En

چینی ٹیکنالوجی پاکستانی ادویاتی پودوں کی قدر میں اضافے کا سبب  بنے گی

By Staff Reporter | Gwadar Pro Jul 8, 2021

 بیجنگ:لانچو یونیورسٹی کے اسکول آف فارمیسی کے نائب ڈین پروفیسر ڈاکٹر یانگ ژیگانگ نے  کہا ہے کہ چین اور پاکستان ادویاتی  پودوں کی صلاحیتوں کو  بڑھانے  میں ا تعاون کر سکتے ہیں  چائنا اکنامک نیٹ (سی ای این)  کو  انٹرویو میں   ڈاکٹر یانگ نے کہا    پاکستان میں ہزاروں اقسام کے ادویاتی  پودوں پر  فخر ہے اور  ملک میں بیماریوں کے خلاف ادویاتی  پودوں  کا   استعمال  تاریخی ہے۔ متعلقہ اعداد و شمار کے مطابق گذشتہ دو دہائیوں کے دوران نئی منظور شدہ  ادویات اور سپلیمنٹس کا ایک بڑا حصہ قدرتی  اجزا پر مشتمل ہے    اور بہت سے ممالک کے لئے   آمدنی پیدا کرنے میں مدد کرتا ہے۔ تاہم پاکستان میں    ادویاتی  پودوں کے صحت سے متعلق اور معاشی استعمال دونوں  کم ہیں  ۔ قیمتی تجربات کے لئے یہ ملک چین کا رخ کرسکتا ہے۔ ڈاکٹر یانگ نے بتایا اس میں سے ایک سبق یہ ہے کہ پاکستان میں ادویاتی  پودوں کے وسائل اور اقدار کے بارے میں قومی سروے کرو ائے ، جس نے  2017 میں  پودوں سے مالا مال صوبے گلگت بلتستان میں ادویاتی  پودوں  کی فیلڈ اسٹڈی کی۔ پاکستان اور چین  ادویاتی پودوں کے حوالے سے  تعان کو مزید وسعت دے سکتے ہیں  ،    ادویاتی  پودوں کے حوالے سے  چار قومی سروے منعقد کرائے گئے ہیں جبکہ اس پر  کتابئیں بھی دستیاب ہیں اور چین  اس شعبے میں پاکستان کیساتھ  بہت زیادہ  علم  شیئر کر سکتا ہے  ۔  ڈاکٹر یانگ کے مطابق ادویاتی  پودوں میں بنیادی تحقیق اور قیمتی مصنوعات پر زیادہ زور دینا چاہئے۔ اطلاعات کے مطابق ادویاتی پودوں کے وسیع پیمانے پر   استعمال کے باوجود  پاکستان میں ادویاتی  پودوں کے   بعض بیماریوں کے خلاف  علاج معالجے میں استعمال  کیلئے  ابھی تک   زیادہ تر ادویاتی  پودوں کا سائنسی انداز میں ابھی تک کوئی جائزہ نہیں لیا گیا ہے ۔ ڈاکٹر یانگ نے سی ای این کو بتایا چین  کی  تحقیقی صلاحیت اور اس  کے  جدید تجزیہ کی تکنیک اور آلات پاکستان میں ادویاتی  پودوں کے استعمال  کو  فروغ دینے میں  ثابت ہوسکتے ہیں۔ اس سلسلے میں چینی اور پاکستانی یونیورسٹیوں اور تحقیقی اداروں کے مابین تعاون نے عملی  شکل اختیار کرنا شروع کردی ہے۔   لانچو  یونیورسٹی کے اسکول آف فارمیسی اور پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل (پی اے آر سی) کے ذریعہ متعدد چینی اور پاکستانی  ادویاتی  پودوں کے فعال اجزاء کا موازنہ کرنے کے لئے ایک مشترکہ تحقیقی منصوبہ شروع کیا گیا ہے۔  ڈاکٹر یانگ نے کہا کہ  اجزاء اور افادیت میں چینی اور پاکستانی ادویاتی  پودوں کے فرق  کی تحقیقات کرنے سے ہم مستقبل میں تعاون کے لئے علاقے تلاش کرسکتے ہیں ۔ اسی طرح، لا نچو  یونیورسٹی اور پشاور یونیورسٹی نے ادویاتی   پودوں میں صلاحیتوں کو فروغ دینے اور تعلیمی تبادلے کے لئے ایک مشترکہ لیب بنائی ہے۔ڈاکٹر یانگ نے کہا علمی تحقیق اور ٹیکنالوجی  کی جگہ پر ادویاتی  پودوں میں مزید  دو طرفہ تعاون  بڑھ سکتا ہے۔ چونکہ چین پاکستان اقتصادی راہداری اعلی معیار کی ترقی کے دوسرے مرحلے میں داخل ہو گئی  ہے ،  ادویاتی  پودوں کا شعبہ مزید عوامی اور کارپوریٹ   توجہ اپنی طرف راغب کرے گا۔ دونوں ممالک میں دوا ساز کمپنیاں منتخب ادویاتی  پودوں پر کام کرسکتی ہیں اور  ادویاتی    پودوں کی صنعتی ترقی کو فروغ دے سکتی ہیں ۔

  • comments
  • give_like
  • collection
Edit
More Articles