En

پاکستان چین کی مدد سے آم کی پیداوار بڑھا سکتا ہے،وانگ زیہائی

By Staff Reporter | Gwadar Pro May 31, 2022

لاہور  (گوادر پرو) پاکستان چائنا جوائنٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (پی سی جے سی سی آئی) کے صدر وانگ زیہائی نے تجویز پیش کی  ہے کہ پاکستان کو آم کی پیداوار بڑھانے، معیاری پھل پیدا کرنے اور   کاشتکاری کے ڈھانچے اور تکنیک کو جدید بنانے،برآمدات کو بڑھانے اور قیمتی زرمبادلہ کمانے کے لیے عالمی منڈیوں میں مسابقت کو بہتر بنا نے کیلئے  چین کے ساتھ تعاون بڑھانے کی ضرورت ہے۔ 

یہاں پی سی جے سی سی آئی سیکرٹریٹ میں ایگزیکٹو ممبران کے ساتھ ایک آن لائن میٹنگ میں  وانگ نے یہ تجویز پیش کی۔

انہوں نے مشاہدہ کیا کہ درجہ حرارت میں غیر معمولی اضافے اور پانی کی کمی کے باعث آم کی پیداوار میں کمی پاکستان میں ایک ابھرتا ہوا مسئلہ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ آم کی کامیاب نشوونما کے لیے ڈرپ اریگیشن سسٹم پر عمل کیا جانا چاہیے کیونکہ یہ نظام صرف ضرورت کے مطابق تھوڑی مقدار میں پانی فراہم کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چونکہ پاکستان کو اس وقت کم برف باری اور بارشوں کی وجہ سے پانی کی شدید قلت کا سامنا ہے، اس لیے یہ طریقہ آم کی فصل کی پیداوار بڑھانے میں مددگار ثابت ہوگا۔

پی سی جے سی سی آئی کے سینئر نائب صدر احسان چوہدری نے کہا کہ 2018 تک پاکستان نے سالانہ 1.9 ملین میٹرک ٹن آم پیدا کیے، اس طرح دنیا میں چھٹے نمبر پر ہے، اس سے پہلے بھارت، چین، تھائی لینڈ، انڈونیشیا اور میکسیکو ہیں۔ گلوبل وارمنگ کی وجہ سے گزشتہ چار سالوں میں ملک میں آم کی پیداوار میں کمی آئی ہے۔ اس وقت پاکستان میں آم کی سالانہ پیداوار 1.7 ملین سے 1.8 ملین میٹرک ٹن کے درمیان ہے۔

انہوں نے تجویز پیش کی کہ چین کے ساتھ کوالٹی بڑھانے کے مراکز، فروٹ پروسیسنگ یونٹس، ڈی ہائیڈریشن پلانٹس، ڈرپ اریگیشن اور کولڈ اسٹوریج چینز کے قیام کے لیے مشترکہ منصوبوں کی اشد ضرورت ہے تاکہ پاکستانی پھلوں کو بین الاقوامی معیار کے مطابق برآمد کیا جا سکے۔

اگر حکومت اس سلسلے میں دانشمندانہ اور نتیجہ خیز پالیسیوں پر عمل پیرا رہے تو حجم اور قیمت دونوں لحاظ سے پاکستان اگلے پانچ سالوں میں آم کے تین بڑے برآمد کنندگان کی فہرست میں شامل ہو سکتا ہے۔

 پی سی جے سی سی آئی  کے نائب صدر  سرفراز بٹ نے کہا کہ پرانی کاشت اور کٹائی کی تکنیک، پیداوار کی زیادہ لاگت، کولڈ سٹوریج کی غیر معیاری سہولیات، اور تحقیق اور ترقی کی کمی آم کی صنعت کی ترقی میں بڑی رکاوٹ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ چین نے پہلے ہی پاکستان کو متعدد مسائل پر قابو پانے میں مدد فراہم کی ہے جن کا پاکستانی کسانوں کو چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت ملک بھر میں بجلی کی فراہمی اور سڑکوں کے بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنا کر سامنا تھا۔ پاکستانی برآمد کنندگان کا خیال ہے کہ ملک کو زیادہ منافع کمانے کے لیے چین جیسی بڑی اور اعلیٰ قدر والی بین الاقوامی منڈیوں میں مضبوط موجودگی کی ضرورت ہے۔

پی سی جے سی سی آئی کے سیکرٹری جنرل صلاح الدین حنیف نے کہا کہ پاکستان نے حالیہ برسوں میں چینی عوام کو پاکستانی آم کی نئی، بہتر اقسام اور بھرپور ذائقے کو فروغ دینے کے لیے چین میں بھی تقریبات منعقد کی ہیں، اور منتظمین کے مطابق، تاثرات حوصلہ افزا تھے۔

انہوں نے کہا کہ پانی کے بحران اور گلوبل وارمنگ کے خلاف خیالات کو عملی جامہ پہنانے اور لڑنے کے لیے ایک ابتدائی تحقیقی ٹیم بنانے کی اشد ضرورت ہے۔

  • comments
  • give_like
  • collection
Edit
More Articles