سی ایم ای سی پاکستان کے روایتی زرعی نقطہ نظر کو بہتر بنا رہی ہے
اسلام آباد (گوادر پرو) پاکستان میں زرعی مصنوعات کی ویلیو چین کو وسعت دینے کے بہت زیادہ امکانات ہیں، اگر ملک فصلوں کی اوسط پیداوار کو دنیا کے برابر لاتا ہے تو پاکستانی کسان اضافی آمدنی حاصل کر سکتے ہیں۔ اس سلسلے میں چائنا مشینری انجینئرنگ کارپوریشن (سی ایم ای سی ) پاکستان کو اپنے روایتی زرعی نقطہ نظر کو تبدیل کرنے اور فصل کی پیداوار میں بہتری کے لیے میکانائزیشن اور زرعی ٹیکنالوجی کو اپنانے میں مدد فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔
پاکستان میں سی ایم ای سی کے ایگریکلچر پر وجیکٹ کے رہنما ڈائی باو¿ نے پیر کو پیپلز پارٹی کی سینئر رہنما اور سابق سینیٹر سحر کامران سے ملاقات کی اور چین اور پاکستان کے درمیان جدید کاشتکاری اور زراعت کے شعبے میں تعاون پر تبادلہ خیال کیا۔
ڈائی نے گوادر پرو کو بتایاہم نے کارپوریٹ فارمنگ، زراعت کی میکانائزیشن، زرعی ٹیکنالوجی کی جدت، چین اور پاکستان کے درمیان ممکنہ شعبوں وغیرہ پر تبادلہ خیال کیا ۔
دونوں رہنماو¿ں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ مرچ، کپاس، آئل سیڈ اور جانوروں کے چارے میں کارپوریٹ فارمنگ کے لیے بہت زیادہ امکانات موجود ہیں۔
درحقیقتسی ایم ای سی نے پنجاب اور شمالی سندھ میں پاکستان چین ریڈ چلی کنٹریکٹ فارمنگ پروجیکٹ کے تحت چھ ماڈل فارمز قائم کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ تقریباً دو سال کے آپریشن کے ساتھ فارموں سے تخمینہ 700 ٹن خشک مرچ کی پیداوار متوقع ہے۔ اس کے علاوہچلیپروجیکٹ نے 200 مقامی تکنیکی ماہرین کے لیے تقریباً 1000 ملازمتیں اور تربیت کے مواقع فراہم کیے ہیں۔