پاک چین کراس بارڈر لاجسٹکس سے پاکستان میں روزگار اور ٹیکنالوجی کو فروغ مل رہا ہے
لاہور (چائنا اکنامک نیٹ) ایک ایکسپریس کورئیر 22 سالہ سید طحہٰ معمول کے مطابق ایک پارسل چیک کرنے کے لیے صبح 10 بجے لاہور پاکستان کے مضافات میں واقع ایک گودام میں پہنچا جس کو آج ڈیلیور کرنا تھا۔
تقریباً تین ماہ قبل اپنی رہائش گاہ کے قریب موجود ایکسپریس ڈیلیوری لاکرز جو کہ ایک '' لاسٹ میل ڈیلیوری'' کی سہولت ہیجو پاس کوڈ کے ساتھ اپنے پارسل کو باہر لے جانے سے پہلے صارفین کے پتوں کے قریب پیکجوں کو اسٹور کرتا ہے، اس نے اپنی موجودہ کمپنی سپیڈاف ایکسپریس پاکستان میں شمولیت اختیار کی جو پاکستان چین سرحد پار لاجسٹکس فراہم کرنے والی کمپنی ہے۔
اس سے پہلے وہ ایک موٹر سائیکل ڈرائیور تھا جس کی غیر مستحکم آمدنی تھی جو شاذ و نادر ہی 300 ڈالر ماہانہ سے تجاوز کرتی تھی اور مشکل سے اپنے خاندان کی کفالت کر سکتا تھا۔
انہوں نے کہا اب میری تنخواہ پاکستان میں وائٹ کالرز کے برابر ہے۔
سید طحہٰ ان لوگوں میں سے ایک ہیں جو پاکستان میں لاجسٹکس کی صنعت کے عروج پر ہیں۔
سپیڈاف ایکسپریس پاکستان کے سربراہ سن چاو نے چائنہ اکنامک نیٹ کو بتایا حالیہ برسوں میں بڑھتے ہوئے موبائل فون صارفین اور نوجوان آبادی کے ساتھ اس ملک میں آن لائن شاپنگ ابھر رہی ہے۔ مقامی آن لائن کھپت اور سرحد پار تجارت سے لاجسٹکس کی مانگ کو سپورٹ کرنے کے لیے ہم نے گزشتہ نومبر میں پاکستان میں ملک گیر لاجسٹکس سروسز شروع کیں اور ہمارے کاروبار میں 15 گنا اضافہ ہوا ہے۔
اب تک دور دراز اور کم آبادی والے شہر کوئٹہ کو چھوڑ کر کمپنی نے پاکستان کے 75 فی صد علاقوں میں ڈیلیوری اسٹیشن قائم کیے ہیں، جو کہ 80 فی صد سے زیادہ آبادی کا احاطہ کرتے ہیں۔
تیزی سے پھیلنے والے کاروبار نے روزگار کے متعدد مواقع فراہم کیے ہیں۔ فی الحال کمپنی سینکڑوں پاکستانی عملے کی خدمات حاصل کر رہی ہے، جن میں سے تقریباً 60 فی صد ڈیلیوری مین ہیں، یہ تو ابھی شروعات ہے۔
گزشتہ ماہ کے آخر میں کمپنی نے 3C الیکٹرانک سامان، ای کامرس سامان، اور دیگر سامان کی نقل و حمل کے لیے مکاؤ انٹرنیشنل ایئرپورٹ (ایم ایف ایم) اور جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ کراچی (کے ایچ آئی) کے درمیان فوری نقل و حمل کیلئے ہفتہ وار چین-پاکستان کارگو چارٹر پروازیں شروع کیں۔
سن نے کہا ہم پاکستان اور چین کے درمیان مزید فلائٹ روٹس تیار کر رہے ہیں جو اس سال ایئر کارگو کے پیک سیزن سے پہلے شروع کیے جائیں گے۔ مستقبل میں ہم ان دونوں ممالک کے درمیان شپنگ سروس بھی فراہم کریں گے۔
فروغ پزیر صنعت کے ساتھ جدید لاجسٹکس ٹیکنالوجیز آتی ہیں۔ ملازمین کی طرف سے وہ پی ڈی اے سکینرز، الیکٹرانک وے بلز، کنویئر بیلٹس وغیرہ جیسے موثر لاجسٹکس ٹولز سامنے آتے ہیں۔ صارفین کی طرف سے وہ یہ جان سکتے ہیں کہ ان کے پارسل کہاں ہیں اور آن لائن ادائیگی مکمل کر سکتے ہیں۔
سن نے مزید کہا وبائی مرض کے پھیلنے کے بعد سے سرحد پار نقل و حمل پر دباؤ برقرار ہے۔ ہم نے اسلام آباد، کراچی، لاہور اور ملتان میں 7000 مربع میٹر سے زیادہ کے رقبے پر محیط اعلیٰ معیاری گودام قائم کیے ہیں۔ فل چین، ڈور ٹو ڈور لاجسٹک سروسز فراہم کرنے سے ہم امید کرتے ہیں کہ بین الاقوامی نقل و حمل کی صلاحیت کی کمی کو دور کیا جائے گا ۔