چین وسط ایشیا سربراہ اجلاس سے دوستی اور تعاون وسیع
The article is translated from the English version written by Saud Faisal Malik, CEO of The Daily CPEC.
اسلام آ باد (گوادر پرو )جاپان میں جی 7 رہنماؤں کے جمع ہونے کے ساتھ ہی سب کی نظریں چین پر مرکوز ہیں کیونکہ یہ ملک وسط ایشیا ممالک کے ساتھ تاریخی سربراہ اجلاس کی میزبانی کررہا ہے۔ 30 برس قبل تعلقات کے باضابطہ قیام کے بعد یہ انوکھا موقع کسی بھی دیگر مواقع سے مختلف ہے جو خطے کی تاریخ میں ایک اہم موڑ کی نشاندہی کرتا ہے۔ یہ سربراہ اجلاس چین کے لئے بہت اہمیت کا حامل ہے کیونکہ یہ تعلقات کو گہرا کرنے ، تعاون کو فروغ دینے ، امن و خوشحالی کو فروغ دینے کا موقع پیش کرتا ہے۔ دنیا اس اجلاس پر گہری نگاہ رکھے ہوئے ہے جو علاقائی حرکیات کو شکل دے سکتی اور عالمی قیادت کے لیے چین کے عزم کو اجاگر کرسکتی ہے۔
چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) کی روشنی میں شی آن میں منعقدہ چین وسط ایشیا سربراہ اجلاس خاص اہمیت کا حامل ہے۔ اس کا مقصد چین اور وسط ایشا کے 5 ممالک قازقستان، کرغزستان، تاجکستان، ترکمانستان اور ازبکستان کے درمیان تعلقات کو مضبوط بنانا ہے۔ تاریخی اہمیت کے حامل شہر شی آن کو بطور مقام منتخب کرکے چین نہ صرف اپنے ماضی کو خراج تحسین پیش کررہا ہے بلکہ شریک ممالک کے درمیان تعلقات کو بڑھانے کی راہ بھی ہموار کررہا ہے۔
بنیادی ڈھانچے کی ترقی اور بہتر نقل و حمل کے روابط سے چین-وسط ایشیا سربراہ اجلاس علاقائی ترقی، کاروبار اور رابطے کو فروغ دینے کا ایک موقع فراہم کرتا ہے۔ ایک قابل ذکر منصوبہ چین-کرغزستان-ازبکستان ریلوے ہے، جو خطے کو باہمی طورپر منسلک کرنے کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے سامان اور لوگوں کی نقل و حرکت کو آسان بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے. مزید برآں، وسط ایشیا سے چین گیس پائپ لائن کو توسیع دینے کے منصوبوں سے توانائی تعاون اور اقتصادی تعلقات کو تقویت ملے گی۔ یہ اقدامات پائیدار ترقی اور وسط ایشیا ممالک کے ساتھ گہرے تعلقات کے لئے چین کے عزم کی عکاسی کرتے ہیں۔
خطے کی بڑھتی ہوئی اسٹریٹجک اہمیت 2022 میں چین اور وسط ایشیائی ممالک کے درمیان 70 ارب ڈالر کے اہم تجارتی حجم سے ظاہر ہوتی ہے۔ چین کی وزارت تجارت کے مطابق ان 5 ممالک میں چین کی براہ راست بیرونی سرمایہ کاری کا حجم مارچ 2023 تک 15 ارب امریکی ڈالر تک پہنچ گیا۔ یہ سرمایہ کاری ارضیاتی تلاش، تیل و گیس کی پیداوار، رابطے اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجی جیسے شعبوں پر مرکوز ہے۔ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کا ایک اہم منصوبہ ، چین ، کرغزستان اور ازبکستان کو جوڑنے والی ریلوے لائن ہے جو زیر تعمیر ہے اور توقع ہے کہ 2028 تک آپریشنل ہوجائے گی۔ تاجکستان کے ساتھ مشترکہ فوجی مشقوں اور سرحدی بنیادی ڈھانچے کی بہتری جیسے دفاعی روابط، بڑھتے ہوئے علاقائی سلامتی تعاون کو تقویت دیتے ہیں۔
مزید یہ کہ کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ اور چین میں تعلیم کے لئے وظائف کی ترقی نے وسط ایشیا کے تعلیمی شعبے میں چینی اثرورسوخ میں اضافہ کیا ہے۔ اس اجلاس سے قازقستان اور چین کے درمیان ویزا فری معاہدے پر دستخط بھی ہوسکتے ہیں۔ ترکمانستان چین تک چوتھی گیس پائپ لائن شاخ کے قیام پر بات چیت کرنے کا ارادہ رکھتا ہے ، جس میں تاجکستان کے تعاون کی ضرورت ہے جبکہ ازبکستان ایک نئی ریلوے کی تعمیر میں گہری دلچسپی رکھتا ہے۔
آخر میں چین-وسط ایشیا سربراہ اجلاس بدلتی ہوئی عالمی حرکیات کے درمیان علاقائی تعاون، اقتصادی ترقی اور مضبوط تعلقات کو فروغ دینے کے لئے ایک اہم واقعہ ہے۔ اجلاس میں اجاگر ہونے والا بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو اقتصادی تعاون کو فروغ دیتا تاریخی تجارتی راستوں کو بحال کرتا اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی کو آگے بڑھاتا ہے۔ چین کی سرمایہ کاری، دفاعی وعدوں، تعلیمی تبادلوں اور ممکنہ ویزا فری سفر کے انتظامات ان پیشرفت میں مزید معاونت کرتے ہیں یہ سربراہ اجلاس عالمی قیادت اور بین الاقوامی تعلقات کے لئے چین کی لگن کی ایک حیرت انگیز مثال کے طور پر کام کرےگا۔