سندھ ایگریکلچر یونیورسٹی نے چینی شہتوت کے پودوں کی پرورش کا منصوبہ شروع کر دیا
حیدرآباد (گوادر پرو) سندھ ایگریکلچر یونیورسٹی (ای اے یو) پاکستان نے چینی شہتوت کے پودوں کی پرورش کا ایک منصوبہ شروع کیا ہے، یونیورسٹی نے بدھ کی سہ پہر کو ا س کا علان کیا۔
ایس اے یو نے سیری کلچر پر تحقیق کا آغاز بھی کیا ہے اور اس سلسلے میں فیکلٹی آف کراپ پروٹیکشن (ایف سی پی) میں ایک سیمینار کا انعقاد کیا گیا، جہاں شرکاء کو اس منصوبے کے بارے میں آگاہ کیا گیا۔
چھ فیکلٹی ماہرین ماحولیات اور خوراک پر تحقیق کریں گے جو ریشم کے کیڑوں کے لیے ضروری ہیں۔ اور ایف سی پی میں ایک اچھی طرح سے لیس ریسرچ لیب قائم کی گئی ہے۔
سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ایس اے یو سب کیمپس عمرکوٹ کے پرو وائس چانسلر ڈاکٹر جان محمد مری نے کہا کہ اس پراجیکٹ میں تجربات میں چینی نسل کے ریشم کے کیڑے شامل کیے گئے ہیں جس کے لیے چھ سکالرز کو ڈیپارٹمنٹ کی لیبارٹری میں مکمل سہولیات فراہم کی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جاپانی نسل کو بھی شامل کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کامیاب تجربات کے بعد خواتین کو بالخصوص ریشم کے کیڑوں سے ریشم حاصل کرنے اور ان کی افزائش کے بارے میں تربیت دی جائے گی۔
ایس اے یو کے پروفیسر ڈاکٹر عبداللہ آریجو نے بتایا کہ ماضی میں 200 ایکڑ سے زائد شہتوت کی نرسری دستیاب تھی لیکن یہ آہستہ آہستہ ختم ہو گئی، انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں کوکون کی پیداوار بہت کم ہے جبکہ ملک میں 750 میٹرک ٹن کوکون کی سالانہ طلب چین، ایران اور وسطی ایشیائی ریاستوں سے درآمدات کے ذریعے پوری ہوتی ہے۔
شعبہ اینٹامولوجی کے پروفیسر ڈاکٹر عمران کھتری نے بتایا کہ 500 سے زائد پودے لگائے جا رہے ہیں اور مزید پودے چین اور آزاد جموں کشمیر سے منگوائے جائیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مقامی خواتین کی تربیت اور معاونت کے لیے صنعتی تنظیموں اور غیر سرکاری تنظیموں (این جی اوز) سے تعاون طلب کیا جائے گا۔