En

سی پی ایم اے کا پاک چین میڈیکل ٹورزم انڈسٹری کے فروغ  پر زور

By Staff Reporter | Gwadar Pro Aug 18, 2021

بیجنگ  : چائنا پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن(سی پی ایم اے )کے صدر ڈاکٹر محمد شہباز  نے کہا ہے کہ میڈیکل ٹورزم یہ ہے کہ لوگ صحت کی  اچھی سہولیات حاصل کرنے کے لیے دوسرے ممالک کا دورہ کریں، پاکستان اور چین کے درمیان اس چیز کی ضرورت ہے۔   میری رائے میں  پاکستان کے مریضوں کو علاج کے لیے چین  جاناچاہیے، اب  تعداد  بہت کم ہے۔ کوویڈ 19 کی وجہ سے بہت سارے ویزا مسائل ہیں  اور پروازیں نہیں آرہی ہیں، بہت سی مشکلات ہیں۔  انہوں نے کہا  کہ میں نے اپنی ماسٹر اور پی ایچ ڈی کی ڈگری چین  سے کی ہے ۔ گزشتہ  15 سالوں  کے دوران میں نے دیکھا ہے کہ چین میں مصنوعی ذہانت  ،  بگ  ڈیٹا، بڑھا ہوا اور ورچوئل رئیلٹی، اور ٹیلی میڈیسن کی ٹیکنالوجی کے فروغ  کے لیے بہت کام کیا گیا ہے۔ چین کی اعلی درجے کی یونیورسٹیاں اور ہسپتال دنیا کی ٹاپ 500 یونیورسٹیوں اور ہسپتالوں کی فہرست میں شامل ہیں۔ پاکستان کی میڈیکل ٹیکنالوجی نے اس حد تک ترقی نہیں کی جبکہ ہماری آبادی 21 کروڑ سے تجاوز کرچکی ہے۔ اس سلسلے میں پاکستان اور چین کے درمیان طبی تعاون کی اشد ضرورت ہے۔بیجنگ لو داوپی ہیماٹولوجی ہسپتال کے میڈیسن کے ایگزیکٹو صدر لی ڈینگ گانگ نے کہا  کہ  جب  چین کا بیرونی دنیا سے زیادہ طبی رابطہ نہیں تھا، اس لیے غیر ملکی مریض چین کی حقیقی طبی سطح کو نہیں جانتے۔ یہی وجہ ہے کہ گلوبل میڈیکل  ٹورزم  انڈسٹری   جس کی مالیت 700 بلین امریکی ڈالر ہے، چین کے زیر قبضہ مارکیٹ 0 ہے۔ شہباز نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ چین میں علاج کے لیے آنے والے پاکستان کے مریضوں کی کم تعداد کی ایک وجہ یہ ہے کہ چین خود  زیادہ   تشہیر نہیں کرتا۔ ''زبان کی رکاوٹ کے علاوہ  ایک مسئلہ یہ ہے کہ ہمارے پاس قوموں اور متعلقہ اداروں کے درمیان رابطہ قائم کرنے کے لیے پلیٹ فارم نہیں ہے۔  آ گاہی اور  میڈیکل بارے جانکاری  کی بھی کمی ہے۔ شہباز نے تجویز دی کہ ایک پلیٹ فارم جو دیگر کانٹیوں کو طبی معلومات فراہم کرتا ہے، قائم کیا جائے اور چین میں کس قسم کی بیماریوں کا علاج کیا جا سکتا ہے اس کے بارے میں معلومات بھی فراہم کی جائیں۔ ''چین میں دنیا کے اعلی درجے کے ہسپتال، تنظیمیں، پروفیسر اور ٹیکنالوجیز ہیں۔ کینسر کیمو تھراپی اور ٹیلی میڈیسن جیسی ٹیکنالوجیز کافی ترقی یافتہ ہیں۔ روایتی  طبی علاج بھی بہت زیادہ   ہو تا  ہیں۔ پاکستان اور چین کے مابین حکومتی سطح پر  بہت  تعاون ہو ر ہا ہے ۔ بہت سی معلومات  شیئر  اور معاہدے کیے جاتے ہیں۔ تاہم خیالات کا تبادلہ  زیادہ  نہیں ہے، یہ ایک اور مسئلہ ہے۔ ٹیکنالوجی کی منتقلی بہت ضروری ہے۔ چین نے گزشتہ 10 سالوں میں بہت ترقی کی ہے۔ ٹیکنالوجی کے حوالے سے خیالات کے تبادلے کی ضرورت ہے۔ چین اور پاکستان کے درمیان سیمینار اور کانفرنسز کا انعقاد ہونا چاہیے۔ شہباز نے مزید کہا کہ چین اور پاکستان کو 5 سالہ یا 10 سالہ طبی تعاون کا منصوبہ اور متعلقہ پالیسیاں بنانی چاہئیں تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ اس سے فائدہ اٹھا سکیں۔

  • comments
  • give_like
  • collection
Edit
More Articles