نیشنل کوالٹی انفراسٹرکچر کے زریعے پاک چین تجارتی خسارے کو کم کیا جا سکتا ہے
تائیژو(چائنا اکنامک نیٹ) چین پاک تجارتی خسارے کو کم کرنے اور تجارتی سہولتوں کو بڑھانے کے لیے حال ہی میں چین کے مارکیٹ ریگولیشن کے اسٹیٹ ایڈمنسٹریشن کے ڈویلپمنٹ ریسرچ سینٹر کے ذریعے چین پاکستان کوالٹی انفراسٹرکچر کے قیام اور رابطے پر ایک تحقیق شروع کی گئی۔
چائنہ کسٹمز کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ جنوری سے دسمبر 2021 تک چین اور پاکستان کے درمیان تجارتی خسارہ 20.66 بلین ڈالر تھا۔ فی الحال دونوں ممالک کے نیشنل کوالٹی انفراسٹرکچر (این کیو آئی) کے درمیان رابطے کی کمی نے لامحالہ تجارتی رکاوٹیں کھڑی کر دی ہیں، جن پر دونوں طرف سے زیادہ توجہ کی ضرورت ہے۔
تائیژوانسٹی ٹیوٹ آف اسٹینڈرڈائزیشن اور چینی یونیورسٹیوں وغیرہ کی طرف سے شروع کی گئی یہ تحقیق میں معیاری انفراسٹرکچر کنیکٹیویٹی کے ذریعے چین اور پاکستان کے درمیان تجارتی خسارے کا مطالعہ کرنا ، تجارتی سہولتوں کی راہ میں حائل مشکلات اور رکاوٹوں کا پتہ لگا کر، زراعت، مشینری وغیرہ میں چین پاک صنعتی تعاون کو فروغ دینا ہے۔
حالیہ برسوں میں تائیژو اور پاکستان کے درمیان تیزی سے زیادہ اقتصادی تعاون ہو رہا ہے، جو دونوں ممالک کے قومی معیار کے بنیادی ڈھانچے کو مزید مربوط کرنے کے لیے تجربہ اور ایک فریم آف ریفرنس فراہم کرتا ہے۔
یہ معلوم ہوا ہے کہ زرعی شعبے میں تحقیقی ٹیم حوالہ کے لیے بیرون ملک مقیم جیانگ سو ہونگکی سیڈ انڈسٹری کمپنی لمیٹڈ کے چاول کے بیجوں کے کاروبار کے تجربے کو استعمال کرتے ہوئے چین پاکستان ایگریکلچرل این کیو آئی تعاون کا معاہدہ کرے گی۔ الیکٹرانکس کے لیے، ٹیم این کیو آئی باہمی شناخت کے معیار کو بھی مکمل کرے گی۔
مزید اہم بات یہ ہے کہ الیکٹرک وہیکل سیکٹر میں جو کہ پاکستان کی بڑی تشویش اور دلچسپی کا حامل ہے، آنے والے دنوں میں چین پاک ای وی تعاون کو تیز کرنے کے لیے چینی کاروبار کے لیے معیاری بنانے کے حوالے سے پاکستان میں مینوفیکچرنگ سرمایہ کاری کے لیے ایک گائیڈ کو حتمی شکل دی جائے گی۔
چین میں پاکستان کے اعزازی سرمایہ کاری قونصلر فلپ جیان نے قبل ازیں سی ای این کو کہاہم چینی کاروباری اداروں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں کہ وہ پاکستان میں صرف سی کے ڈی اسمبلی پلانٹس میں نہیں بلکہ پوری انڈسٹری چین میں سرمایہ کاری کریں۔ ہماری ٹیکنالوجی اور آلات کی برآمدات اور صلاحیت کی منتقلی کے ذریعے پاکستان کی بنیادی صنعتی معاونت کی صلاحیت کو تیزی سے فروغ دیا جا سکتا ہے۔
تائیژوانسٹی ٹیوٹ آف اسٹینڈرڈائزیشن کے ڈائریکٹر اوو وئے نے سی ای این کو بتایا کہ ہم تجارت کی سہولت کو بہتر بنانے کے لیے تھائی لینڈ جیسے بیرونی ممالک کے ساتھ این کیو آئی کنیکٹیویٹی کو بڑھانے پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں۔ امید ہے کہ پاکستان کے بارے میں ہماری نئی این کیو آئی تحقیق مستقبل میں ہمارے درمیان اقتصادی تعاون کو فروغ دے گی۔
