پاک چین روایتی چینی ادویا ت بارے تعاون کے وسیع امکانات، ماہرین
بیجنگ (گوادر پرو) روایتی چینی ادویا ت (ٹی سی ایم) اور یونانی تب (پاکستان میں روایتی ادویات) تحقیق اور ترقی، انتظام اور پیداوار میں تعاون کے وسیع مواقع سے فائدہ اٹھا ہو رہے ہیں، ان خیالات کا اظہار عالمی ادارہ صحت میں رویتی ادویات بارے مشاورتی پینل کے ماہر اور رکن لیو شن من اور چین پاکستان تعاون مرکش برائے رویتی چینی ادویات کے مشترکہ دائریکٹر نے گوادر پرو کیساتھ ایک انٹرویو میں کیا
اس سال کے آغاز میں پاکستان میں کووڈ 19 کے مریضوں کے علاج میں جنہوا کِنگگن گرینولز (جے ایچ کیو جی) کی افادیت اور حفاظت کے بارے میں ایک پریس کانفرنس میں پروفیسر لیو ژنمن نے کہا یہ چین کی پہلی ملکیتی چینی دوا ہے جس کی رہنمائی کے ساتھ کلینیکل ٹرائلز مکمل کیے گئے ہیں۔ بیرون ملک ادو یات کی رجسٹریشن کے ذریعے، اور یہ پہلی ملکیتی چینی دوا بھی ہے جس کی تصدیق غیر ملکی سائنسدانوں کے ذریعے بین الاقوامی ثبوت پر مبنی ادویات کی بنیاد پر کی گئی ہے۔
پروفیسر لیو زنمن نے گوادر پرو ر کو بتایا کہ انٹرنیشنل سینٹر فار کیمیکل اینڈ بائیولوجیکل سائنسز (ICCBS) جامعہ کراچی قدرتی مصنوعات کی کیمسٹری کے شعبے میں بین الاقوامی سطح پر بااثر ہے۔ پاکستان میں Yinhuang Qingfei کیپسول کے کامیاب کلینیکل ٹرائل کے بعد یہ پاکستان اور یہاں تک کہ عالمی برادری میں روایتی چینی ادویات کی ایک اور پہچان ہے، اور یہ چین اور پاکستان کے درمیان روایتی ادویات میں تعاون کو فروغ دینے کے لیے ایک بڑا فروغ بھی ہے۔
پاکستانی جڑی بوٹیوں کی ادویات سانس اور جلد کی بیماریوں کے علاج کے لیے بھرپور افادیت رکھتی ہیں اور مصنوعات وسطی ایشیا اور دیگر ممالک کو برآمد کی جاتی ہیں۔ پاکستانی جڑی بوٹیوں کی دوائیں لینے کے عادی ہیں اور ٹی سی ایم کو بہت زیادہ قبول کرتے ہیں۔
پروفیسر لیو نے کہا حالیہ برسوں میں ٹی سی ایم کے صنعتی پیمانے اور تحقیق اور ترقی کی سطح میں نمایاں بہتری آئی ہے۔ چین کے اعلیٰ معیار کے ہربل ادویات کے وسائل کے انتظامی تجربے کو پاکستان کے ساتھ شیئر کیا جا سکتا ہے۔ پاکستان بین الاقوامی اور تبادلے کے پلیٹ فارمز میں بہت فعال ہے، اور پاکستان اور چین مشترکہ طور پر دنیا میں روایتی ادویات کی مقبولیت اور اثر و رسوخ میں اضافہ کر سکتے ہیں۔
ہزاروں سال کی ترقی کے بعد ٹی سی ایم نے طاعون کے لیے متعدد موثر علاج تیار کیے ہیں۔ ٹی سی ایم نے پیچیدہ اور متغیر وائرسوں کے مقابلہ میں افادیت کو برقرار رکھا ہے، اور یہ ہمیشہ بدلتے ہوئے کووڈ 19 وائرس سے نمٹنے کے لیے موزوں ہے۔
ٹی سی ایم کے بیجنگ ہسپتال کے صدر پروفیسر لیو چنگ کوان نے تعارف کرایا کہ ٹی سی ایم نے ایک انتہائی سخت نظریاتی قانون تشکیل دیا ہے، اور اس کی تیز رفتار رسائی اس کے سب سے بڑے فوائد اور خصوصیات میں سے ایک ہے۔ ''چینی ادویات انسانی تہذیب کا ایک بہت ہی قیمتی کرسٹلائزیشن ہے، اور ہم انسانیت کی خدمت کرنے کی امید رکھتے ہیں۔ روایتی چینی اور مغربی ادویات کی تکمیل مجموعی علاج کے اثر کو بہتر بنا سکتی ہے۔
جے ایچ کیو جی جیو شی چنگ (بیجنگ) فارماسیوٹیکل کمپنی نے تیار کیا ہے۔ جیو شی چنگ کے ڈائریکٹر آر ااینڈ ڈی ماوچی بنگ کے مطابق پاکستان میں جے ایچ کیو جی کی کلینیکل جانچ چینی اور پاکستانی حکومتوں اور اعلیٰ سطحی تحقیقی ٹیموں کے تعاون سے کی گئی۔ پروٹوکولز کو ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان، پاکستان میں اخلاقیات کمیٹیوں وغیرہ نے منظور کیا تھا۔
ماو نے کہا ہم پاکستان کے ساتھ مزید تعاون کے خوہاں ہیں، جیسا کہ انفلوئنزا کے اوپری سانس کی نالی کے انفیکشن سمیت ایڈیشنل اندیکیشن کے لیے جے ایچ کیو جی پر پاکستان میں طبی مطالعات کا انعقاد۔ پاکستان ہمیں وہاں ایک فیکٹری لگانے کی دعوت بھی د ے رہا ہے، اور ہم ایک مقامی آپریشن ٹیم بھیجیں گے جو کلینیکل ٹرائلز کریں گے اور وہاں کچھ دیگر اقسام کی مارکیٹنگ کریں گے۔ اس طرح، دونوں فریق طبی استعمال، فروخت، اور مصنوعات کے استعمال میں ایک کلسٹر اثر تشکیل دے سکتے ہیں کیا۔