En

پاکستان میں کھاد کے بحران کو کم کرنے کے لیے پاک چین تعاون

By Staff Reporter | Gwadar Pro May 30, 2022

بیجنگ (چائنا اکنامک نیٹ) حالیہ برسوں میں کھاد کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے نے پاکستان میں کسانوں کو پریشان کر رکھا ہے۔ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ گزشتہ دو سالوں میں پاکستان میں زیر کاشت رقبے میں 20 لاکھ ہیکٹر کا اضافہ ہوا ہے، اور 2021 پاکستان کی تاریخ میں سب سے زیادہ یوریا فروخت کرنے والا سال ہے۔ یہ پیش گوئی کی گئی ہے کہ اگر یوریا کی فراہمی کو یقینی نہ بنایا گیا تو پاکستان میں گندم کی سالانہ پیداوار میں 5 فیصد سے 10 فیصد تک کمی واقع ہو سکتی ہے۔

کھاد کی قلت کو دور کرنے کے لیے 2022 کے آغاز میں پاکستانی حکومت نے چین سے فوری طور پر 50,000 ٹن یوریا درآمد کرنے کی منظوری دی جو موجودہ بین الاقوامی سطح سے کم قیمت پر ہے۔ درآمدی اور برآمدی تجارت کے علاوہ دونوں ممالک کھاد میں مزید تعاون تلاش کر سکتے ہیں۔ کچھ چینی زرعی ماہرین نے سی ای این کو انٹرویو کے دوران پاکستانی کسانوں کے ساتھ اپنا تجربہ شیئر کیا۔

 استعمال شدہ کھاد کی قسم اور خوراک مقامی حالات اور فصل کی خصوصیات کے مطابق مقرر کی جانی چاہیے۔ چائنا فاسفیٹ اینڈ کمپاو¿نڈ فرٹیلائزر انڈسٹری ایسوسی ایشن کے سیکرٹری جنرل لی گوانگ نے کہا کہ کسانوں کو نہ صرف یہ معلوم ہونا چاہیے کہ استعمال کی جانے والی کھاد کی مقدار، بلکہ یہ بھی سمجھنا چاہیے کہ وہ اسے اس طرح کیوں استعمال کریں۔ کھاد " نا نفع نانقصان " کے لیے نہیں اور کھاد کے زیادہ استعمال سے وسائل کا ضیاع اور ماحولیات کو نقصان پہنچے گا۔

کھاد کا معقول استعمال کسانوں کے لیے لاگت کو کم کر سکتا ہے اور فضلہ کو کم کر سکتا ہے، 'نصف کوشش کے ساتھ دوگنا نتیجہ' حاصل کر سکتا ہے۔ اس کے علاوہ، کاشت کے طریقہ کار کو بہتر بنانے سے یونٹ ایریا پر استعمال ہونے والی کھاد کی مقدار کو بھی بچایا جا سکتا ہے۔ انٹرکراپنگ ایک اچھا انتخاب ہے۔

 چین دارالحکومت بیجنگ کے ضلع چانگپنگ کے زرعی ٹیکنالوجی کے توسیعی اسٹیشن سےننگ زو نے سی ای این کو بتایا کہ یہ اسٹرابیری اور پیاز کی انٹرکراپنگ ہے۔ اسٹرابیری کے پودے لگانے کے آخری مرحلے میں، پیاز کے بیج بوئے جاتے ہیں۔ پیاز اپنی نشوونما کے دوران کچھ جراثیم کش مادے خارج کر سکتا ہے، جو اسٹرابیری کے لیے زمین کی حالت کو بہتر بنانے پر بہترین اثر ڈالتا ہے۔ اس کے علاوہ اسٹرابیری کے پھل کی مٹھاس کو بہتر بنانے کے لیے پوٹاشیم کھاد بھی استعمال کی جائے گی۔ عام پیاز مسالہ دار ہوتے ہیں، لیکن سٹرابیری کے لیے کھاد کو جذب کر کے بین تراشی ہوئی پیاز کو میٹھا بنایا جاتا ہے، جس کا ذائقہ بہت اچھا اور منفرد ہوتا ہے۔

کچھ نئی کھادیں جیسے نامیاتی کھاد اور پا لیکوڈ کھادیں بھی قابل توجہ ہیں۔ روایتی کھادوں کے مقابلے میں، نئی کھادوں میں اعلی کارکردگی، مرکب اور سست ریلیز کی خصوصیات ہوتی ہیں۔

 زو ننگ نے مزید کہا کاشت کے ابتدائی مرحلے میں کچھ نامیاتی کھادیں جیسے چکن اور بھیڑ کے گوبر کی کھاد، مٹی کو ڈھیلی اور زیادہ نامیاتی مادے سے بھرپور بنانے کے لیے شامل کی جائیں گی۔ کاشت کے آخری مرحلے میں، ٹاپ ڈریسنگ کے لیے زیادہ لیکوڈ کھادیں استعمال کی جائیں گی۔ اس کے علاوہ، حالیہ برسوں میں، کاشتکاروں اور صارفین کی اسٹرابیری کے ذائقے اور معیار پر زیادہ توجہ ہیں۔ لہٰذا، کچھ کھادیں جیسے سمندری سوار کھاد، مچھلی کی پروٹین والی کھاد اور ہوانگپو ایسڈ کھاد کو پھلوں کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔

 لی گوانگ نے کہا موجودہ تجربے کی بنیاد پر حتمی مانگ نئی کھادوں کی ہے، نہ کہ صرف بنیادی کھادوں کی سپرپوزیشن۔ مقامی ماحول، پودوں کی اقسام وغیرہ کے مطابق حل کا ایک مکمل سیٹ فراہم کیا جانا چاہیے۔ کھاد کی مصنوعات کے ذریعے کسانوں کے لیے پورے عمل کے دوران پودوں کی غذائیت کو بہتر بنانا بہت آسان ہو جائے گا۔

تیانجن تیان لانگ زائیتیان ایگریکلچرل سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کمپنی لمیٹڈ کے ایگزیکٹو ڈپٹی جنرل منیجر لی ینگ چھی نے کہاچینی فرٹیلائزر کمپنیاں پاکستان کے ساتھ مزید تعاون کے امکانات تلاش کرنے کی منتظر ہیں۔ ہم مٹی کی کنڈیشنرز پر بھی تحقیق کرتے ہیں۔ ہم پاکستان میں کھاد اور مٹی کے کنڈیشنر متعارف کرانے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔ ہم اپنا فیلڈ مینجمنٹ کاشتکاری موڈ بھی لائیں گے جس میں مزید تعاون کرنے کے لیے بیجوں کو بہتر طریقے سے اگانے کا طریقہ بھی شامل ہے ۔

  • comments
  • give_like
  • collection
Edit
More Articles