گزشتہ دس سالوں میں بی آر آئی ممالک کے ساتھ چین کی اشیا کی تجارت دوگناہو گئی
بیجنگ (گوادر پرو)چین اور بی آر آئی ممالک کے درمیان ''2013 سے 2022 تک، اشیا کی تجارت کا حجم 1.04 ٹریلین امریکی ڈالر سے بڑھ کر 2.07 ٹریلین امریکی ڈالر ہو گیا ہے، جس کی اوسط سالانہ شرح نمو 8 فیصد ہے ۔ ان خیالات کا اظہار چین کے معاون وزیر تجارت چن چن جیانگ نے جمعرات کو بیجنگ میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسی عرصے میں بی آر آئی ممالک میں چین کی مجموعی دو طرفہ سرمایہ کاری 270 بلین امریکی ڈالر سے تجاوز کر گئی۔
انہوں نے حاضرین کو بتایا کہ دس سال قبل بی آر آئی کو پیش کرنے کے بعد سے اس کے خاطر خواہ نتائج برآمد ہوئے ہیں۔ 2022 کے آخر تک، چینی کمپنیوں نے بی آر آئی ممالک میں بیرون ملک اقتصادی اور تجارتی تعاون کے زونز میں کل 57.13 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کی، جس سے 421,000 ملازمتیں پیدا ہوئیں۔ 2013 سے 2022 تک، بیرون ملک چین کے آدھے سے زیادہ کنٹریکٹ شدہ پروجیکٹس بی آر آئی ممالک میں ہیں،دستخط کیے گئے نئے معاہدوں کی کل مالیت اور بی آر آئی ممالک میں مکمل ہونے والے منصوبوں کا کل کاروبار بالترتیب 1.2 ٹریلین اور 800 بلین ڈالر سے زیادہ ہے۔
چن نے کہا کہ اگلے مرحلے میں چین بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کے تحت اقتصادی اور تجارتی تعاون کو مزید گہرا اور مستحکم کرتا رہے گا۔
حکومت بین الاقوامی صنعتی تعاون میں اپنی شمولیت کو گہرا کرے گی اور دو طرفہ سرمایہ کاری کے ڈھانچے کو بہتر بنائے گی۔ چین کا مقصد مزید ممالک کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدوں پر دستخط کو فروغ دینا اور بی آر آئی سے متعلقہ پورے خطے پر محیط ایک آزاد تجارتی زون نیٹ ورک کی ترقی کو تیز کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بی آر آئی ممالک کے ساتھ چین کے تعاون کے ایجنڈے میں سبز ترقی، ڈیجیٹل معیشت اور نیلی معیشت کو سرفہرست رکھا جائے گا۔ چین انفراسٹرکچر، توانائی، صنعت اور تجارت میں تعاون کو مزید سرسبز بنائے گا۔ ''سلک روڈ ای کامرس'' پائلٹ زونز کاروبار کے نئے انداز کو فروغ دینے کے لیے قائم کیے جائیں گے۔
اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ وبائی پابندیوں کے باوجود، تجارتی حجم پچھلے 3 سالوں میں اوپر کی طرف رہا ہے۔ 2022 میں پاکستان کی چین کو سمندری خوراک کی برآمدات میں 42 فیصد، چاول کی برآمدات میں 53 فیصد اضافہ ہوا۔ 2022 کے پہلے نو ماہ میں پاکستان کی چین کو برآمدات 2018 کے پورے سال کے مقابلے میں تقریباً 20 فیصد زیادہ تھیں، جو چین پاکستان آزاد تجارتی معاہدے (CPFTA) کے عملدرآمد کو ظاہر کرتی ہیں۔
دریں اثنا، چین رواں مالی سال 2022-23 کی پہلی سہ ماہی کے دوران پاکستان کا سب سے بڑا تجارتی پارٹنر رہا اور رواں مالی سال کے پہلے پانچ ماہ میں پاکستان میں سب سے بڑا سرمایہ کار رہا، جس نے اس کی ایف ڈی آئی میں 23.83 فیصد، یا 102.5 ملین ڈالر کا حصہ ڈالا۔
توقع ہے کہ سی پیک کی چھتری تلے خصوصی اقتصادی زونز قائم کیے جا رہے ہیں، وہ مستقبل قریب میں نہ صرف چین بلکہ دیگر ممالک سے بھی پاکستان کے لیے مزید ایف ڈی آئی کو راغب کریں گے۔