پاکستان میں چین کے تعاون سے گندم کی پیداوار کو مزید فروغ ملے گا
اسلام آ باد (گوادر پرو)اپریل سے پاکستان میں گندم کی کٹائی اپنے عروج پر پہنچ چکی ہے۔ پنجاب کی 75 فیصد گندم کی کٹائی ہو چکی ہے۔ پنجاب کے شہر پاکپتن میں 8 ہیکٹر پر مشتمل ہائبرڈ گندم کے ٹرائل پر عبدالرشید نے مسکراہٹ کے ساتھ حال ہی میں کاٹی ہوئی ہائبرڈ گندم کا تازہ گچھا اٹھایا۔
عبدالرشید پاکستان میں واقع ایک زرعی کمپنی کے آر اینڈ ڈی ڈائریکٹر ہیں، جو بیجنگ اکیڈمی آف ایگریکلچرل سائنسز کے ساتھ مل کر پاکستان کو ہائبرڈ گندم فراہم کرنے اور ملک میں گندم کی پیداواری صلاحیت کو بہتر بنانے کے لیے کام کرتی ہے۔ ہم حیرت انگیز نتائج کے ساتھ پاکستان میں ہائبرڈ چاول پیدا کرنے کے لیے چینی کمپنیوں کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ ہماری ہائبرڈ گندم ہائبرڈ چاول کی طرح انقلاب لائے گی،‘ عبدالرشیدنے گوادر پرو سے ہائبرڈ چاول کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے چین میں ہائبرڈ چاول کے بانی ڈاکٹر یوآن لونگ پنگ کی یادگار خدمات کو یاد کیا جنہوں نے پاکستان میں چاول کی بڑے پیمانے پر پیداوار میں اہم کردار ادا کیا۔
سب سے اہم غذائی فصلوں میں سے ایک کے طور پر، 220 ملین سے زیادہ آبادی والے پاکستان کے لیے گندم کی حیثیت خود واضح ہے۔ رشید اور ان کے انسٹرکٹر ذوالفقار علی جو کہ یونیورسٹی آف ایگریکلچر فیصل آباد (یو اے ایف) میں گندم کی افزائش کرنے والے پروفیسر ہیں نے گندم کی تحقیق کے سالوں کے تجربے پر مبنی اپنی بصیرت کا اشتراک کیا۔
چین کے ساتھ مل کر گندم پیدا کرنے والے ٹاپ 10 ممالک میں شامل ہونے کے باوجود پاکستان کی گندم کی اوسط پیداوار اب بھی عالمی اوسط سے کم ہے۔ اس کی تقریباً 55 فی صد گندم بارانی اور نمکین سوڈک پٹی والے علاقوں میں تیار ہوتی ہے، جس کی پیداوار 2 ٹن فی ہیکٹر سے کم ہوتی ہے۔ اچھی آبپاشی والے علاقوں میں 45 فی صد کی پیداوار 4.5 ٹن فی ہیکٹر ہے۔ چین کرہ ارض پر 5 ٹن فی ہیکٹر سے زیادہ گندم کی پیداوار کے ساتھ گندم کا ایک بڑا ترقی پذیر ملک ہے۔
پروفیسر ذوالفقار علی نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ گندم کی فی یونٹ پیداوار بڑھانے کے لیے چین کے ساتھ تعاون کرنا ناگزیر ہے۔ ہم گندم کی پیداوار کو آگے بڑھانے کے لیے جرمپلازم ایکسچینج، ہائبرڈ گندم کی افزائش، گندم کی اضافی قیمت اور فوڈ پروسیسنگ پلانٹس میں چین کے ساتھ تعاون کر سکتے ہیں۔ پاک چین تعاون نہ صرف پاکستان میں گندم کی پیداوار کو مزید فروغ دے سکتا ہے بلکہ افریقی ممالک وغیرہ میں بھی گندم کی پیداوار کو مزید بہتر بنا سکتا ہے۔
پاکستانی گندم کا تقریباً 70فیصد نہری زمین سے حاصل کیا کیا جاتا ہے جو کہ فوسل انرجی کے ذریعے زمینی پانی کو پمپ کرنے پر مبنی ہے۔ اس سے گندم کی پیداوار میں لاگت زیادہ آتی ہے۔ پروفیسر ذوالفقار علی نے انکشاف کیا کہ گندم کی افزائش میں چینی ماہرین کے ساتھ مل کر موسمیاتی لچک خصوصاً پانی کی بچت، غذائیت کے استعمال کی کارکردگی، بیماریوں کے خلاف مزاحمت اور ہائبرڈ افزائش کے لیے نئی پیش رفت کی گئی ہے۔
انہوں نے کاشتکاروں کو بیماری سے بچنے والی گندم حاصل کرنے میں مدد کرنے کا مشورہ دیا جو کم پانی استعمال کرتی ہے۔ گندم کی پروسیسنگ میں شامل آلات توانائی میں کفایتی ہونے چاہئیں۔ اس کے علاوہ قیمتوں کو مستحکم کرنے کے لیے حکومت کی بہتر پالیسیاں بھی ضروری ہیں۔
عبدالرشید روایتی اقسام کے بیجوں پر کام کر رہے ہیں۔ ہائبرڈ گندم کی پیداوار میں گزشتہ سالوں میں 20 فیصد اضافہ ہوا ہے اور اس میں مزید اضافہ متوقع ہے۔ اسے امید ہے کہ اس کا فائدہ مقامی کسانوں تک پہنچے گا۔