سفر 1998 میں ایک تعارفی دورے سے شروع ہوا، 2011 میں صوبہ گوانگڈونگ میں پہلا چینی پلانٹ بنایا، اور اب پیداوار، تجارت اور سپلائی چین مینجمنٹ کے تین شعبوں میں فعال ہے۔
ڈبلیو بی ایم نے ایکسپو میں اپنی دو طرفہ تجارتی سہولت کا ماڈل پیش کیا۔ یہ چینی برانڈز کو پاکستانی مارکیٹ میں داخلے کے لیے ویئرہاؤسنگ، مقامی لاجسٹکس اور ڈیجیٹل مارکیٹنگ جیسی مکمل خدمات فراہم کرتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی، ہمالیائی گلابی نمک اور باسمتی چاول جیسی پاکستانی مصنوعات کو چین کے مؤثر تجارتی راستوں کے ذریعے عالمی خریداروں تک پہنچاتا ہے۔
ایڈورڈ ژاؤ کے مطابق ایکسپو کے دوران ڈبلیو بی ایم نے چین کے ممتاز فِن ٹیک اور لاجسٹکس فراہم کنندگان کے ساتھ مذاکرات کو آگے بڑھایا، اور پاکستان کی ڈیجیٹل مارکیٹ کی صلاحیت کے حوالے سے متعدد استفسارات موصول کیے۔" ان روابط نے ظاہر کیا کہ چین کا ترقی یافتہ کراس-بارڈر انفراسٹرکچر بین الاقوامی تجارت کے نئے مواقع پیدا کر رہا ہے۔
فوری معاہدوں سے ہٹ کر، اس ایونٹ نے چین کی ڈیجیٹل کامرس کمیونٹی میں پاکستان کی ساکھ کو مضبوط کیا ہے۔ ایڈورڈ نے کہا: "ہم پاکستان کو ایک متحرک ڈیجیٹل معیشت کے طور پر پیش کر رہے ہیں جو باہمی فوائد فراہم کرتی ہے،" اور چین کے جدید تجارتی نظام کے ساتھ پاکستان کے بڑھتے ہوئے انضمام کو اجاگر کیا۔
