En

پاکستانی نوجوانوں کی ترقی سی پیک اور بی آر آئی کی تعمیر میں معاون ثابت ہوگی، ڈی ایچ یو ڈین

By Staff Reporter | Gwadar Pro Oct 2, 2021

 شنگھائی: چین اور پاکستان کے  سفارتی تعلقات 21 مئی 1951 کو قائم  ہوئے ، گزشتہ   70 سالوں میں ، ثقافتی اور معاشی تبادلے نے دونوں ممالک کو پہلو بہ پہلو  ایک شاندار راستہ طے کرنے میں مدد کی ۔  اس سال  ڈونگوا یونیورسٹی بھی اپنی 70 ویں سالگرہ منا رہی ہے اور کئی دہائیوں کے دوران  ڈی ایچ یو نے "آئرن برادر" کے بہت سے طلباء کو خوش آمدید کہا ہے۔ ڈی ایچ یو  ٹیکسٹائل مٹیریل اور کاسٹیوم ڈیزائننگ میں    ایک عالمی معیار  اور اعلیٰ سطح کی ریسرچ یونیورسٹی ہے ۔ اس نے پاکستانی طلباء   کی ایک بڑی تعداد کو  پیشہ ورانہ صلاحیتوں کی تربیت دی ہے۔ ڈونگوا یونیورسٹی میں انٹرنیشنل کلچرل ایکسچینج سکول کے ڈین پروفیسر یاو وی سن  نے   چائنا اکنامک نیٹ کو  انٹرویو  میں کہا  کہ1975   میں   ہم نے پاکستانی طلباء   کے پہلے بیج  کو ایڈمیشن  دیا ۔ تقریبا نصف صدی میں ڈونگہوا یونیورسٹی میں اعلی درجے کی پاکستانی صلاحیتوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے جن میں زیادہ تر    سائنس اور انجینئرنگ کے گریجویٹ طلباء ہیں  ۔ اس وقت ، ہمارے پاس کل 74 پاکستانی طلباء ہیں ، جن میں سے صرف تین انڈر گریجویٹ ہیں ، اور باقی ماسٹرز اور ڈاکٹریٹ کے طالب علم ہیں۔ ڈاکٹریٹ کے طالب علم  فیضان شفیق نے کہا  کہ  یہاں مجھے تیزی سے ذاتی ترقی کا احساس ہوا۔ میں نے ٹیکسٹائل کیمسٹری کا پیشہ ورانہ علم سیکھا ہے اور ایک عام طالب علم سے اسٹارٹ اپ کا بانی بن گیا ہوں۔ انہوں نے کہا میرے اساتذہ اور ہم جماعت نے میری بہت مدد کی ، ان میں سے کسی نے بھی بے صبری کا مظاہرہ نہیں کیا۔ میرا اپنا کاروبار شروع کرنے کے خیال کو میرے ٹیوٹر نے بھی مضبوطی سے سپورٹ کیا۔ مزید یہ کہ اس نے میرے لیے ایک ٹیکسٹائل فاؤنڈری تلاش کی۔ حقیقت میں ، میں ہی نہیں بلکہ تمام پاکستانی طلباء   ڈی ایچ یو کو ہمارا دوسرا گھر سمجھتے ہیں۔ پروفیسر یاؤ نے سی ای این  کو بتایاکہ   2011 سے ڈونگہوا یونیورسٹی نے پاکستانی طلباء کی تربیت کے لیے اپنے تدریسی منصوبے میں ایک نیا قدم اٹھایا ہے۔ ڈی ایچ یو نے ٹیکسٹائل ، میٹریل ، کیمسٹری ، انفارمیشن اور دیگر شعبوں کی فیکلٹیوں کو منظم کیا تاکہ نو پیشہ ورانہ کورسز جیسے کہ انگریزی میں پڑھائے جانے والے ٹیکسٹائل انجینئرنگ ، جو پاکستانی طلباء کی سیکھنے کی ضروریات کو بہت حد تک پورا کرتے ہیں۔  انہوںنے کہا کہ ہم انکی  روز مرہ کی زندگی  کی بھر پور    دیکھ بھال کرتے ہیں ، لیکن تعلیمی شعبے میں  انہیں لازمی طور پر امتحانات ، تھیسس ڈیفنسز اور پیپر پبلشنگ میں چینی طلباء    کی طرح   معیارات کی پاسداری کرنی چاہیے ، ان پر زور دیا  ہے کہ وہ حقیقی طور پر ہنر مند بننے اور چینپاکستان تعاون میں اپنا حصہ ڈالنے کے لیے محنت سے مطالعہ کریں۔  اس کے علاوہ ڈونگہوا یونیورسٹی میں پاکستانی طلبہ کی تربیت کے لیے سماجی پریکٹس بھی اولین ترجیح ہے۔ اب تک  عملی منصوبوں کے ذریعے  پاکستانی طلباء   نے دریائے یانگسی ڈیلٹا کے علاقے میں مختلف قسم کی ٹیکسٹائل کمپنیوں کا دورہ کیا ہے۔ شنگھائی ٹیکسٹائل اور جیانگ انتائی سمیت کئی چینی کاروباری اداروں نے ان کے لیے پریکٹس بیس قائم کیے ہیں۔  کئی سالوں سے ، ڈونگہوا یونیورسٹی نے ٹیکسٹائل انڈسٹری میں تکنیکی تعاون اور ٹیلنٹ ٹریننگ کے لیے بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کی تعمیر میں مسلسل کوششیں کی ہیں۔ 2017 میں  اسے نیشنل  سلک روڈ اسکالرشپ کا میزبان ادارہ بننے کی منظوری دی گئی۔ اسی سال ستمبر میں  ڈی ایچ یو نے اسکالرشپ حاصل کرنے والے 30 طلباء کی پہلی کھیپ کا خیرمقدم کیا ، جن میں سے 14 پاکستانی طلباء   تھے۔ اب تک  62 پاکستانی طلباء اس اسکالرشپ کو  حاصل  چکے ہیں۔  8 دسمبر 2018 کو 19 ممالک کی کل 33 ٹیکسٹائل   یونیورسٹیوں نے باضابطہ طور پر ورلڈ ٹیکسٹائل یونیورسٹی الائنس قائم کیا۔اس اتحاد کا مقصد اعلیٰ تعلیم ، ٹیکسٹائل انڈسٹری اور فیشن ڈیزائن اور ٹیکنالوجی سے متعلقہ تبادلے اور تمام ممالک اور خاص طور پر بیلٹ اینڈ روڈ کے درمیان باہمی تعلیم کو مضبوط بنانا ہے۔ پروفیسر یاو کے مطابق ڈونگہوا یونیورسٹی نے پاکستان کی نیشنل ٹیکسٹائل یونیورسٹی کے ساتھ ہاتھ ملایا ہے تاکہ وہ ڈبلیو ٹی یو اے کا بانی رکن بن سکے۔  پروفیسر یاؤ نے زور دیا  کہ ہمارے پاکستانی نوجوانوں کی ترقی  سی پیک  اور بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کی تعمیر میں معاون ثابت ہوگی۔ مستقبل میں ڈونگہوا یونیورسٹی   پاکستان کو مزید پیشہ ور بھی فراہم کرے گی ۔

  • comments
  • give_like
  • collection
Edit
More Articles