پاکستان کی چین کو برآمدات 4 بلین ڈالر تک پہنچ سکتی ہیں،ماہرین
کراچی (گوادر پرو) پاکستان کی 2021 میں چین کو برآمدات 3.589 بلین ڈالر رہیں اور 2022 میں برآمدات کا غذائی مصنوعات میں اضافے کے ساتھ حجم 4 بلین ڈالر تک پہنچ سکتا ہے،تاہم، پاکستانی برآمد کنندگان کو چینی حکام کی طرف سے درآمدات کے لیے مقرر کردہ قواعد و ضوابط پر عمل کرنا چاہیے۔
اس سلسلے میں ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان (TDAP) نے چائنہ سرٹیفیکیشن اینڈ انسپیکشن گروپ (CCIG) شنگھائی اور ٹوفلون گروپ شنگھائی کے اشتراک سے منگل کو ایک ویبینار کا انعقاد کیا۔ ٹی ڈی اے پی اور سی سی آئی جی کے حکام کے علاوہ، پاکستانی برآمد کنندگان اور ماہرین کی ایک بڑی تعداد نے ویبینار میں شرکت کی۔
پاکستان غذائی مصنوعات خصوصاً چاول، سمندری غذا، خشک میوہ جات، چلغوزے، پھل، گلابی نمک اور پراسیسڈ فوڈ کی برآمد کا ایک بڑا ذریعہ بن گیا ہے۔
چینی حکام نے شرکاء کو چین کے اہم اقتصادی اشاریوں پر بریفنگ دی۔ چین کے قومی ادارہ برائے شماریات (NBSC) کے مطابق چین کی اشیا کی برآمدات کا حجم 3.36 ٹریلین ڈالر ہے جبکہ چین کی اشیا کی درآمدات کا حجم 2.69 ٹریلین ڈالر ہے۔
پاکستان کی چین کو برآمدات وقت کے ساتھ ساتھ 2016 میں برآمدات کا حجم 1.91 بلین ڈالر، 2017 میں 1.83 بلین ڈالر، 2018 میں 2.18 بلین ڈالر، 2019 میں 1.81 بلین ڈالر، 2020 میں 2.12 بلین ڈالر اور 2021 میں 3.589 بلین ڈالر تھا۔ سی سی آئی جی کے ماہرین میں سے ایک نے کہا اس سال پاکستان کی برآمدات کا حجم 4 بلین ڈالر تک بڑھ سکتا ہے اور کھانے کی مصنوعات میں جگہ دستیاب ہے۔
چائنا جنرل ایڈمنسٹریشن آف کسٹمز کے اعدادوشمار کے مطابق 2021 میں پاکستان کی چین کو خوراک کی برآمدات کی مالیت 840 ملین ڈالر تھی۔ ان میں سے 609 ملین ڈالر سبزیوں کی مصنوعات، 179 ملین ڈالر جانوروں کی مصنوعات جبکہ تیار شدہ کھانے پینے کی اشیاء کی مالیت 52 ملین ڈالر تھی۔ اسی طرح 2021 میں پاکستان سے چین کو چلغوزے اور خشک خوراک کی برآمد کی مالیت 65 ملین ڈالر تھی۔ 2021 میں پاکستان سے چین میں پروسیسڈ سمندری خوراک کی برآمدات 8.4 ملین ڈالر تھیں جبکہ اسی سال کے دوران برآمد کیے گئے آم کی مالیت 127 ملین ڈالر تھی۔
چین کی چاول کی درآمدات 2.2 بلین ڈالر، سمندری غذا 13.8 بلین ڈالر، چلغوزے اور خشک میوہ جات 2.2 بلین ڈالر جبکہ تل کے بیج کی درآمدات 1.7 بلین ڈالر ہیں۔
پاکستانی برآمد کنندگان ان مصنوعات کی درآمدات میں بڑا حصہ حاصل کر سکتے ہیں۔ تاہم انہیں چینی کنزیومر مارکیٹ کی عمومی خصوصیات کو جاننے کی ضرورت ہے۔ مثال کے طور پر فی کس آمدنی اور صارفین کے اخراجات میں اضافے کی وجہ سے چین صحت اور فٹنس کے بارے میں شعور رکھنے والے صارفین کے ساتھ ایک اعلی آمدنی والا ملک بننے کے قریب ہے۔ وہ معیاری اور درآمد شدہ کھانے پر پیسہ خرچ کر رہے ہیں جبکہ آن لائن خریداری تیزی سے مقبول طریقہ بنتا جا رہا ہے۔
چین کی مارکیٹ میں زیادہ سے زیادہ جگہ بنانے کے لیے پاکستانی برآمد کنندگان کو درآمدی اصولوں پر عمل کرنا چاہیے۔ انہیں ایک برانڈ تیار کرنا چاہیے اور چینی زبان میں ایک ویب سائٹ بنا نی چاہیے، اپنی مصنوعات کی خصوصیات پر زور دینا چاہیے، پرکشش اور آسان پیکیجنگ تیار کر نی چاہیے، علی بابا اور جے ڈی جیسے ای کامرس پلیٹ فارمز کا استعمال کرنا چاہیے، اور لائیو سٹریمنگ اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے ذریعے اپنی مصنوعات کی تشہیر کرنی چاہیے۔