چین اور پاکستان کے درمیان جدید زرعی ٹیکنالوجی تعاون کیلئے معاہدے پر دستخط
ینگلنگ (چائنا اکنامک نیٹ) چین کی نارتھ ویسٹ اے اینڈ ایف یونیورسٹی میں منعقدہ چین پاکستان جدید زرعی تعاون کے سمپوزیم میں چین پاکستان جدید زرعی تعاون کو فروغ دینے کیلئے بیلٹ اینڈ روڈ زرعی تعاون کے ایک فریم ورک معاہدے پر دستخط کیے گئے ہیں ۔
اس معاہدے پر نارتھ ویسٹ A&F یونیورسٹی، چائنا نیشنل مشینری انڈسٹری کارپوریشن (SINOMACH) اور دفتر خارجہ امور کمیشن، شانسی کی صوبائی پارٹی کمیٹی نے دستخط کیے۔
تینوں فریقوں نے بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کے تحت بین الاقوامی زرعی ٹیکنالوجی کے تعاون کو فروغ دینے، زرعی ہنر کی تربیت، بیرون ملک زرعی پارکوں کی تعمیر اور بی آر آئی ممالک کے زرعی صنعتی سلسلے کو بڑھانے کے لیے مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا۔
نارتھ ویسٹ اے اینڈ ایف یونیورسٹی کے پروفیسرژانگ لکسن نے چائنا اکنامک نیٹ (سی ای این) کو بتایا کہ زرعی ٹیکنالوجی کی منتقلی کو آسان بنانے کے لیے یونیورسٹی بی آر آئی ممالک کی زرعی یونیورسٹیوں اور تحقیقی اداروں کے ساتھ ماہرین کے تبادلے کا طریقہ کار قائم کرے گی۔ سمپوزیم میں ایک ریسورس شیئرنگ پلیٹ فارم تجویز کیا گیا ہے تاکہ کامیابی کے ماڈلز کا اشتراک اور فروغ کیا جا سکے۔
زرعی صنعتی سلسلہ میں تعاون کو بھی تیز کیا جائے گا۔ زرعی میکانائزیشن، خوراک کی ڈیپ پروسیسنگ، سرحد پار زرعی تجارت، زرعی گودام، بین الاقوامی لاجسٹکس اور سمندر پار زرعی پارکوں سمیت منصوبوں کو ایس سی او (شنگھائی تعاون تنظیم) ڈیموسٹریشن بیس فار ایگریکلچرل ٹیکنالوجی ایکسچینج کے ذریعے فروغ دیا جائے گا۔اس میں فری ٹریڈ زون اور ینگلنگ کمپری ہینسو بانڈڈ زون بھی شا مل ہیں ۔
مندرجہ بالا کوششوں کو سپورٹ کرنے کے لیے، زرعی ہنر مندوں کی تربیت کے لیے نئے اسکالرشپ پروگرامز پائپ لائن میں ہیں۔سینو میچ (SINOMACH )کے تحت بیرون ملک زرعی پراجیکٹ بیس، بشمول پاکستان میں، مقامی طلباءاور محققین کو مطالعہ، انٹرن شپ، روزگار اور انٹرپرینیورشپ کے مواقع فراہم کریں گے۔
یونیورسٹی پاکستانی شراکت داروں کے ساتھ مل کر نئے تحقیقی منصوبے بھی شروع کر رہی ہے۔
چین میں گزشتہ نو سال سے زیر تعلیم نارتھ ویسٹ اے اینڈ ایف یونیورسٹی کے ڈاکٹریٹ کے امیدوار عبدالغفار شر نے سی ای این کو بتایا کہ ہم پاکستان میں خاص طور پر سندھ اور پنجاب میں ہری مرچیں کاشت کرنے جا رہے ہیں، میں گزشتہ ماہ پاکستان چین سے السی لایا ہوں۔ یہ ایک ایسی قسم ہے جس سے زیادہ تر پاکستانی کسان واقف نہیں ہیں لیکن وہ خوردنی تیل پیدا کر سکتے ہیں جس کی ملک میں ضرورت ہے۔ سندھ زرعی یونیورسٹی ٹنڈوجام میں تجربہ شروع ہو گیا ہے۔
انہوں نے سی ای این کو بتایا کہ حبیب بینک لمیٹڈ (HBL) اور پیپلز بینک آف چائنا (PBOC) ژیان برانچ کے وفود نے بھی سمپوزیم میں شرکت کی تاکہ پاکستانی کسانوں کو چین کی زیادہ پیداوار دینے والی اقسام کے استعمال میں سہولت فراہم کرنے کے طریقوں پر توجہ مرکوز کی جا سکے۔