چین کی جدید ٹیکنالوجی پاکستان میں چاول کی پیداوار کے لیے مفید ہے
بیجنگ : چین کی طرف سے پاکستان کو دی جانے والی جدید کلر سارٹر مشینوں اور بیجوں سے زیادہ پیداوار والے ہائبرڈ چاول کو پاکستان میں بہت فروغ ملا ہے ۔ہیفی میئر آپٹو الیکٹرونک ٹیکنالوجی انٹرنیشنل کے سیلز منیجر مائیکل گو نے چائنا اکنامک نیٹ کو بتایا کہ انہوں نے 2008 میں کلر سارٹر کو پاکستانی مارکیٹ میں بیچنا شروع کیا، شروع میں چینی برانڈ کو فروغ دینا بہت مشکل ہے، کیونکہ بہت سے لوگ یورپی اور جاپانی برانڈ خریدنا پسند کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پہلے پانچ سالوں میں انہوں نے صرف 50 سے زیادہ مشینیں نہیں فروخت کیں، لیکن 2013 کے بعد رائس ملز مالکان نے چینی برانڈ کا تجربہ کیا، یہ کہتے ہوئے کہ یہ نہ صرف سستا ہے بلکہ اس کا معیار اور استحکام بھی ہے۔ اب تک، میئر نے پاکستانی مارکیٹ میں 40 فیصد کے ساتھ 600 سے زیادہ کلر سارٹر مشینیں فروخت کی ہیں۔ زیادہ تر چاول برآمد کرنے والے میئر کلر سارٹر مشینیں استعمال کر رہے ہیں اور وہ اس سے بہت مطمئن ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ میئر کلر سارٹر پوری دنیا کے لیے فوڈ سیکورٹی کی سب سے بڑی ضمانت فراہم کر تی ہے۔ چین کی جنرل کسٹمز ایڈمنسٹریشن کے مطابق گزشتہ چار سالوں کے دوران پاکستان میں کلر سارٹر مشینوں کی فروخت میں اضافہ ہوا ہے اور اگلے تین سال کا پچھلے تجربے کے مطابق تخمینہ ہیں ۔ ''میئر کلر سارٹر مشینیں گاہکوں کی تمام ضروریات کو پورا کر سکتی ہیں، چاول کی کوئی بھی قسم، جیسے باسمتی چاول، براؤن چاول، پاربولڈ چاول، سٹیم چاول اور یہ ہلکے پیلے/ گہرے پیلے، پن پوائنٹس، چھلکے یہاں تک کہ یہ غیر ملکی مواد جیسے شیشہ، پلاسٹک، پتھر وغیرہ کو ہٹا سکتی ہے۔گو نے کہا کہ ان کے پاس پاکستان میں ایک بااختیار ایجنٹ اور پروفیشنل سروس ٹیم ہے جو 24 گھنٹے کے اندر مقامی سروس فراہم کرتی ہے۔ دریں اثنا، مشین کو وائی فائی سے منسلک کیا جاسکتا ہے۔ ان کے پاس ریموٹ سروسز ہیں اور صارفین چین سے کمپیوٹر پر مسائل چیک کر سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا میئر زیادہ سے زیادہ کاروباری اداروں کو سروس کی فراہمی اور مقامی فوڈ سیکیورٹی کو بہتر بنانے کے لیے بہتر ٹیکنالوجی فراہم کرنے کی پوری کوشش کریں گے۔ کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (KCCI) کے نائب صدر شمس الاسلام خان نے CEN سی ای این کو بتایا کہ مارکیٹ کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے چین میں تین درجے ہیں۔ چین کو چاہیے کہ وہ پاکستان کے چاول کا کوٹہ بڑھا دے اور دونوں ممالک کے درمیان تجارتی خسارے کے فرق کو کم کرنے کے لیے اسے زیادہ مارکیٹ تک رسائی دے۔ ''ہم نے ہائبرڈ چاول کے بیج، خاص طور پر IRRIـ6، IRRIـ9 چین سے درآمد کیے، اور ہائبرڈ چاول کا فائدہ یہ ہے کہ یہ کہیں بھی اگا یا جا سکتا ہے۔ دوم اس نے وضاحت کی جہاں باسمتی چاول کی پیداوار کم تھی، ہائبرڈ چاول کی پیداوار زیادہ ہے ڈبل سے زیادہ ۔ انہوں نے مزید کہا کہ چین کے پاس زراعت کے میدان میں جدید ٹیکنالوجی ہے اور دونوں ممالک کو باسمتی چاول کی پیداوار بڑھانے کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے اور باسمتی چاول کی کاشت کو بڑھانے کے لیے خصوصی اقتصادی زونز میں تحقیقی مراکز قائم کرنے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے 7.72 ملین ٹن چاول پیدا کیے ہیں جنہیں زیادہ کاشت کرنے کی ضرورت ہے اور اس کا نتیجہ حاصل کرنے کے لیے ہمیں ٹیکنالوجی، بیج اور آبپاشی کے نظام کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ برآمد کنندگان کو چاہیے کہ وہ چین میں بڑے مالز، نمائشی مراکز اور عوامی مقامات پر چاول کے چھوٹے اسٹال لگائیں، جہاں وہ لوگوں کو پاکستانی باسمتی چاول مفت ذائقے کے ساتھ پیش کرتے ہیں جو کہ دنیا کی سب سے بڑی مارکیٹ پر قبضہ کرنے میں معاون ثابت ہوں گے۔ بیجنگ میں مشہور ایک پاکستانی ریسٹورنٹ روما ریسٹورٹس ہوبی اینڈ لٹل لاہور کے مالک اور آپریٹر آصف جلیل نے سی ای این کو بتایا کہ پاکستانی چاول کے پکوان جیسے پلاو اور بریانی چینی صارفین میں زیادہ مقبول ہو رہے ہیں اور باسمتی چاول پکانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ باسمتی ایک لمبے دانے والی قسم ہے جو اصل میں پاکستان سے ہے اور یہ خاص طور پر ا پنی خوشبودار ذائقے کے لیے مشہور ہے۔ چکن اور لیمب بریانی(مسالہ دار)یا مندی (ہلکی) دونوں ہمارے گاہکوں کو پسند ہیں۔ باسمتی چاول میں کم نشاستہ ہوتا ہے اس لیے یہ اتنا چپچپا نہیں ہوتا اور ذائقہ چھوٹے چاول کی اقسام سے بالکل مختلف ہوتا ہے۔
