En

پاکستان اور چین فصلوں کے کیڑوں پر قابو پانے  کے لیے مشترکہ لیب قائم کریں گے

By Staff Reporter | Gwadar Pro Aug 5, 2023

بیجنگ  (چائنا اکنامک نیٹ)   یونیورسٹی آف ایگریکلچر فیصل آباد (یو اے ایف) اور انسٹی ٹیوٹ آف پلانٹ پروٹیکشن، چائنیز اکیڈمی آف ایگریکلچرل سائنس (آئی پی پی سی اے اے ایس) نے گزشتہ جمعرات کو بیجنگ میں فصلوں کے کیڑوں پر  قابو پانے  کے لیے پاک چین مشترکہ لیبارٹری کے قیام کے لیے ایک ایل او آئی پر دستخط کیے۔  
 
آئی پی پی سی اے اے ایس کے مطابق  دونوں فریق مشترکہ لیبارٹری کا کام شروع کریں گے اور فصلوں کے کیڑوں اور   مربوط بیماریوں پر قابو پانے والی ٹیکنالوجیز پر ٹیسٹ، مظاہرے اور مشترکہ تحقیق کریں گے، نیز تکنیکی عملے کی تربیت اور  تبادلے پر بھی کام کریں گے۔ 
 
 یو اے ایف کے شعبہ اینٹومولوجی  کے چیئرمین   پروفیسر     محمد جلال عارف، نے چائنہ اکنامک نیٹ کو بتایا کہ پاکستان کیڑوں کے مسئلے سے بہت زیادہ متاثر ہے۔ مثال کے طور پر سفید مکھی کپاس، لیموں، امرود وغیرہ کو متاثر کر رہی ہے۔ جب ہمارے پھل اور سبزیاں مشرق وسطیٰ کے مختلف ممالک کو برآمد کی جا رہی ہیں تو بعض اوقات ان پھلوں پر  مکھیوں اور کیڑے مار ادویات کی باقیات کی موجودگی کی وجہ سے انہیں مسترد کر دیا جاتا ہے۔ پاکستان میں رجسٹرڈ کیڑے مار ادویات کے 1,300 مالیکیولز میں سے  ایک بھی مالیکیول سفید مکھی کو کنٹرول کرنے کے قابل نہیں ہے۔
 
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اقتصادی حد کی سطح اور کمزورمعیشت  کے مسئلے کا بھی سامنا ہے۔  جب ہم کسی کیڑوں کو  کنٹرول کرنے کا فیصلہ کرتے ہیں، تو ہمیں پیسٹ سکاؤٹنگ، کیڑوں کی نگرانی، اور کیڑوں کی آبادی کا اندازہ لگانا چاہیے۔ جب وہ ایک خاص تعداد سے تجاوز کرتے ہیں، تو ہم کیڑے مار دوا کے استعمال کا فیصلہ کرتے ہیں، جس سے ہم اپنے مختلف آلات، اوزاروں کا ستعمال  کرتے ہیں۔ گزشتہ 75 سالوں میں ہمارے پاس ایک پرانا نظام  ہے  جس  پر  آنے والے دنوں میں نظر ثانی کی جانی چاہیے۔
 
 ڈائریکٹر، آفس آف ریسرچ، انوویشن اینڈ کمرشلائزیشن آف یو اے ایف پروفیسر محمد جعفر جسکانی کے مطابق  یہ تعاون کلائمنٹ  سمارٹ ایگریکلچر کے لیے پاکستان کی کوششوں کا حصہ ہے۔  آئندہ نسلوں کے لیے خوراک کو محفوظ بنانا اچھا ہوگا۔ لہذا جینیاتی تبدیلی، بائیو ٹیکنالوجی کا استعمال... یہ وہ اوزار ہیں جو دونوں ممالک میں خوراک کو محفوظ بنا سکتے ہیں۔
 
یو اے ایف  ڈیپارٹمنٹ آف اینٹولوجی  کے  ڈاکٹر عابد علی نے کہا یونیورسٹی آف فیصل آباد کے ساتھ تعاون پاکستان کے لیے قومی اہمیت کا حامل ہے۔ فیصل آباد ٹیکسٹائل کا شہر ہے۔ اسپیشل اکنامک زون کی موجودگی اس کی صنعتی ترقی کو تیز کرنے کے لیے اضافی تحقیق کا مطالبہ کرتی ہے۔ ہمارے پاس کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ بھی ہے جس نے 6,000 طلبا کو پروان چڑھایا ہے جنہوں نے چینی زبان کے  مختلف لیول پاس  کییہیں اور وہ تعاون کے لیے  دونوں فریقوں کے درمیان ایک پل کا کام کر سکتے ہیں۔ پاکستان کے مرکز میں واقع ہے، ہمارے لیے ملک کے مختلف مقامات پر کسانوں تک پہنچنا آسان ہے۔

  • comments
  • give_like
  • collection
Edit
More Articles