En

پاکستان تخفیف غربت بارے  چینی تجربے سے فائدہ اٹھائے گا،پاکستانی ماہرین

By Staff Reporter | Gwadar Pro Apr 1, 2022

چھنگ ڈاؤ (چائنا اکنامک نیٹ) چین کے ساحلی شہر  چھنگ ڈاؤ میں 21 سے 25 مارچ تک  غربت کے خاتمے کے لیے  کراس بارڈر  ای  کامرس میں جنو ب -جنوب تعاون پر اور    پائیدار ترقی کے موضوع  پر سیمینار ہوا  جس میں   پاکستانی ماہرین  نے آن لائن شرکت کی۔ اپنے  خطاب میں  پاکستانی ماہرین نے کہا کہ  پاکستان ای کامرس کے ذریعے غربت کے خاتمے میں چین کے تجربے سے فائدہ اٹھائے گا۔
 
بلوچستان رورل سپورٹ پروگرام میں کیپیسٹی بلڈنگ کے مینیجر حسن رضوی نے چائنا اکنامک نیٹ (سی ای این) کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو  میں  کہا ٹریننگ کے دوران میں نے سیکھا کہ کس طرح دیہی علاقوں میں ای کامرس کی مہارتوں کو تربیتی پروگراموں کے ذریعے بتدریج منتقل کیا جاتا ہے، جس کا آغاز سروس سینٹرز میں مقبولیت کے سیشن سے ہوتا ہے۔ 
 
 
رضوی کے مطابق پانچ روزہ تربیت میں غربت کی   اہم  وجوہات کا ذکر کیا گیا جن میں ترقیاتی وسائل کی کمی، مسابقت کا کمزور احساس اور مارکیٹ کی غلط ڈاکنگ شامل ہے۔ ان تینوں پہلوؤں میں  چین ان کو ای کامرس کے ساتھ بہتر بنانے میں مکمل طور پر کامیاب رہا ہے یہ ذاتی طور پر میرے لیے سب سے زیادہ متاثر کن تھا۔
 
 سی ای این کے ساتھ اپنے تحریری انٹرویو میں  قائد اعظم یونیورسٹی میں بزنس اینڈ اکنامکس کی لیکچرر نادیہ پروین نے تربیتی سیشنز کو اپنے طلباء کے لیے اہم ذریعہ قرار دیا۔   انہوں نے کہا میں ہمیشہ اپنے طلباء کو اپنا کاروبار شروع کرنے کی ترغیب  دیتی ہوں۔ یہ سیمینار ای کامرس کے حوالے سے چینی طریقوں کو سیکھنے اور اپنے طلباء کو سکھانے کا ایک بہت اچھا موقع تھا۔

 یہ  وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن آف پاکستان  کے اسسٹنٹ انجینئر زاہد لطیف  کا  بھی  خیال  ہے   جنہوں نے چین کی ایک اعلیٰ آئی ٹی یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔   انہوں نے کہا چین میں اپنے چار سالوں کے دوران  میں نے وہاں تیزی سے بڑھتی ہوئی ای کامرس اور شیئرنگ اکانومی کا مشاہدہ کیا۔ انجینئر نے خوشی سے کہا کہ ایک مثال بائیسکل چلانا ہے… آپ صرف ایک  یوآن (تقریباً 28 روپے) میں سائیکل چلا سکتے ہیں۔ 
 
لوگوں کو ٹیکنالوجی سے بااختیار بنانے پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے  لطیف کا خیال ہے کہ ای کامرس پاکستان کے لیے ایک ''گیم چینجر'' ثابت ہو گا، اور یہ کہ چین اور پاکستان ای کامرس سے انسداد غربت  میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کر سکتے ہیں۔
 
 لطیف نے کہا  جولائی 2018 میں پاکستان میں ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کو فروغ دینے کے مقصد سے پاک چین فائبر آپٹک کی بنیاد رکھی گئی۔ میرے خیال میں اس قسم کا اقدام نہ صرف جی ڈی پی کو بڑھانے بلکہ لوگوں کے معیار زندگی کو بلند کرنے کے لیے بھی فائدہ مند ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ای کامرس کے ذریعے پاکستان میں غربت کو کم کرنے میں مزید دوطرفہ تعاون ممکن ہے۔
 
لیکن ای کامرس کے ذریعے غربت کم کرنے کے چین کے تجربے کو نقل کرنے کے لیے حسن رضوی نے ذکر کیا کہ پاکستان کو ملک میں انٹرنیٹ کی رسائی کو بڑھانا ہوگا۔
 
 رضوی نے کہا میری رائے میں انسداد  غربت  کا مشترکہ ہدف  چین پاکستان اقتصادی راہداری میں بھی شامل ہو سکتا ہے۔ یہ ایک اچھا  زریعہہے اور ای کامرس کو فروغ دینے کے لیے ایک اچھا چینل بن سکتا ہے۔

 اس کا اہتمام شنگ ڈونگ فارن ٹریڈ ووکیشنل کالج  نے کیا  اور اس کی میزبانی  اقوام متحدہ کے دفتر برائے جنوبی جنوب تعاون (UNOSSC) کے اشتراک سے چین کی وزارت تجارت نے کی۔ تربیتی سیمینار ترقی پذیر ممالک کے پالیسی سازوں، پریکٹیشنرز اور کاروباری افراد کے لیے کراس بارڈر  ای کامرس پر علم کے تبادلے اور صلاحیت کی ترقی کو آسان بنانے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔۔
 
تربیتی سیمینار میں 37 پاکستانیوں سمیت 90 سے زائد ممالک اور خطوں کے 1,100 سے زائد شرکاء نے شرکت کی۔

  • comments
  • give_like
  • collection
Edit
More Articles