چین سی پیک کے تحت پائیدار ترقی کیلئے پاکستان کی ارتھ سائنسزمیں مدد کر رہا ہے
اسلام آباد (گوادر پرو)چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت چین پاکستان کے ساتھ قائداعظم یونیورسٹی اسلام آباد میں ارتھ سائنسز پر ایک مشترکہ تحقیقی مرکز قائم کرنے کے لیے تعاون کر رہا ہے تاکہ خطے میں موسمیاتی تبدیلیوں کے خاتمے پر کام کیا جا سکے اور پائیدار اور ماحول دوست ترقی کو آگے بڑھایا جا سکے۔۔
یہ بات ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کے ڈی جی سی پیک سیل ڈاکٹر صفدر علی شاہ نے سی پیک کے تحت بڑے پیمانے پر ترقی کے تناظر میں ماحولیاتی چیلنجز سے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہی۔ ڈاکٹر شاہ کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد میں چین کے سفارت خانے کے زیر اہتمام سیمینارز کے سلسلے کے پہلے سمپوزیم سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ چین نے پہلے ہی سی پیک کے ماحولیاتی پہلوؤں کو بہت احتیاط سے مدنظر رکھا ہے جو کہ میگا اقدام کے تحت متعلقہ دستاویزات اور ترقیاتی وسائل سے واضح ہے۔
اطلاعات کے مطابق چین سنٹرکے قیام کے 8.4 ارب روپے کی کل لاگت کے منصوبے میں 5.4 ارب روپے کا حصہ ڈالے گا۔
ڈاکٹر شاہ نے مزید کہا کہ چین اور پاکستان کے درمیان تعلیمی میدان میں تعاون ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کنسورشیم آف یونیورسٹیز میں چینی یونیورسٹیوں کی تعداد 2022 میں بڑھ کر 64 ہو گئی ہے جبکہ 2017 میں صرف 10 چینی یونیورسٹیوں نے اس اقدام میں حصہ لیا تھا۔ 22 پاکستانی یونیورسٹیاں بھی کنسورشیم کا حصہ ہیں۔
مزید برآں پاکستان کی 44 یونیورسٹیوں کے سروے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ انہوں نے چینی یونیورسٹیوں کے ساتھ تعلیمی تعاون پر 325 ایم او یوز پر دستخط کیے ہیں جن میں سے 63 ٹریننگز حاصل کی گئیں اور چینی یونیورسٹیوں کی جانب سے پیش کردہ 506 اسکالرشپس حاصل کی گئیں۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ان 44 یونیورسٹیوں میں 612 فیکلٹی ممبران ہیں جنہوں نے چین سے اعلیٰ تعلیم اور تحقیق میں ڈگریاں حاصل کی ہیں۔ ایچ ای سی کے ڈی جی نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ تعلیمی شعبے میں چین کا تعاون ہمیشہ سے زبردست رہا ہے۔