En

دوسرے تھر کول مائن پروجیکٹ کا حجم 117 ملین ٹن تک پہنچ گیا

By Staff Reporter | Gwadar Pro Nov 16, 2020

 اسلام آباد ()گذشتہ ماہ کے آخر تک  دوسرے تھر کول مائن پروجیکٹ  سے کان کنی کا حجم 117 ملین ٹن  اور پیداواری مالیت 5.3 ارب روپے ہوگئی ہے   پیر کو گوادر پرو  کے مطابق  ۔  اس پروجیکٹ کے ترجمان  سونگ جیاو اور فنگ ہانگ چا و نے   انٹرویو  میں کہا کہ  تھر پروجیکٹ کی سالانہ کوئلے کی پیداوار 3.8 ملین ٹن پر مستحکم ہے جو پیتھ ہیڈ تھرمل پاور اسٹیشنوں کے لئے اعلی معیار کا کوئلہ فراہم کرتا ہے۔ سونگ نے یاد   دہانی کیلئے کہا  کہ  تھر منصوبے کی تعمیر کے آغاز پر  پاکستان نے توانائی کی فراہمی کے لئے خام تیل ، ڈیزل آئل اور قدرتی گیس کی درآمد پر بہت زیادہ انحصار کیا   اور کوئلے کا استعمال محدود تھا۔ اس کے نتیجے میں پاکستان میں توانائی کی فراہمی میں  شدید عدم توازن پیدا ہوا اور ملکی معاشی  ترقی کو محدود کردیا گیا۔ لہذا   پاکستانی حکومت نے تھر منصوبے کو بہت اہمیت دی ہے  جس کا مقصد کوئلے کے استعمال  اور توانائی کے ڈھانچے کو بہتر بنانا ہے۔ انہوں نے کہا  اس منصوبے کی معمول کی تعمیر کو یقینی  بنانے کیلئے  پاک چین  انجینئرز دن رات کوشاں ہیں  تاکہ  سالانہ ہداف  اور مقدار کو پورا کر کے   تھرمل پاور اسٹیشن  کو  کوئلے کی فراہمی  کو یقینی بنایا جاسکے۔ اس منصوبے سے مقامی   وسائل کی کمی کو موثر طریقے سے دور کیا گیا ہے اور پاکستان میں توانائی کی تقسیم کو بہتر بنایا گیا ہے۔ اس منصوبے سے مقامی روزگار اور معاشی خوشحالی میں بھی مدد ملی  ۔ اس کے آغاز سے پہلے تھر  کے  رہائشیوں  کا انحصار  زراعت اور کھیتی باڑی  تھا    اور غربت میں رہتے تھے۔ ان کے ذریعہ معاش کے  مسائل حل کرنے کے لئے   اس پروجیکٹ نے بڑی تعداد میں پاکستانی عملے کو بھرتی کیا   اور انہیں کان کنی کی تعمیر کی مہارتیں سکھائیں  ۔اس وقت یہاں 500 سے زائد پاکستانی ملازمین ہیں  جو اس منصوبے کے کل ملازمین میں 85 فیصد سے زیادہ ہیں۔ اس  منصوبے نے  مقامی آ بادی کو بہتر  آمدنی فراہم کرتے ہوئے  آرام دہ   زندگی گزارنے  میں  مدد  فراہم کی ہے ،فینگ نے مزید کہا  کہ اگر بنظر غائر دیکھا  جائے  تو منصوبے نے  سندھ میں پائیدار ترقی ،آ مدنی میں اضافہ اور معاشی نمو کو  بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا  ہے

  • comments
  • give_like
  • collection
Edit
More Articles