پاکستانی طلباء کی نئی ویزا پالیسی کے تحت چین واپسی
اسلام آباد (گوادر پرو) ایسٹ چائنا نرمل یونیورسٹی شنگھائی کے پی ایچ ڈی اسکالر بلال خان چینی حکام کی جانب سے 24 اگست سے لاگو ہونے والی نئی سٹوڈنٹ ویزا پالیسی متعارف کرانے کے بعد چین واپس پہنچ گئے۔
بلال نے گوادر پرو کے ساتھ اپنا تجربہ شیئر کرتے ہوئے کہا کہ وہ ہفتہ کو اسلام آباد سے شیان کے لیے روانہ ہوئے، جہاں وہ شنگھائی روانگی سے قبل ایک ہوٹل میں 7 دن کا قرنطینہ گزاریں گے۔ انہوں نے کہا کہ سب کچھ ٹھیک چل رہا ہے۔ حالات معمول پر اور حکام بہت تعاون کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ طلباء کو قرنطینہ کے طریقہ کار کی تعمیل کرنی چاہیے اور کسی پریشانی سے پاک تجربے کے لیے حکام کے ساتھ تعاون کرنا چاہیے۔
بلال نے بتایا کہ پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کی شیان جانے والی پرواز میں ان کے ساتھ ایک اور پاکستانی طالب علم بھی سوار تھا، جب کہ مسافروں کی اکثریت پوسٹ ڈاک اسکالرز کی تھی جن کے پاس چینی ورک ویزا بھی تھا۔
بلال نے سب سے پہلے سوشل میڈیا پر نئی پالیسی کے تحت شیان روانگی کی خبر شیئر کی۔ ان کی پوسٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کئی طلباء نے بتایا کہ وہ بھی چین واپسی کے عمل کے مختلف مراحل میں ہیں۔ طلباء کا کہنا تھا کہ ان کے متعلقہ اداروں نے ان سے رابطہ کر کے بتایا کہ وہ چینی حکومت کی نئی پالیسی گائیڈ لائنز کے مطابق طلباء کی جلد واپسی کے لیے تیاریاں کر رہے ہیں۔
طلباء نے نئی ویزا پالیسی پر جوش و خروش کا اظہار کرتے ہوئے چین کی وزارت خارجہ کے شعبہ ایشیائی امور کی قونصلرجی رونگ کی چین میں بین الاقوامی طلباء کی واپسی کو ممکن بنانے کی انتھک کوششوں کو بھی سراہا۔
بلال ساتھی پاکستانی طالب علموں کو چین واپسی کے لیے نو اوجیکشن سرٹیفیکیٹ (این او سی)، ہیلتھ ڈیکلریشن کارڈ، قرنطینہ کے طریقہ کار اور ٹکٹنگ کی معلومات حاصل کرنے کے حوالے سے رہنمائی کر رہے ہیں۔
جی رونگ نے بلال کی پوسٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے ان کی چین واپسی پر خوشی کا اظہار کیا اور ان کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ وہ سوشل میڈیا کے ذریعے پاکستانی طلباء سے بھی بات چیت کر ر ہے ہیں اور نئی سٹوڈنٹ ویزا پالیسی کے حوالے سے ان کے سوالات کے جوابات دے ر ہے ہیں، جو خواہشمند طلباء کی جانب سے سراہا جا ر ہا ہے۔