ڈائیوو گیس اور چینی کمپنی کے درمیان آف شور ایل این جی ٹرمینل میں معاہدہ
اسلام آباد (گوادر پرو) ڈائیوو گیس نے چائنا نیشنل کیمیکل انجینئرنگ کنسٹرکشن کمپنی(سی این سی ای سی) کے ساتھ ایک ماسٹر انجینئرنگ پروکیورمنٹ کنسٹرکشن اینڈ فنانس معاہدے پر دستخط کیے ہیں جس کے تحت سی این سی ای سی ایک آف شور ایل این جی ٹرمینل ڈیزائن، تعمیر اور فنانس کرے گی۔
پاکستان میں استعمال کے لیے آئی ایس او کنٹینرز میں ایل این جی بھرنے کے قابل بنانے کے لیے ٹرمینل آلات سے لیس ہوگا۔ خصوصی ایل این جی کنٹینرز کو ٹرکوں کے ذریعے پورے پاکستان میں منتقل کیا جائے گا جہاں ایل این جی کو کلائنٹ کی جگہوں پر دوبارہ گیس فراہم کیا جائے گا۔
ڈائیوو کے ایک بیان کے مطابق اپنے عروج پر ڈائیوو گیس کا ٹرمینل یومیہ 10,000 میٹرک ٹن ایل این جی ہینڈل کرے گا، پاکستان کی توانائی کی فراہمی کو بہتر بنائے گا، قومی سطح پر ہزاروں ملازمتیں پیدا کرے گا، اور کاربن کے اخراج کو کم کرے گا۔ اس منصوبے میں ٹرمینل، سہولیات، ایل این جی لاجسٹکس اور سپلائی انفراسٹرکچر سمیت مجموعی غیر ملکی سرمایہ کاری کا تخمینہ 300 ملین امریکی ڈالر ہے۔
ڈائیوو گیس کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر شاہد کریم نے ریمارکس دیئے ہم 2023 کے موسم گرما سے پہلے بحیرہ عرب میں پاکستان کے ایل این جی زون میں ایک سال کے اندر ٹرمینل کو فعال کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
ڈائیوو گیس اپنی طویل سفر والی بسوں اور ٹرکوں میں بھی زیادہ مہنگے اور آلودگی پھیلانے والے ڈیزل کے متبادل کے طور پر ایل این جی کا استعمال کرنے کا ارادہ رکھتی ہے جو ڈائیوو ایکسپریس کے ذریعے چلائی جاتی ہے۔
سی این سی ای سی کے چیئرمین ہو لیو فنگ نے کہا ہے کہ ہم ڈائیوو گیس کے اس اہم معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہیں اور آف شور تنصیب کے لیے دنیا کے سب سے بڑے وی ایل این جی ٹرمینل کی ڈیزائننگ اور تعمیر کے منتظر ہیں۔ یہ بڑا اور پرجوش منصوبہ چین اور پاکستان کے درمیان سی پیک صنعتی تعاون اور ٹیکنالوجی کی منتقلی کے نظریات کی نمائندگی کرتا ہے۔
ڈائیوو گیس کی ہولڈنگ کمپنی کے ایشیاپاک انویسٹمنٹ کے چیئرمین سمیر چشتی دستخط کی تقریب میں موجود تھے۔ انہوں نے کہا ایشیاپاک انویسٹمنٹ پاکستان کے توانائی کے شعبے میں جدید ٹیکنالوجی کے منصوبوں کے لیے پرعزم ہے، ایک ایسا ملک جس میں گھر وں اورصنعت میں توانائی کی اہم ضرورت ہے۔ اس وی ایل این جی پراجیکٹ کے ذریعے، ایشیاپاک انویسٹمنٹ پاکستان اور چین آئرن برادر کو مزید مضبوط بنانے میں اپنا حصہ ڈال رہا ہے۔ ہم تمام اسٹیک ہولڈرز بالخصوص اوگرا، پورٹ ریگولیٹرز اور حکومت پاکستان کی حوصلہ افزائی اور حمایت سے پاکستانی عوام کو سستی توانائی کی بلاتعطل فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے ان کے مشکور ہیں۔