En

چین  پاکستان  کی 5  بلین ڈالر کی جیم اینڈ جیولری  برآمد  کا ہدف حاصل کرنے میں مدد کر سکتا ہے

By Staff Reporter | Gwadar Pro Sep 5, 2021


اسلام آباد:چین کے سرمایہ کاروں نے حال ہی میں چین پاکستان اقتصادی راہداری ( سی پیک )  کے ساتھ لیپڈری یونٹس کے قیام اور سرمایہ کاری میں د لچسپی ظاہر کی ہے جو پاکستان کو 5 بلین ڈالر  کا جیم اینڈ جیولری   برآمد کا ہدف حاصل کرنے میں مدد دے سکتی ہے۔ گوادر پرو سے گفتگو کرتے ہوئے ، چاؤ لان ینگ جو گزشتہ دو دہائیوں سے درآمد  برآمد کا کاروبار چلا رہے ہیں نے کہا کہ جواہرات کے کاٹنے ، پالش کرنے ،  اور نقش و نگار کے لیے لیپڈری  اور خصوصی صنعتی پارکوں کے قیام کے لیے چینی سرمایہ کاری کی بڑی تعداد پاکستان لائی جا سکتی ہے۔ چاؤ لان ینگ نے کہا  مجھے پاکستانی تاجروں اور صنعت کاروں کے ساتھ کئی سالوں کا تجربہ ہے ، اور میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان میں جیم  اینڈ  جیولری    خصوصی صنعتی پارک قائم کرنے سے دونوں ممالک کی جیم انڈسٹری  کی ترقی میں مدد ملے گی۔  چاؤ لان ینگ نے مزید کہا  کہ پاکستان اور چینی حکومت کو ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہیے اور ایک دوسرے کے تجربے سے سیکھنا چاہیے۔چینی حکومت  قیمتی پتھر نکالنے میں بھی سرمایہ کاری کر سکتی ہے کیونکہ زیادہ تر  قیمتی  پتھر اندھا دھند دھماکے کی وجہ سے ضائع ہو جاتے ہیں جنہیں نکالنے کے لیے اگر جدید کان کنی کی مشینری استعمال کی جائے تو اسے کم کیا جا سکتا ہے۔ جیمز ، جیولری اینڈ منرلز ٹاسک فورس کے مطابق پاکستان قیمتی پتھروں کی برآمد سے سالانہ 5 بلین  ڈالر کمانے کی صلاحیت رکھتا ہے ، جس سے قومی معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے اور لاکھوں ملازمتیں پیدا ہوں گی۔ وزیر اعظم عمران خان اور ان کی حکومت اس بڑی مارکیٹ کو لانے کے لیے خصوصی اقدامات کرنے کے خواہاں ہیں اور اس سلسلے میں کئی بڑے اقدامات اٹھائے  جا رہے   ہیں۔سب سے پہلے ایک جیولری سٹی قائم کیا جائے گا جس میں تمام وسائل ہوں گے ، اس شعبے کو درپیش مسائل کو حل کرنے اور سرمایہ کاروں کو مراعات فراہم کرنے کے لیے ایک سٹاپ آپریشن فراہم کریں گے۔ پاکستانی سفارتخانے ان قیمتی پتھروں کی برآمدات بڑھانے میں بھی مدد کریں گے۔ مزید یہ کہ پاکستان سیکٹر سے متعلقہ سرٹیفیکیشن حاصل کرے گا جو بین الاقوامی مارکیٹ تک رسائی فراہم کرے گا۔ تحقیق میں پیش رفت ہوگی اور جدید ٹیکنالوجی کا استعمال روایتی طریقوں کے بجائے اس شعبے کی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیے کیا جائے گا جس سے ان پتھروں کی برآمدات میں اضافہ ہوگا۔   اگرقیمتی پتھر اور زیورات کے خصوصی صنعتی پارکس اور انفرادی لیپڈری یونٹس سی پیک کے راستے میں قائم کیے جائیں تو سی پیک اور گوادر بندرگاہ  قیمتی پتھروں  کی تجارت اور برآمدات کو بڑھانے میں بھی بہت اہم کردار ادا کرے گی۔ پاکستان دنیا کا آٹھویں بڑا پیداواری ملک ہے ، جس میں 99 قسم کے قیمتی پتھر ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق پاکستان سالانہ 200 ٹن سو نا استعمال  کرتا  ہے۔ مناسب انتظام اور متعلقہ پالیسی کے نفاذ کے ساتھ اسے ملک میں ایک بڑی برآمدی صنعت میں تبدیل کیا جا سکتا ہے۔

  • comments
  • give_like
  • collection
Edit
More Articles