En

قراقرم ہائی وے پر کام کرنے والے پاکستانی کا  چینی زبان سیکھنے کا ایک دہائی سے ز ائد کا سفر

By Staff Reporter | Gwadar Pro May 19, 2022

 اسلام آ باد (گوادر پرو)حالیہ برسوں میں چین کی  اقتصادی ترقی میں تیزی کے ساتھ چینی زبان نے عالمی سطح پر توجہ حاصل کی ہے۔ 2015 میں جب سے چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کا آغاز ہوا، پاکستان میں بھی چینی زبان سیکھنے والوں کی   تعداد بڑی  ہے۔پاکستان میں چینی سفارتخانے کی طرف سے ''سی پیک     2021 کے شاندار پاکستانی اسٹاف'' کا ایوارڈ جیتنے والے  قراقرم ہائی وے (کے کے ایچ) فیز-II حویلیاں -تھاکوٹ  کے  آفس اسسٹنٹ یوسف کریم  چینی سیکھنے ولے  ان چند 'سرخیلوں ' میں سے ایک ہو سکتے ہیں جنہوں نے تقریبا بیس سال پہلے   ابتدائی طور پر چینی  زبان  سیکھنا  شروع کی۔

 یوسف نے گوادر پرو کو بتایا میں نے 2007 میں نیشنل یونیورسٹی آف ماڈرن لینگویجز سے مینڈارن میں ڈپلومہ حاصل کیا۔ میں ان پہلے چند طلباء میں شامل تھا جنہوں نے چینی زبان سیکھنے کا انتخاب کیا۔  سی پیک مقامی لوگوں کے لیے روزگار کے بڑے مواقع لے کر آیا ہے۔ اس نے مجھے ڈپلومہ مکمل کرنے پر براہ راست نوکریوں کی پیشکش کی ۔

یوسف نے 2008 میں چینی زبان کے مترجم کے طور پر کام کرنا شروع کیا۔ 2010 میں، اس نے چائنا روڈ اینڈ برج کارپوریشن (سی آر بی سی) میں    کے کے ایچ فیز-I پراجیکٹ پر ایک مترجم کے طور پر شمولیت اختیار کی، اور اس کے بعد 2016 میں  کے کے ایچ فیز-II پروجیکٹ میں منتقل ہو گئے۔

چین پاکستان سرحد اور حسن ابدال کے درمیان 887 کلو میٹر طویل فاصلہ قراقرم ہائی وے دونوں لوگوں کی نظروں میں چین پاکستان دوستی کی علامت ہے۔ فیز I کے تحت  کے کے ایچ  کے خنجراب-رائیکوٹ سیکشن کی اپ گریڈیشن  سی پیک کا ایک اہم حصہ ہے، اور رائے کوٹ سے اسلام آباد تک کے بقیہ حصے کو تین ذیلی حصوں یعنی رائے کوٹ-تھاکوٹ، تھاکوٹ-حویلیاں اور حویلیاں -اسلام آباد میں تقسیم کیا جا رہا ہے۔. اب تک، 120 کلومیٹر کی لمبائی کے ساتھ حویلیاں -تھاکوٹ سیکشن پہلے ہی فیز-II کے تحت CRBC کے ذریعے مکمل ہو چکا ہے۔

 کے کے ایچ کی اپ گریڈیشن سے خوبصورت گلگت بلتستان میں سیاحت کو فروغ ملے گا اور ساتھ ہی مقامی لوگوں کے لیے معاشی سرگرمیاں بھی پیدا ہوں گی۔ یوسف نے کہا کہ اتنی تیز رفتاری سے سڑکوں کے نیٹ ورک کی تعمیر پاکستان کی دانشمندانہ پالیسیوں کی عکاسی کرتی ہے، جو نہ صرف شمال-جنوبی رابطے کو بہتر کرتی ہیں بلکہ ہمسایہ ملک چین کو ہر موسم کے لیے رابطے فراہم کرتی ہیں۔
ایک دہائی سے زائد عرصے تک یوسف نے شاہراہ قراقرم کے ساتھ ہنزہ سے حویلیاں تک مختلف علاقوں /اسٹیشنز میں اپنی ڈیوٹیاں  سر انجام دیں۔

 اتنے لمبے عرصے سے اس کام پر رہنے کے بعد میں نے ذاتی طور پر نہ صرف چینی زبان کو بہتر بنایا ہے، بلکہ سرکاری محکموں کے ساتھ انتظامی اور سرکاری ہم آہنگی اور رابطہ کا عمل بھی سیکھا ہے۔ میرے دو بچے ہیں، دونوں معیاری تعلیم حاصل کر رہے ہیں،میں مستقبل میں اپنے خاندان کے معیار زندگی کو مزید بہتر کرنے کی توقع رکھتا ہوں 

فی الحال  اگرچہ یوسف   روزمرہ کے کام میں مصروف ہیں، پھر بھی وہ چینی زبان سیکھنے کے لیے وقت نکالنے کی کوشش کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا مجھے چینی پسند ہے۔ چینی بہت مشکل ہے، تاہم استقامت اور محنت کا نتیجہ نکلا ہے۔ اب تنظیم کے اندر اور باہر مختلف سطحوں پر روزانہ کی بات چیت بہت آسان ہو گئی ہے، ۔ وہ یہ بھی تجویز کرتے ہیں کہ پاکستانی نوجوان جو پیشہ ورانہ ڈگریاں حاصل کر رہے ہیں جیسے انجینئرنگ، میڈیسن، اکاؤنٹنگ وغیرہ، چینی زبان سیکھ کر وہ  سی پیک  پر ملازمتیں کرنے میں زیادہ موثر ثابت ہوں گے۔

مستقبل میں  یوسف ہمیشہ کی طرح سی پیک کے لیے کام کرنے  کو  تیار ہے۔ انہوں نے کہا  اس پروجیکٹ کو مکمل کرنے کے بعد  میں اس باوقار کمپنی کے ساتھ اپنا سفر جاری رکھنے کی خواہش رکھتا ہوں جب تک کہ مجھے  سی پیک  کا حصہ بننے کا موقع ملے۔

  • comments
  • give_like
  • collection
Edit
More Articles