ہواوے پاکستان کے آئی سی ٹی انفراسٹرکچر کو فروغ د ے رہا ہے
اسلام آباد( گوادر پرو )پاکستان میں اور دنیا بھر کے ممالک میں کووڈ 19 کی وبا نے ملک میں بڑھتے ہوئے انسانی سرمائے اور ٹیکنالوجی کے آغاز میں بڑھتی ہوئی سرمایہ کاری کی وجہ سے ٹیکنالوجی ایکو سسٹمز کی ترقی کو تیز کیا ہے۔ پاکستان میں متعدد میڈیا نے رپورٹ کیا کہ سٹارٹ اپس نے 2021 میں 240 ملین امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے۔ 2020 میں یہ تعداد 66 ملین امریکی ڈالر تھی۔ ٹیکنالوجی میں پاکستان میں حکومت کے کام کرنے کے طریقے کو بنیادی طور پر تبدیل کرنے کی صلاحیت ہے اور اس سے بنیادی طور پر حکومت کی تاثیر، شفافیت اور کارکردگی اورلاگت کو تبدیل کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔
پاکستان کی مستقبل کی ترقی کے لیے اس امید افزا ڈائنامک کو مضبوط کرنے کے لیے ڈیجیٹل ٹیلنٹ کو سپورٹ کرنا پہلے سے کہیں زیادہ ضروری ہے۔ 220 ملین افراد کے ملک کے طور پر جن میں سے تقریباً دو تہائی کی عمریں 30 سال سے کم ہیں، پاکستان کا قدرتی موازنہ انڈونیشیا سے ہوتا ہے - جو امریکہ اور چین سے باہر تیزی سے سب سے متحرک ٹیکنالوجی ماحولیاتی نظام کے طور پر ابھرا ہے۔ بین الاقوامی سطح پر پاکستان کے ٹیکنالوجی ایکو سسٹم کا تیزی سے ابھرنا کوئی حادثہ نہیں ہے – یہ وبائی امراض کے نتیجے میں زمینی حقائق کو بدلنے اور ٹیلنٹ کی نشوونما میں تبدیلی کی حرکیات کے سنگم کا نتیجہ ہے۔
ایک کمپنی جس نے اس تکنیکی تبدیلی میں بہت زیادہ تعاون کیا ہے وہ ہے ہواوے ٹیکنالوجی پاکستان گزشتہ 24 سالوں سے، پاکستان میں بی ٹو بی آئی سی ٹی سلوشنز اور خدمات فراہم کرنے کے علاوہ، کمپنی نوجوانوں کی ترقی کو فروغ دینے کے لیے ہمیشہ ٹیکنالوجی کی منتقلی اور مقامی ٹیلنٹ کی تربیت میں سرگرم عمل رہی ہے۔ مقامی آئی سی ٹی ٹیلنٹ کو پروان چڑھانے اور ملک کی صلاحیت میں اپنی سرمایہ کاری کے بیج بونے کے لیے ہواوے کے سب سے باوقار پروگراموں میں سے ایک سالانہ بین الاقوامی آئی سی ٹی مقابلہ رہا ہے جو مقابلے کے مقامی باب کے فاتحین کو ایک عظیم انعام کے لیے فائنل میں حصہ لینے کے لیے چین کا سفر کرنے کی اجازت دیتا ہے اور اس کے لیے 20,000 ڈالر کا انعام رکھا گیا ہے ۔ یہ انہیں ترقی اور باہمی سیکھنے کا ماحول پیدا کرنے کے لیے پوری دنیا کے دیگر حوصلہ افزا، اختراعی، نوجوان افراد کے سامنے آنے کے ساتھ ہینڈ آن تجربہ فراہم کرتا ہے۔
گزشتہ مقابلے میں، 15,000 سے زیادہ طلباء اور مشرق وسطیٰ کے ممالک کی 450 یونیورسٹیوں نے ہواوے آئی سی ٹی مقابلے میں حصہ لیا، جن میں سے 1000 طلباءنے ہواوے سرٹیفیکیشن حاصل کیا۔ ایک بین الاقوامی مقابلہ ہونے کے ناطے، یہ اپنے میدان میں سب سے زیادہ بااثر مقابلوں میں سے ایک ہے۔ یو ای ٹی لاہور میں ہواوے کے اکیڈمی سپورٹ سنٹر سے محمد سلمان کی سرپرستی میں ٹیم ون کے سٹار شاگرد، بھاگ چند میگھوار نے شائستہ آغاز کے باوجود مقابلہ جیت لیا، انہوں نے کہامیں ایک ایسے گاو¿ں سے آیا ہوں جہاں بہت زیادہ وسائل نہیں ہیں، اس لیے ایسا باوقار مقابلہ جیتنا میرے لیے ایک خواب کی طرح ہے۔
ریاض میں فائنل مقابلے کے مرحلے میں پاکستانی ٹیمیں جگمگا رہی تھیں۔ سخت امتحان سے گزرنے کے بعد، انہوں نے پہلی اور دوسری پوزیشن حاصل کرتے ہوئے اپنی صلاحیت کا لوہا منوایا۔ ایک اہم سنگِ میل جس نے ان طلباء کی زندگی میں ایک نئے باب کا آغاز کیا وہ ہے ان کے مستقبل کے کیرئیر کی ترقی اور پاکستان میں مستقبل میں ایک فعال شراکت دار بننے کی تیاری۔ ایوارڈز کی تقریب میں مہمان خصوصی صدر علوی نے کہا میں نوجوان ٹیلنٹ کو فروغ دینے اور ان کی نشوونما کے لیے ہواوے اکیڈمی کے پاکستان کی تقریباً 80 مختلف یونیورسٹیوں کے ساتھ تعاون پر مبنی انتظامات سے واقف ہوں۔ میں بڑی تعداد میں طلباءکو تربیت دینے پر ہواوے جیسی کمپنیوں کی بھی تعریف کرتا ہوں۔ انفارمیشن ٹکنالوجی کے شعبے میں بین الاقوامی کمپنیاں ٹیلنٹ کو بروئے کار لانے کے لیے ایک ماحولیاتی نظام بنانا چاہتی ہیں۔
ایم او آئی ٹی ٹی کے سیکرٹری محمد سہیل راجپوت نے کہا اگر ہم اپنی برآمدات کو بڑھانا چاہتے ہیں اور اپنے تجارتی خسارے کو کم کرنا چاہتے ہیں، تو ایک ہی راستہ ہے کہ ہم اپنے نوجوانوں پر سرمایہ کاری کریں کیونکہ وہ ہمارا سب سے بڑا اثاثہ ہیں۔ صدر کی قیادت میں، ہم آئی سی ٹی کے شعبے میں مزید سرمایہ کاری کر رہے ہیں تاکہ پاکستان مختصر، درمیانی اور طویل مدتی اپنے اہداف حاصل کر سکے۔ 17سے 22 جون تک ہونے والے عالمی فائنل میں، بھاگ چند اپنے معزز ساتھیوں کے ساتھ عالمی سطح پر جانے کے لیے تیار ہے، اس کا مقصد اس سطح پر بھی جیتنا ہے۔
اس طرح کی مثالیں یہ ظاہر کرتی ہیں کہ اگر حوصلہ افزائی اور سہولت فراہم کی جائے تو ٹیکنالوجی کی صنعت برآمدات میں اضافے کے ساتھ ساتھ بے روزگاری کے مسئلے سے نمٹ کر ملک کے کرنٹ اکاو¿نٹ خسارے پر قابو پانے میں مدد کر سکتی ہے۔
ہواوے نا صرف ایک چینی کنکشن نہیں ہے، اور نہ ہی یہ حقیقت ہے کہ ہواوے ایک ایسا کاروبار ہے جو پاکستان کی معیشت کو بلند کرنے کے لیے ایک بہت بڑا پروجیکٹ ہونے سے پہلے ہی پاکستان میں کام کر رہا ہے، جو کہ ہواوے کو اس تیزی سے ترقی کرنے والے گیم میں نمایاں بناتا ہے۔ یہ ملک بھر میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کو آگے بڑھانے کے لیے طویل المدتی منصوبوں کے لیے ان کی لگن کا مظاہرہ ہے۔
ہواوے کی کامیابیاں صرف مستقبل میں ہی واضح ہو سکتی ہیں، لیکن ٹیلنٹ ایکو سسٹم میں ان کی سرمایہ کاری کے ساتھ ساتھ پاکستان کے آئی سی ٹی مستقبل کی حفاظت، پاکستان کے لیے ایک ایسی مزدورقوت فراہم کرے گی جس کا ہم ابھی تک تصور نہیں کر سکتے، لیکن جس کے لیے یہ سب کام کیا جا رہا ہے وہ ہے ایک ایسا پاکستان جو ڈیجیٹل، کنکٹیڈ، اور ہر لحاظ سے پوری طرح اٹیلیجنٹ ہو۔