En

آلو پاکستان کی سبزیوں کی برآمدات کو فروغ دے سکتا ہے

By Staff Reporter | Gwadar Pro Feb 6, 2023

اسلام آ باد (گوادر پرو)آلو ان غیر معمولی اشیاء میں سے ایک ہے جس میں پاکستان نہ صرف گھریلو استعمال اور بیجوں کی نشوونما کے لیے خود کفیل ہے بلکہ ایک برآمد کنندہ بھی ہے۔ رواں مالی سال کے ابتدائی چار ماہ میں پاکستان کی سبزیوں کی مجموعی برآمدات میں 90 فیصد اور مالیت میں 57 فیصد اضافہ ہوا جس کی بدولت آلو کی تیز ترسیل ہے۔

آل پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹیبل ایکسپورٹرز ، امپورٹرز اینڈ مرچنٹس ایسوسی ایشن (PFVA)کے سرپرست اعلیٰ وحید احمد نے کہا ہر سال سبزیاں ان کی دستیابی کے لحاظ سے برآمد کی جاتی تھیں لیکن آلو اور پیاز کا بڑا حصہ ہے۔ آلو کی ایک بمپر فصل پیاز کی گرتی ہوئی برآمدات کو دور کرنے میں بہت مددگار ثابت ہوئی ہے۔  پچھلے سال سندھ اور بلوچستان میں سیلاب نے پیاز کی فصلوں کو تباہ کر دیا تھا، جبکہ پاکستان کی آلو کی پیداوار مالی سال 22 میں 7.937 ملین ٹن تک پہنچ گئی تھی جو مالی سال 21 میں 5.873 ملین ٹن تھی، 35 فیصد زیادہ ہے کیونکہ پنجاب میں سیلاب نہیں آیا جو کہ آلو کی پیداوار کا مرکز ہے۔

تاہم، صنعت کو اب بھی بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے۔ آلو ریسرچ انسٹی ٹیوٹ ساہیوال کے ڈائریکٹر سید اعجاز الحسن نے کہا کہ  آلو غریب لوگوں کے لیے فصل نہیں ہے کیونکہ اس کی ابتدائی پیداواری لاگت زیادہ ہے۔ لاگت کا 35 سے 40   فی صدبیجوں پر خرچ ہوتا ہے۔ 

 سید نے مزید کہا پاکستان ہر سال 20,000 ٹن آلو کے بیج درآمد کرتا ہے۔ اس صورتحال کو تبدیل کرنے کے لیے آلو ریسرچ انسٹی ٹیوٹ ساہیوال آلو کی مقامی اقسام تیار کرنے کی کوششیں کر رہا ہے۔  انسٹی ٹیوٹ نے آلو کی اقسام تیار کی ہیں جن میں پی آر آئی، صدف، ساہیوال، کاسمو، اور اعجاز 22 شامل ہیں۔ ساہیوال میں اگائے جانے والے کچھ بیج غیر ملکی نسلوں کے برابر پیداوار  دیتے  ہیں، اور کچھ اس سے بھی زیادہ۔

وحید نے کہا پاکستان کا آلو بنیادی طور پر سی آئی ایس  (آزاد ریاستوں   دولت مشترکہ) ممالک جیسے روس، آذربائیجان، عراق، متحدہ عرب امارات، عمان، پوری خلیج اور مشرق بعید میں سنگاپور، ملائیشیا کو برآمد کیا جاتا ہے۔  مجھے امید ہے کہ ہم مستقبل میں اپنی برآمد کو مزید ممالک تک بڑھا سکتے ہیں۔

سید کا خیال ہے کہ چین پاکستانی آلو کے لیے ممکنہ طور پر بڑی مارکیٹ ہے، کیونکہ چین میں آلو کی قیمت ہر سال خاص طور پر جنوری سے اپریل تک زیادہ ہوتی ہے۔  ہم کہہ سکتے ہیں کہ پاکستان میں آلو سال بھر میں کسی نہ کسی شکل میں کاشت   کیے جاتے ہیں۔ ہمارے ہاں آلو کی تین فصلیں ہوتی ہیں، پہلی فصل خزاں کی فصل کہلاتی ہے۔ ہم اسے اکتوبر میں بوتے ہیں اور فروری میں اس کی کٹائی کرتے ہیں، یہ دوسری قسم  درآمد شدہ فصل ہے    اس  کی  کاشت جنوری سے اپریل تک کی جاتی ہے۔ تیسری پہاڑی فصل ہے جو اپریل سے ستمبر تک کاشت کی جاتی ہے۔ 

سید نے یہ بھی بتایا کہ پاکستانی آلو کی ظاہری شکل ایک پلس پوائنٹ ہو سکتی ہے۔ دبئی کی مارکیٹ کی طرح بین الاقوامی منڈیوں میں بھی وہ پاکستان کے آلو کو ان کی خوبصورتی اور رنگت کی وجہ سے زیادہ مانگتے ہیں۔ اگر ہم اس فائدہ کو استعمال کریں تو ہم چین کو ایکسپورٹ کر سکتے ہیں، چین کے پاس ایک بڑی مارکیٹ ہے، اگر ہم تازہ آلو برآمد نہیں کر سکتے تو ہم انہیں   بطور نشاستہ اور منجمد فرائز بھی  ایکسپورٹ کر سکتے ہیں۔

  • comments
  • give_like
  • collection
Edit
More Articles