چین اور پاکستان کے درمیان میڈیکل صلاحیتوں کو فروغ دینے کیلئے معاہدے پر دستخط
بیجنگ(چائنا اکنامک نیٹ) گانسو یونیورسٹی آف چائنیز میڈیسن، پاکستان ہیلتھ سروس اکیڈمی، اور اسلام آباد میں چائنا ایکیوپنکچر سینٹر اور کلینیکل لیب کے درمیان گزشتہ جمعرات کو ایک معاہدہ طے پایا ہے جس کے تحت ٹریڈیشنل چائنیز میڈیسن (ٹی سی ایم) کی صلاحیتوں کو تربیت دینے کے ساتھ ساتھ پاکستان میں ٹی سی ایم کلینیکل تشخیص اور علاج کو فروغ د یا جائے گا۔
گانسو یونیورسٹی آف چائنیز میڈیسن کے بین الاقوامی دفتر سے تعلق رکھنے والی محترمہ ژانگ نے چائنا اکنامک نیٹ (سی ای ای ین) کو بتایا، 3 یا 6 ماہ کی تربیت سے شروع کرتے ہوئے ہم پاکستان میں ٹی سی ایم تعلیمی ڈگریوں کے ساتھ تعلیم فراہم کرنے کی کوشش کریں گے۔
یہ یونیورسٹی شمال مغربی چین کے صوبہ گانسو میں واقع ہے اور اس نے بیلٹ اینڈ روڈ ممالک میں نو ٹی سی ایم ادارے اور چھ ٹی سی ایم مراکز قائم کیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ٹی سی ایم تھراپی، خاص طور پر ایکیوپنکچر اور موکسی بسشن کو فروغ دینے کے علاوہ، یونیورسٹی ملک میں ٹی سی ایم قانون سازی کو آگے بڑھانے کے لیے پاکستانی ریگولیٹری حکام کے ساتھ بھی تعاون کرے گی۔
کلینیکل پریکٹس کے لیے طلباء کو اسلام آباد میں چائنا ایکیوپنکچر سینٹر اور کلینیکل لیب میں مواقع ملیں گے۔
چائنہ ایکیوپنکچر سینٹر اور کلینیکل لیب کے ڈائریکٹر ڈاکٹر احمد نے سی ای این کو بتایا کہ جب سے پاکستانی حکومت نے 2012 میں چینی ادویات کی درآمد کی منظوری دی ، یہ مقبولیت حاصل کر رہی ہے کیونکہ اس کی افادیت کو زیادہ مقامی لوگوں نے تسلیم کیا ہے۔خاص طور پر، وبائی امراض کے دوران، چینی حکومت کی طرف سے عطیہ کردہ ادویات نے پاکستان میں ٹی سی ایم کی ساکھ کو بڑھایا ہے۔
ڈاکٹر احمد نے سی ای این کو بتایا کہ پاکستان میں ٹی سی ایم پریکٹیشنرز کی محدود تعداد کو اس شعبے میں تیار کرنے کے لیے مزید تربیت کی ضرورت ہے، جیسا کہ پاکستان کی وزارت صحت کو درکار ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب کہ ان کا مرکز تقریبا 30 سالوں سے پاکستان میں موجود ہے، یہ پہلی منظم ٹی سی ایم ٹریننگ ہوگی جو اس نے کبھی فراہم کی ہے۔
ناکافی تربیت کے علاوہ، وہ لوگ جنہوں نے ٹی سی ایم کا علم سیکھا ہے حکام کی طرف سے ٹی سی ایم سرٹیفیکیشن کی عدم موجودگی کی وجہ سے وہ اپنے عمل میں خود کو محدود پاتے ہیں۔
ڈاکٹر احمد نے کہا پاکستان میں زیادہ تر ٹی سی ایم ڈاکٹر بغیر ٹی سی ایم لائسنس کے گھر پر کام کرتے ہیں کیونکہ ابھی صرف مغربی ادویات کا لائسنس دستیاب ہے، 'اس لیے، ہم پاکستانی وزارت صحت کی ٹی سی ایم پریکٹیشنرز کی رجسٹریشن اور نگرانی کے قیام میں مدد کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔
وہ یقین رکھتے ہیں کہ مزید ہنر مند اور تصدیق شدہ پریکٹیشنرز کے ساتھ، ٹی سی ایم تیزی سے ترقی کرے گا اور پاکستان میں زیادہ سے زیادہ لوگوں کو فائدہ پہنچائے گا۔