سی پیک،اورنج لائن ٹرین شمسی توانائی سے چلا ئی جائے گی
اسلام آباد(گوادر پرو) لاہور میں پہلے اربن ریلویسسٹم اورنج لائن میٹرو ٹرین (او ایل ایم ٹی) کو سولرائز کیا جائے گا تاکہ میٹرو ٹرین کے مکمل آپریشنلائزیشن پر خرچ ہونے والے سالانہ 1.9 بلین روپے سے زائد بجلی کے بل کو بچایا جا سکے۔
پنجاب ماس ٹرانزٹ اتھارٹی (پی ایم اے ٹی) تب سے او ایل ایم ٹی کو چلا رہی ہے جب سے یہ ٹرین چینی کنٹریکٹر سی آر۔نورینکو کی طرف سے ان کے حوالے کی گئی ہے۔ یہ منصوبہ 2020 میں چائنا سٹیٹ ریلوے گروپ (سی آر) اور چائنا نارتھ انڈسٹریز کارپوریشن (نورینکو) کے درمیان ایک مشترکہ منصوبہ تھا
گوادر پرو کو ایک خصوصی انٹرویو میں پی ایم اے ٹی کے جنرل منیجر (آپریشن) عزیر شاہ نے کہا کہ او ایل ایم ٹی کو سولر سسٹم کے ساتھ الیکٹریفائی کرنا ناگزیر ہے کیونکہ بجلی کی فی یونٹ لاگت 18 سے 21 روپے ہے جو کہ او ایل ایم ٹی کے پورے فنکشن کو زیادہ وقت تک چلانے کے لیے قابل عمل نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ میٹرو ٹرین کے لیے شمسی نظام کو عملی جامہ پہنانے کے لیے بہت سے تصوراتی منصوبے ان کی خوبیوں اور خامیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ہیں۔
منصوبوں میں سے ایک 50 ایم جی یا 70 ایم جی کی صلاحیت کا ایک سولر پلانٹ لگانا ہے۔ شمسی پلانٹ روایتی بجلی کے آلات استعمال کرنے کی بجائے او ایل ایم ٹی کو پاور اپ کرنے کے لیے وی لنک کے ذریعے ان پٹ ٹو آؤٹ پٹ کے طریقہ کار کو چالو کرے گا۔
او ایل ایم ٹی کے آپریشنل ہونے کے بعد اس پر کل سفر کرنے والوں کی تعداد 20 ملین سے تجاوز کر گئی ہے۔ اس نے 90,000 ٹرین ٹرپس کے ساتھ اعلی درجے کے آپریٹنگ بین الاقوامی معیارات حاصل کیے ہیں، جس میں کل 12 ملین کلومیٹر کا فاصلہ طے کیا گیا ہے، سفر کی کارکردگی 99.9 فی صد اور وقت کی پابندی کی شرح 99.9 فی صد ہے۔ اورنج لائن میٹرو ریلوے پروجیکٹ میں 26 اسٹیشن ہیں اور ٹریک 27 کلومیٹر سے زیادہ طویل ہے۔
اس کے علاوہ شہریوں کی سفری استعداد کار میں کافی بہتری آئی اور پورے روٹ کا سفر 2.5 گھنٹے سے گھٹ کر صرف 45 منٹ رہ گیا۔ اس کے علاوہ اورنج لائن کا آپریشن شہر کے اندر پرانی کاروں کے استعمال کو کم کرنے، گیسوں کے اخراج کو کم کرنے، ماحولیاتی آلودگی کو کم کرنے اور شہر کی سبز اور پائیدار ترقی کو فروغ دینے میں اپنا کردار ادا کر رہا ہے۔
اورنج لائن میٹرو صفر آلودگی اور صفر اخراج کو حاصل کرنے کے لیے برقی توانائی سے چلتی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق گیسوں کے سالانہ ایندھن کے اخراج میں 30,000 ٹن کی کمی واقع ہوگی۔
او ایل ایم ٹی سی پیک کے تحت ایک منصوبہ ہے۔ اس منصوبے کے معاہدے پر اپریل 2015 میں دستخط کیے گئے تھے، جس سے چین اور پاکستان دونوں کے لیے اس کی بڑی اہمیت ہے۔