En

چین افغانستان 'پائن نٹ ایئر کوریڈور' کا آغاز ہو گیا

By Staff Reporter | Gwadar Pro Nov 1, 2021

کابل:  پہلا کارگو طیارہ چلغوزہ (پائن نٹ) لے کر اتوار کو کابل سے چین  پہنچ گیا ، اس نے دو دوست پڑوسی ممالک کے درمیان ''پائن نٹ ایئر کوریڈور'' کی بنیاد رکھی۔  گوادر پرو کے مطابق افغانستان اور چین کے درمیان کارگو ایئر سروس کے افتتاح کے لیے کابل ایئرپورٹ پر خصوصی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ اس موقع پر امارت اسلامیہ افغانستان کے نائب وزیراعظم عبدالسلام حنفی، طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد اور افغانستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ACCI) کے عہدیداران موجود تھے۔اس موقع پر ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ تاجر اور مرچینٹ  ہمارا اثاثہ ہیں اور امارت اسلامیہ ان کی مکمل حمایت کرے گی۔ افغانستان میں چین کے سفیر وانگ یو نے ایک ٹویٹر پیغام میں کہا کہ محدود عالمی فضائی نقل و حمل کے باوجود، دونوں ممالک نے متعدد مشکلات پر قابو پایا اور پروازوں کا انتظام کیا، ''افغان کسانوں کا مسئلہ حل کیا، دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات کو مستحکم کیا ۔ ان کے مطابق چین کے لیے جانے والی چلغوزے  کی پہلی پرواز 45 ٹن چلغوزہ  لے کر  گئی  اور انہوں نے مزید کہا کہ آنے والے مہینوں میں ''دسیوں ہزار ٹن  چلغوزہ  چین کو ایکسپورٹ  کیا جائے گا  ۔ انہوں نے کہا کہ آمدنی سینکڑوں ملین امریکی ڈالرز تک پہنچ جائے گی، جس سے بہت سے افغان کسانوں کو بہت فائدہ پہنچے گا۔ سفیر یو نے کہا کہ یہ چھوٹے پائن نٹ افغان عوام کے لیے خوشی اور چینی لوگوں کے لیے اچھا ذائقہ لاتے ہیں اور ''پائن نٹ ایئر کوریڈور'' دونوں ممالک کے درمیان دوستی کا اہم رشتہ ہے۔ پائن نٹس جسے مقامی طور پر چلغوزہ کہا جاتا ہے، افغانستان میں شمال مغربی ہمالیہ میں پیدا ہونے  والی بڑی مصنوعات میں سے ایک ہے۔ مشرقی افغانستان کے جن آٹھ صوبوں میں چلغوزے  کے درخت ہیں ان میں خوست، پکتیا، پکتیکا، کاپیسا، کنڑ، ننگرہار، نورستان اور لغمان شامل ہیں۔ 26 اکتوبر کو افغانستان کے قائم مقام وزیر خارجہ امیر خان متقی نے قطر میں چین کے سٹیٹ  قونصلر اور وزیر خارجہ وانگ ای کو چلغوزہ پیش کیا۔ دونوں رہنماؤں نے  جو وفود کی سربراہی کر رہے تھے، دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ تجارت سمیت مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا۔ اس موقع پر وانگ یی نے کارگو پرواز کے آغاز کی تصدیق کی۔  دونوں ممالک کے درمیان کارگو سروس اس بات کو ظاہر کرتی ہے کہ بیجنگ افغانستان کے لیے مزید فلاحی  امداد کے علاوہ تمام افغان عوام کے لیے دوستانہ پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ ستمبر میں افغانستان کو عوامی جمہوریہ چین سے فلاحی  امداد کی پہلی کھیپ موصول ہوئی۔ بیجنگ نے  200 ملین کی امداد کا اعلان کیا ہے۔   پاکستان اور چین  سب سے پہلے ہیں  جنہوں  نے  عالمی برادری پر زور  دیا ہے کہ  وہ  کابل کے منجمد اثاثوں کو  بحال  کرے اور ملک میں بڑھتے ہوئے انسانی بحران پر قابو پانے کے  لیے افغانوں کو  امداد فراہم کرے۔ افغانستان نے بھی چین پاکستان اقتصادی راہداری ( سی پیک ) سے فائدہ اٹھانے میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔ پاکستان گلگتـشندورـچترال روٹ کو  سی پیک کے مغربی روٹ کے طور پر قائم کر رہا ہے جو کہ چین اور افغانستان کے درمیان مختصر ترین لنک کے طور پر کام کرے گا، کیونکہ اس کی سرحد چترال کے ساتھ ملتی ہے۔

  • comments
  • give_like
  • collection
Edit
More Articles