اسمارٹ پی وی پاکستان میں شدید موسم کا مقابلہ کرنے کے لیے وقف
اسلام آباد (گوادر پرو) حال ہی میں شدید موسم کی گرفت، جنوب مغربی پاکستان کے کچھ حصے ہیٹ ویو کی لپیٹ میں ہیں جو 16 جون کو 50 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گئی ۔ عالمی موسمیاتی ادارے (ڈبلیو ایم او) نے خبردار کیا ہے کہ یہ موسم یاتی تبدیلی کی وجہ سے ہے۔
ایک مزدور شفیع محمد نے کہا کہ یہ ایسا ہے جیسے چاروں طرف آگ جل رہی ہو۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے 2015 سے گرمی کی شدید لہروں کو برداشت کیا ہے، خاص طور پر بالائی سندھ اور جنوبی پنجاب میں۔ اس سے بھی بدتر، ملک کو بجلی کی شدید بندش کا بھی سامنا کرنا پڑا ہے، کچھ دیہی علاقوں میں روزانہ صرف چھ گھنٹے تک بجلی ملتی ہے۔ 220 ملین کی آبادی والے ملک پاکستان کا کہنا ہے کہ وہ عالمی سطح پر گرین ہاؤس گیسوں کے ایک فیصد سے بھی کم اخراج کا ذمہ دار ہے، لیکن ان دس ممالک میں شامل ہے جو شدید موسمی واقعات سے سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔
بجلی کے بحران کو حل کرنے کے لیے جس نے صنعتی پیداوار اور رہائشیوں کی زندگیوں کو بری طرح متاثر کیا ہے اور ملک کے بجلی کی فراہمی کے نظام کو بہتر بنانے کے لیے جو فوسل فیول پر بہت زیادہ انحصار کرتا ہے اس کا حل تلاش کرنے کیلئے پاکستان چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے فریم ورک کے تحت چینی صنعت کے رہنماؤں کے ساتھ تعاون کر رہا ہے۔
سمارٹ پی وی ڈیپارٹمنٹ، ہواوے کے عملہ نے گوادر پرو کو بتایا کہ ہواوے موجودہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کو فوٹوولٹک، انرجی سٹوریج، کلاؤڈ اور اے آئی ٹیکنالوجیز کے ساتھ مربوط کرنے کے لیے ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کا فائدہ اٹھاتا ہے، جس سے فیوژن سولر سمارٹ سٹوریج کے حل فراہم کیے جاتے ہیں، جو کہ پانچ بڑے منظرناموں پر لاگو ہوتے ہیں: سمارٹ سولر سٹوریج جنریٹر، سٹرنگ انرجی سٹوریج سسٹم، صنعتی اور تجارتی۔ پی وی سلوشنز، رہائشی پی وی سلوشنز اور مائیکرو گرڈ سلوشنز، یہ سبھی زندگی بھر پی وی پلانٹس کی توانائی کی سطحی لاگت (LCOE) کو مؤثر طریقے سے کم کر سکتے ہیں اور گرین پاور کو مزید قابل رسائی بنا سکتے ہیں۔
ہواوے کے سمارٹ پی وی کاروبار کو پاکستانی مارکیٹ میں داخل ہوئے تقریباً 10 سال ہو چکے ہیں۔ 2013 سے پاکستان میں سیکڑوں میگاواٹ سے زیادہ پی وی سسٹم فراہم کیے جا چکے ہیں، جس میں شاپنگ مالز، ہسپتالوں، سیمنٹ فیکٹریوں، ٹیکسٹائل فیکٹریوں اور دیگر صنعتی، تجارتی اور گھریلو حالات شامل ہیں، جن میں سب سے بڑا واحد منصوبہ سکیٹیک اینڈ نظام سکھر 150 میگاواٹ ہے۔ پروجیکٹ جو فی الحال فراہم کیا جا رہا ہے اور توقع ہے کہ Q3 میں گرڈ سے منسلک ہو جائے گا۔
اس وقت پاکستان کی ایک تہائی بجلی درآمدی گیس سے چلنے وا لے پلانٹس پیدا کرتے ہیں۔ اس سے بھی بدتر بات یہ ہے کہ روس اور یوکرائن کے تنازع کے نتیجے میں قدرتی گیس کی قیمتوں میں زبردست اضافہ ہوا، اس وجہ سے پاکستان کے توانائی کے مسائل مزید سنگین ہو گئے ہیں۔ گزشتہ دو سالوں میں گرمی کی لہر نے ایئر کنڈیشننگ کے لیے بجلی کی کھپت میں مزید اضافہ کیا ہے، اس طرح بجلی کا ایک بہت بڑا بحران قریب ہے۔ کئی علاقوں میں بجلی سے چلنے والے واٹر پمپ کام نہ کرنے کی وجہ سے پانی کی قلت بھی پیدا ہو گئی ہے۔ پی ویزکی ترقی، خاص طور پر سمارٹ پی ویز کی ترقی، پاکستان میں ایک عہد ساز توانائی کا انقلاب لائے گی، جو پاکستان کی موجودہ فوری ضروریات کو پورا کرنے کے لیے توانائی کے ڈھانچے میں سبز توانائی کے تناسب کو بڑھا سکتا ہے۔