En

پاکستانی ثقافت کا تجربہ چینی صارفین کے جوش و خروش کو بڑھاتا ہے ،  لی ہونگ ا وو

By Staff Reporter | Gwadar Pro Nov 17, 2021

چینگڈو: ہمارے مرکز کا مقصد  ہول سیل ، تقسیم اور خوردہ کے طویل طریقہ کار کو مختصر کرنا ہے تاکہ خریدار مینوفیکچررز کے ساتھ براہ راست بات چیت کرسکیں۔  یہ بات پاکستان کموڈٹی پرچیزنگ سینٹر کے بانی اور  پاکستان سیچوان چیمبر آف کامرس کے صدر لی ہونگ ا وو نے کہی ۔ چائنہ اکنامک نیٹ کے مطابق  انہوںنے کہا یہ مرکز فیکٹری اسٹور جیسا ہے، لیکن اس کے معیار کے تقاضے زیادہ سخت ہیں۔  لی ہونگ ا وو نے  بتایا کہ مرکز چین اور پاکستان دونوں سے نمائندہ مصنوعات کا انتخاب کرتا ہے جہاں چینی صارفین پاکستانی مصنوعات کو دیکھ اور  چیک  کر سکتے ہیں۔ اس سے پاکستانی مصنوعات کی وسیع تر فروخت کے چینلز کے لیے ایک اچھی بنیاد قائم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔  انہوںنے کہا پاکستانی خصوصیات کے ساتھ ہاتھ سے تیار کردہ مصنوعات بہت مشہور ہیں، جیسے کہ ہاتھ سے بنے ہوئے  پشمینے  اور  سکارف۔ مرکز   کاروبار کرنے والے  ایک  پاکستانی تاجر حمزہ ملک نے کہا   بہت سے لوگ میرے ہاتھ سے بنے پیتل کی تعریف کرتے ہیں اور مجھ سے پوچھا کہ ایک ٹکڑا بنانے میں کتنے دن لگتے ہیں۔لی ہونگ ا وو نے کہا پچھلے مہینے، مرکز نے 7 روزہ پاکستان کے تجرباتی پروگرام کا انعقاد کیا، جس نے تقریباً 300 زائرین کو راغب کیا۔ اگرچہ چین اور پاکستان کی دوستی سمندر سے گہری ہے، لیکن چینی لوگ ابھی بھی پاکستان کے بارے میں بہت کم معلومات رکھتے ہیں۔ ہم نے یہ تقریب لوگوں کو اپنے دوست پڑوسی سے مزید روشناس کرانے کے لیے منعقد کی۔ مہمانوں نے پاکستانی دودھ کی چائے اور پاکستانی کھانے کا مزہ چکھا ، اور پاکستانی چاول ان  کے  پسندیدہ تھے۔ ہم نے پاکستان کے مناظر کی ایک ویڈیو بھی چلائی، اور بہت سے لوگ سفر پر جانے میں بہت دلچسپی رکھتے ہیں۔ لوگوں کا جوش و خروش ہماری توقعات سے زیادہ تھا۔  حمزہ ملک نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس تقریب کے دوران بہت سے لوگ یہاں آئے اور میرا کاروبار بھی اچھا رہا۔  فروخت کا حجم اتنا بڑا نہیں تھا جتنا کہ باقاعدہ نمائشوں میں ہوتا ہے۔ تاہم  نمائشیں صرف چند دنوں تک جاری رہتی ہیں، اور یہاں لوگ آتے ہیں اور وہ جانتے ہیں کہ ہم ہر روز کھلے رہتے ہیں۔ ہمارے لیے طویل مدتی کاروبار کو ترقی دینا ممکن ہے۔لی ہونگ ا وو نے کہا   چینگڈو میں پاکستان کموڈٹی پرچیزنگ سینٹر صرف ایک آغاز ہے، مستقبل میں چین میں مختلف مقامات پر ایسے مزید مراکز قائم کیے جائیں گے۔

  • comments
  • give_like
  • collection
Edit
More Articles