پی آئی اے کی پہلی پرواز 6 ماہ کے وقفے کے بعد چین پہنچ گئی
شیان (چائنہ اکنامک نیٹ ) پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کی پہلی پرواز 6 ماہ کے وقفے کے بعد 11 جون کو چین کے شہرشیان پہنچ گئی ۔ پی کے -854 پرواز نے ہفتہ کی صبح اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے 241 مسافروں کو لے کر اڑان بھری اور چین کے مقامی وقت کے مطابق شام4بج کر16 منٹ پرشیان یانگ انٹرنیشنل ایئرپورٹ (XIY) پر اتری۔
پی آئی اے کو سول ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن آف چائنا (سی اے اے سی) اور مقامی حکام سے اسلام آباد سےشیان اور بیجنگ سے اسلام آباد کے لیے ہفتہ وار کمرشل مسافر پروازیں چلانے کی اجازت مل گئی ہے۔
پی آئی اے نے چین کے لیے اپنی آخری پرواز 18 دسمبر 2021 کو چلائی تھی۔ کووڈ 19 وبائی امراض کے بعد پی آئی اے کے پاس صرف بیجنگ اسٹیشن کے آپریٹنگ حقوق تھے۔ شیان کے لیے پی آئی اے کو لینڈنگ کی خصوصی اجازت دی گئی تھی۔
ذرائع نے سی ای این کو بتایا کہ بدقسمتی سے شیان کو بھی وہاں پھیلنے والی وبائی بیماری کی وجہ سے بند کر دیا گیا تھا لیکن ابشیان تمام بین الاقوامی پروازوں کے لیے کھلا ہے اور پی آئی اے نے اپنا آپریشن شروع کر دیا ہے۔
باوثوق ذرائع کا کہنا ہے کہ پی آئی اے کو اگلے ماہ چینگڈو کے لیے آپریٹنگ کی منظوری مل جائے گی اور چینی حکام نے گوانگزو کے لیے آپریٹنگ لائسنس بھی دے دیا ہے اور جب وبائی صورتحال بہتر ہوگی تو پی آئی اے ان تمام اسٹیشنوں سے ہفتہ وار بنیادوں پر پروازیں چلائے گی۔
ایک 15 سالہ پاکستانی مسافر سیف اللہ انجم نے چائنہ اکنامک نیٹ کو بتایا کہ وہ پی آئی اے کے ذریعے چین کا سفر کرکے بہت خوش ہیں۔
سیف اللہ نے کہا کہ میں پہلی بار چین جا رہا ہوں۔ میں بہت پرجوش ہوں کیونکہ میں اپنے والد کو دیکھنا چاہتا ہوں جو اس وقت بیجنگ میں ہیں اور دوسرا میں چین کا دورہ کرنا چاہتا ہوں۔ ہم نے پی آئی اے کی پرواز کا کافی دیر تک انتظار کیا لیکن میں بورڈ پر بہت خوش ہوں۔
چین کے علاقے شاوشنگ میں مقیم ایک پاکستانی تاجر نعیم احمد نے سی ای این کو بتایا کہ یہ اچھی بات ہے کہ پی آئی اے کی پرواز نے چھ ماہ بعد چین کے لیے اپنا آپریشن دوبارہ شروع کیا اور اب تاجر برادری، طلبہ اور دیگر زائرین آسانی سے چین کا سفر کر سکتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ کووڈ 19 انفیکشن کو روکنے کے لیے پی آئی اے کی جانب سے سخت اقدامات کیے گئے ہیں۔ امید ہے کہ جب زیادہ پروازیں چلیں گی تو کرایہ کم ہو جائے گا کیونکہ فی الحال یہ بہت زیادہ ہے۔