پاک چین جوائنٹ وینچر کے ذریعے تجارتی پیمانے پر چائے کو فروغ د یا جا سکتا ہے ،ماہرین
اسلام آباد (گوادر پرو) ماہرین نے کہاہے کہچائے کی کاشت کے لیے ممکنہ موزوں مقامات اور زمینیں چین پاکستان اقتصادی راہداری ( سی پیک) کے ساتھ واقع ہیں۔ اس لیے مشترکہ منصوبوں اور تکنیکی اور مالی مدد کے ذریعے تجارتی پیمانے پر چائے کو فروغ دینے میں چین کا بڑا کردار ہے۔
چین نے شروع سے ہی پاکستان میں چائے کے فروغ میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ چین کی تکنیکی اور مالی معاونت سے مانسہرہ کے علاقے شنکیاری میں پاکستان ایگریکلچرل ریسرچ کونسل (پی اے آر سی ) نے 50 ایکڑ سے زائد رقبے پر مشتمل ٹیچائے کاشت کی جس کے ساتھ سبز اور کالی چائے کی پروسیسنگ یونٹس بھی قائم کی گئیں، لیکن اسے ابھی تک نجی شعبے نے نہیںاپنایا ہے۔
شمالی پاکستان میں چائے کے باغات اور پروسیسنگ پہلے ہی کامیاب ثابت ہو چکی ہے۔ تاہم، مارکیٹ میکانزم کے تحت اس کی کمرشلائزیشن کو فیصلہ سازوں کی توجہ کی ضرورت ہے۔
وفاقی حکومت نے نجی شعبے کی کمپنیوں کو چائے کے تجربات اور کمرشلائزیشن کے لیے شامل کیا ہے۔ تاہم، کمرشلائزیشن کی رفتار اور مقدار بہت سست رہی ہے۔
آن لائن ڈیٹا پلیٹ فارم آبزرویٹری آف اکنامک کمپلیکسٹی کے مطابق پاکستان نے مالی سال 20-2019 میں 646 ملین ڈالر مالیت کی چائے درآمد کی، زیادہ تر کینیا سے برآمدکی گئی ۔
اس نے پاکستان کو دنیا میں اجناس کا سب سے بڑا درآمد کنندہ قرار دیا ہے۔ رواں مالی سال کے 10 مہینوں میں، چائے کی درآمدات 9 فیصد اضافے کے ساتھ 532.4 ملین ڈالر تک پہنچ گئی ہیں، جبکہ پورے مالی سال 2021 2020-میں یہ 580.5 ملین ڈالر تھی۔
پاکستان میں بڑھتی ہوئی آبادی اور چائے کی بڑھتی ہوئی کھپت کے پیش نظر حکومت چائے کی کاشت کو تجارتی بنانے کے منصوبے پر کام کر رہی ہے تاکہ درآمدی بل کو کم کیا جا سکے۔
جمعرات کو وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں چائے کی درآمد پر ہر سال زرمبادلہ کا بڑا حصہ خرچ ہوتا ہے۔ اگر مقامی چائے کی پیداوار کو فروغ دیا جائے تو ملک کے درآمدی بل میں نمایاں کمی ہو سکتی ہے۔
وزیر نے شنکیاری، ایبٹ آباد میں نیشنل ٹی اینڈ ہائی ویلیو کراپس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ ( این ٹی ایچ آر آئی ) کا دورہ کیا اور ان کو پاکستان میں چائے کی کاشت، اس کی پروسیسنگ اور کمرشلائزیشن کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان چائے کی صنعت میں بڑی مقامی مانگ کے باوجود براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب نہیں کر سکا۔ نہ ہی یہ چائے کی پیداوار پر تحقیق اور ترقی میں ترقی یافتہ ہے۔
قبل ازیں اپنے ٹویٹ میں وزیر منصوبہ بندی نے بتایا کہ پاکستان دنیا میں چائے کا سب سے بڑا درآمد کنندہ ہے، جس نے صرف 2020 میں 589.8 ملین ڈالر کا درآمدی بل جمع کیا۔
چائے ایک بڑ ے درآمدی ایٹم کے طور پر ابھری ہے اور ہر سال اس سے بھاری زرمبادلہ حاصل ہو رہا ہے۔ چائے کی مقامی پیداوار تیزی سے ایک فوری ضرورت بنتی جا رہی ہے کیونکہ اگلے پانچ سالوں میں چائے کی مقامی کھپت میں مزید 10 فیصد اضافہ ہو گا۔
