ٹیلی کام شعبے میں 2021 میں ریونیو بڑھ کر644 ارب روپے ہوگیا، پی ٹی اے
اسلام آباد(گوادر پرو) پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے ) کی سالانہ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ٹیلی کام سیکٹر نے مالی سال-21 2020 کے دوران اب تک کی سب سے زیادہ 644 بلین روپے کی آمدنی حاصل کی ہے۔ مزید برآں ٹیلی کام سیکٹر نے بھی براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈٖی آئی) کی شکل میں 202 ملین ڈالر حاصل کیے ہیں اور قومی خزانے میں 226 بلین کا حصہ ڈالا ہے۔
اس عرصے کے دوران پاکستان، اور آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان میں کامیاب سپیکٹرم نیلامیوں اور لائسنس کی تجدید کے ساتھ، 486 ملین ڈالر (مالی سال 2021 سے اب تک) کی آ مدنی حاصل ہو ئی ہے۔ براڈ بینڈ سروسز کے حوالے سے مارچ 2021 میں 100 ملین صارفین کا ایک قابل ذکر سنگ میل عبور کیا گیا جو اب بڑھ کر 110 ملین صارفین ہوگئے ہیں۔ ملک کی 50 فیصد آبادی کو براڈ بینڈ خدمات حاصل ہو چکی ہیں جس کا بڑا حصہ (49فیصد) موبائل براڈ بینڈ کنکشنز پر مشتمل ہے۔ٹیلی کام اور آئی سی ٹی خدمات کا پھیلا ملک بھر میں موجود 89فیصد سے زائد آبادی کو میسر ہے جبکہ87فیصد ٹیلی ڈینسٹی اور86فیصدکو موبائل فون تک رسائی حاصل ہے
اسی طرح موبائل فون صارفین کی تعداداٹھارہ کروڑاسی لاکھ(188 ملین)ہو گئی ہے، جبکہ ٹیلی کام صارفین کی کل تعداد انیس کروڑ دس لاکھ (191 ملین) ہو گئی ہے۔ کوویڈ 19 کے دوران تھری جی اور فور جی خدمات میں توسیع ہوئی اور براڈ بینڈ ڈیٹا کے استعمال میں سال 2021 کے دوران 52 فیصد اضافہ ہوا۔
سالانہ رپورٹ میں پی ٹی اے کی طرف سے ڈیوائس آئیڈینٹی فکیشن، رجسٹریشن اور بلاکنگ سسٹم (ڈی آئی آر بی ایس) کی واضح کامیابی کا بھی تذکرہ شامل ہے۔ یہ نظام پاکستان کو موبائل ڈیوائسز کے ایک بڑے تیار کنندہ کے طور پرسامنے لانے میں اہم ثابت ہوا ہے۔ پی ٹی اے نے اب تک 30 کمپنیوں کو موبائل ڈیوائس مینوفیکچرنگ کی اجازت جاری کی ہے جس کے نتیجہ میں 12کروڑ (120 ملین) امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی ہے، سال2021 میں 10کروڑ 10لاکھ(10.1 ملین) سمارٹ فون تیار کئے گئے اور 20ہزار کے لگ بھگ ملازمتوں کے مواقع پیدا ہوئے۔
دنیا کے معروف برانڈز جیسا کہ سام سنگ، شو می، اوپو، وی وو، نوکیا، ٹیکنو اور زیڈ ٹی ای وغیرہ اب ملک میں تیار کیے جا رہے ہیں۔ پاکستان نے اپنی پہلی سمارٹ فون کی کنسائنمنٹ متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کو مینو فیکچرڈ ان پاکستان ٹیگ کے تحت برآمد کرکے نئی تاریخ رقم کردی۔ ڈی آئی آر بی ایس کے اثرات واضح ہیں کیونکہ پہلی بارمقامی نیٹ ورکس پر، سمارٹ فونز کی تعداد اب ٹو جی فونز سے زیادہ ہے، جو ٹو جی موبائل فونز کے 48فیصد کے مقابلے میں 52فیصد کے مارکیٹ شیئر پرمشتمل ہے۔
موبائل فونز کی قانونی تجارتی درآمدات میں بھی تین سالوں میں تقریبا 125 فیصد اضافہ ہوا ہے۔سال 2018 اورسال 2020 کے درمیان ان درآمدات کی مد میں جمع ہونے والی آمدنی 122 ارب روپے کو عبور کر گئی۔
سالانہ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پی ٹی اے نے سافٹ ویئر ہاسز، کال سینٹرز اور فری لانسرز کی رجسٹریشن کے لیے انٹرنیٹ پروٹوکول (آئی پی) وائٹ لسٹنگ اور ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورک (وی پی این) آن لائن پورٹل متعارف کرایا ہے۔ گمشدہ، چوری اور چھینے گئے موبائل فونز کو بلاک کرنے کے لئے ایک نیا خودکارلاسٹ سٹولن ڈیوائس سسٹم (ایل ایس ڈی ایس) بھی متعارف کرایا گیا۔
غیر قانونی ٹیلی کام سیٹ اپ اور گرے ٹیلی فونی کے خاتمے کے لئے پی ٹی اے نے گزشتہ تین سالوں کے دوران 53 چھاپے مارے جس کے نتیجہ میں 163 غیر قانونی گیٹ ویز قبضے میں لے لئے گئے اور 35 افراد کو گرفتار کیاگیا۔
پی ٹی اے بحیثیت ریگولیٹر ٹیلی کام آپریٹروں کو سازگار ماحول کی فراہمی، نیٹ ورکس میں سرمایہ کاری اور اپ گریڈ شدہ اور بہتر کوالٹی آف سروس معیارات کے تحت اقدامات کے لئے کوشاں ہے۔سال 2022 میں پی ٹی اے کے مقاصد میں مقامی اور بین الاقوامی تعاون کے ذریعے ڈیجیٹل تقسیم میں کمی، پاکستان میں 5G کے آغاز کے لیے اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشترکہ اقدامات، براڈ بینڈ کے پھیلا اور فائبرائزیشن کی تو سیع شامل ہیں،زید برآں، مارکیٹ کی ضرورت کے تحت اضافی سپیکٹرم کو جاری کرنا، غیر قانونی مواد کی روک تھا م، تمام آپریٹروں کے لیے برابری کے میدان کو یقینی بنانا اور پاکستان کی سائبر سیکیورٹی کی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ ہم آہنگی پیدا کرنا بھی شامل ہیں۔
