En

پاکستانی ٹیکنالوجی انڈسٹری چینی سرمایہ کاری کا خیرمقدم کرتی ہے

By Staff Reporter | Gwadar Pro Nov 30, 2021

 
بیجنگ  (گوادر پرو) ایم سی اے  کیپیٹل  کے منیجنگ پارٹنر   بین ہاربرگ  نے کہا ہے کہ پاکستان اس وقت عالمی سطح پر ٹیکنالوجی کے سب سے دلچسپ  ایکو سسٹم میں سے ایک ہے، جو بہت سی دیگر ابھرتی ہوئی مارکیٹوں کے مقابلے میں تیز ی  سے زیادہ سرمایہ اپنی طرف متوجہ کر رہا ہے۔ 

بیجنگ میں قائم ایک چینی غیر سرکاری تھنک ٹینک سینٹر فار چائنا اینڈ گلوبلائزیشن (CCG) کے زیر اہتمام ''چین-پاکستان دی وے فارورڈ'' کے عنوان سے ایک سیمینار کا انعقاد  کیا گیا جس سے خطاب کرتے ہوئے    ایم سی اے  کیپیٹل  کے منیجنگ پارٹنر   بین ہاربرگ  نے   سوال اٹھایاکہ  دراصل میری فرم چین کے ورثے کی ان چند فرموں میں سے ایک ہے جن کی پاکستان میں سرمایہ کاری ہے اور ایک فرم کے طور پر  ہمارا ایک اہم محرک یہ ہے کہ ہم ٹیکنالوجی کے  ایکو سسٹم میں چینی ماڈلز کو پاکستانی مارکیٹ میں کیسے لاگو کرتے ہیں؟۔
 
بیجنگ میں پاکستان کے سفارت خانے کے کمرشل قونصلر بدر زمان  نے کہا  کہ آئی ٹی انڈسٹری کی مثال لیں،جہاں تک پاکستان کی آئی ٹی انڈسٹری کا تعلق ہے میرے   خیال میں پاکستان میں سافٹ ویئر کی ترقی کی لاگت کافی معقول ہے۔
 
 بدر  نے کہا  کہا پاکستان کی آئی ٹی برآمدات بہت تیزی سے بڑھ رہی ہیں۔ ''ہماری کل سروس ایکسپورٹ 6 بلین ڈالر سے تجاوز کر گئی ہے۔ اور اس میں آئی ٹی ایکسپورٹ 2 بلین ڈالر سے تجاوز کر گئی ہے۔ ہمارے پاس کافی نوجوان آبادی ہے۔ ہماری آبادی کا 70 فی صد  35 سال سے کم عمر  افراد پر مشتمل ہے۔ وہ انگریزی بولنے میں اچھے ہیں۔ بہت سی یونیورسٹیاں ہیں جو آئی ٹی سکھاتی ہیں اور ہمارے آئی ٹی انجینئر پوری دنیا میں کام کر رہے ہیں۔ بہت سے نئے سافٹ ویئر ہاؤسز آ رہے ہیں۔
 
 بین نے کہا دو سال یا اس سے کچھ پہلے، پاکستانی ٹیکنالوجی ایکو سسٹم میں تقریباً 10 ملین ڈالر کی  وی سی  سرمایہ کاری تھی۔ اس سال ہم تقریباً 300 ملین ڈالر دیکھنے والے ہیں  اور جو سرمایہ پاکستانی ٹیکنالوجی کے  ایکو سسٹم  میں بہہ رہا ہے وہ عالمی بلیو چپ سرمایہ کاروں سے آرہا ہے۔
 
بین اسے چین کے لیے ایک انوکھا موقع سمجھتے ہیں کیونکہ پاکستانی ٹیکنالوجی کمپنیاں بہت سے مواقع پر چین میں مقبول اور بانی بننے والے ٹیکنالوجی ماڈلز کو اپنانے میں زیادہ دلچسپی رکھتی ہیں۔
 
بدر نے مزید کہا جب ہارڈ ویئر اور سافٹ ویئر کی بات آتی ہے، تو ہمیں چین سے بہت زیادہ تعاون مل رہا ہے۔ 
 
 بین نے  مزید کہا اور اس لحاظ سے چین مغرب کی نسبت پاکستان میں ٹیکنالوجی کمپنیوں کے لیے ایک بہتر مثال، ایک بہتر سرمایہ کے ساتھ ساتھ ایک اسٹریٹجک پارٹنر ہے۔
 
 بدر نے کہا  کہ چین میں سافٹ ویئر کی ترقی کی لاگت بڑھ رہی ہے  لیکن  ہمارے پاس سیکڑوں اور ہزاروں سافٹ ویئر انجینئرز ہیں جو چین کو انتہائی مناسب قیمت پر دستیاب ہیں اور اگر ملازمتیں ہوں تو وہ کام کرنے کے لیے تیار ہیں  انہوں نے مزید کہا کہ اگر میڈیم اور چین کی چھوٹی کمپنیاں پاکستان کو سافٹ ویئر ڈویلپمنٹ ہب کے طور پر سمجھ سکتی ہیں  تو  انہیں لاگت کا فائدہ ملے گا۔

  • comments
  • give_like
  • collection
Edit
More Articles