En

چین میں پاکستانی قالین کی برآمدات بڑھانے کے لیے مزید بات چیت کی ضرورت ہے، قونصل جنرل  پاکستان

By Staff Reporter | Gwadar Pro Mar 31, 2022

شنگھائی  (گوادر پرو) پاکستان اپنے ہاتھ سے بنے ہوئے قالینوں کے لیے پوری دنیا میں مشہور ہے، پاکستان   ڈیزائن، رنگ  اور سائز وغیرہ کے لحاظ سے   عالمی درآمد کنندگان کے ذوق کے مطابق اعلیٰ معیار کے قالین تیار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ ان خیالات  کا اظہار چیئرمین پاکستان کارپٹ مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن (PCMEA)  اختر نذیر خان کوکی  نے  ایک ویبینار میں کیا۔

قالین کی جو اقسام پاکستان میں تیار کی جاتی ہیں ان میں سپر قزاق/یکاش قزاق، چوبی، خرجین وغیرہ شامل ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی قالین کی صنعت چین کو برآمد کے مواقع کو اہمیت دیتی ہے۔

 شنگھائی میں پاکستان کے قونصلیٹ جنرل نے پاکستان سے چین کو قالین کی برآمد سے متعلق ویبینار   ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان (ٹی ڈی اے پی) اور پاکستان کارپٹس مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن (پی سی ایم ای اے) کے اشتراک سے منعقد کیا۔

اپنے ابتدائی کلمات میں  شنگھائی میں پاکستان کے قونصل جنرل  حسین حیدر نے اس بات پر زور دیا کہ چین اپنی تجارت اور سرمایہ کاری کے نظام کو آزاد کر رہا ہے اور ملکی طلب اور کھپت کو بڑھانے پر زیادہ توجہ دے رہا ہے، جس سے  پاکستان   سے   اعلیٰ معیار کی اشیا درآمد کرنے کے لیے  جگہ بنے  گی۔ 

انہوں نے کہا مالی سال 2020-21کے دوران  پاکستان کی دنیا بھر میں قالین کی برآمدات 74 ملین ڈالر تھیں۔ تاہم  پاکستانی قالین کی چینی مارکیٹ میں موجودگی بہت کم ہے،  انہوں نے مزید کہا کہ چین پاکستان آزاد تجارتی معاہدہ صفر ٹیرف فوائد فراہم کرتا ہے۔ قالین کی تجارت کے لیے اور چین میں پاکستانی قالین کی موجودگی کو بڑھانے کے لیے مزید بات چیت کی ضرورت ہے۔

ڈپٹی ڈائریکٹر ٹی ڈی اے پی    خرم اکرام   نے مزید کہا کہ قالین سازی کی صنعت بڑی تعداد میں کارکنوں کو ملازمت دیتی ہے، جو کم آمدنی والے گروہوں کے لیے پیداواری سرگرمیاں اور مہارتیں پیدا کرتی ہے۔ انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ میچ میکنگ اور انٹرایکشن پلیٹ فارمز کی تعمیر صنعت کی ترقی کے لیے بہت اہم بنیاد رکھے گی۔

ویبنار میں پاکستان اور چین کی تقریباً 25 کمپنیوں نے شرکت کی۔ پاکستان میں قالین بنانے والی مختلف صنعتوں کے نمائندوں نے اپنی مصنوعات متعارف کروائیں۔ چینی شرکاء نے پاکستانی کمپنیوں کو چینی مارکیٹ تک رسائی کے لیے مناسب مواصلات اور مارکیٹنگ کی حکمت عملیوں کے بارے میں بھی مشورہ دیا۔ انہوں نے پاکستان کے قالین سازوں اور برآمد کنندگان کے ساتھ تعاون میں بھی دلچسپی ظاہر کی۔

انٹرایکٹو سیشن کے دوران، چینی شرکاء نے پاکستان کی قالین کی صنعت کے بارے میں بہت سے سوالات کیے، خاص طور پر اس بارے میں کہ ہاتھ سے بنے ہوئے قالین کو مشین سے بنے قالینوں سے کیسے الگ کیا جائے اور کیا خصوصی برانڈ ایجنسی کی اجازت دی جا سکتی ہے۔ ان سوالات کا جواب پی سی ایم ای اے  نے دیا۔

  • comments
  • give_like
  • collection
Edit
More Articles