En

چائنا ڈیجیٹل فارمنگ، پاک پروجیکٹ ''ڈیجیٹل ڈیرہ'' کا آغاز کر دیا گیا

By Staff Reporter | Gwadar Pro Nov 21, 2021

 اسلام آ باد :چین کی ڈیجیٹل فارمنگ اور سمارٹ ایگریکلچر پریکٹسز  سے متاثر ہو کر پاکستان کی زرعی ترقی  بھی چینی  جدید فارمنگ  اور سمارٹ ایگریکلچر پر عملدرآمد سے   تقویت کا باعث  بننے جا ر ہی  ہے  ۔  گوادر پرو کے مطابق نوجوان پاکستانی ایگری ٹیکنالوجی  انٹرپرینیورز کے ایک گروپ نے لاہور سے تقریباً 148 کلومیٹر دور ضلع پاکپتن میں ایک پروجیکٹ ''ڈیجیٹل ڈیرہ'' کا آغاز کیا ہے۔ ایک ٹیک سیوی پروجیکٹ ''ڈیجیٹل ڈیرہ'' کا مقصد کسانوں کو جدید زرعی حل کے ساتھ بااختیار بنانا اور سمارٹ کمیونٹیز کی تخلیق میں ان کی مدد کرنا ہے۔ ''ڈیجیٹل ڈیرہ'' کے بانی اور تھنک ٹینک 'ایگریکلچر ریپبلک' کے شریک بانی  عامر حیات بھنڈارا نے  گوادر پرو سے  گفتگوکرتے اس بات پر زور دیا کہ ڈیٹا، معلومات، ایڈوائزری اور ٹیکنالوجی زرعی ترقی کے فروغ  کے لیے پہلے سے زیادہ  ضروری ہیں۔ ان کا خیال تھا کہ مثالی موسم اور زرخیز زمین کے باوجود پاکستان جدید زرعی تکنیک کی کمی کی وجہ سے معیاری پیداوار حاصل کرنے سے قاصر ہے۔ انہوں نے کسانوں کو ان کی فصلوں کے درست فیصلے کرنے میں مدد کرنے کے لیے سینسر کے استعمال پر بھی زور دیا۔ ان کا خیال تھا کہ چونکہ چین تکنیکی جدت طرازی میں دنیا کی قیادت کر رہا ہے، اس لیے انہوں نے تجویز پیش کی کہ جدید زرعی وژن کے ساتھ منسلک چینی زرعی کمپنیاں زرعی ڈرون، جیو ٹیگنگ،  سیٹلائٹ امیجری، الیکٹرک ٹریکٹر اور انسانی وسائل کی ترقی ڈیٹا اکٹھا کرنے کی ٹیکنالوجی کی منتقلی کے ذریعے پاکستانی کسانوں کو ڈیجیٹل طور پر لیس کر سکتی ہیں۔ ''ڈیجیٹل ڈیرہ'' کے اثرات اور امکانات کے بارے میں بات کرتے ہوئے  انہوں نے کہا کہ اس ماڈل کو ملک میں کہیں بھی آسانی سے نقل کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے صلاحیت کی تعمیر اور زراعت میں ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کی منتقلی کے حوالے سے چین کے ساتھ تعاون کی بھی امید ظاہر کی ۔ یہ ایک حوصلہ افزا پیشرفت ہے کہ پاکستان میں چائنا ڈیجیٹل فارمنگ کے اثرات  نظر آ رہے ہیں۔ فارم لینڈ ڈیجیٹل انٹیگریٹڈ مینجمنٹ سسٹم، جسے شنڈونگ  اے آر کے  آئی ٹی بزنس  ( ITBusiness   Shandong ARK  )نے مشرقی چین کے صوبہ شنڈونگ میں لاگو کیا، اب پاکستان میں ڈیجیٹل زراعت کی ترقی پر کام کر رہا ہے۔  اعلیٰ معیار کی ڈرپ اریگیشن اور اسپرنکلر آبپاشی کے آلات کی فراہمی کے دوران، کمپنی پاکستان کے چھوٹے کسانوں اور بڑے پیمانے پر باغات کی بچت اور کارکردگی کو بڑھانے میں مدد کے لیے  آرٹیفیشل   ٹیکنالوجیز کا بھی استعمال کرتی ہے۔ فارم لینڈ ڈیجیٹل انٹیگریٹڈ مینجمنٹ سسٹم کا مشینی وژن اور انٹیلیجنس  بنیادی طور پر پودوں کی بیماریوں اور کیڑے مکوڑوں کی نگرانی کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ زرعی پیداوار کی پیشن گوئی، کیڑوں پر قابو پانے، اور دیگر چیلنجوں کو حاصل کرنے کے لیے، یہ نظام مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجیز جیسے کمپیوٹر ویژن، تصویر کی شناخت، اور گہری سیکھنے کا استعمال کرتا ہے۔  پاکستانی کسان ملک میں غذائی تحفظ کو یقینی بنانے، فصلوں کی زیادہ پیداوار حاصل کرنے کے لیے جدید چینی زرعی ٹیکنالوجی کو براہ راست نقل کر سکتے ہیں۔ واضح رہے کہ گزشتہ مالی سال کے دوران پاکستانی خوراک کی درآمدات میں 54 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ پاکستان میں، مختلف عوامل نے خوراک کی درآمدات میں اضافہ کیا ہے، اور ان میں سے ایک فصل کی کم پیداوار ہے۔ زرعی ترقیاتی بینک لمیٹڈ کی 2020 میں کی گئی ایک تحقیق کے مطابق  جہاں تک فصل کی پیداوار کا تعلق ہے، پاکستان دوسرے ممالک سے بہت پیچھے ہے۔ اس تحقیق میں فصل کی پیداوار کو بہتر بنانے کے لیے ٹیکنالوجی کے استعمال پر زور دیا گیا۔ روایتی فارم ڈیجیٹل فارموں کے مقابلے میں کافی کم موثر اور پائیدار ہوتے ہیں، جب کہ ڈیجیٹل فارمنگ میں نئی  ٹیکنالوجیز جیسے ڈیٹا سائنس، ڈیجیٹل کمیونیکیشن چینلز، آٹومیشن، اور سینسر کا استعمال شامل ہے۔ نتیجے کے طور پر، کسانوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کو بہتر ڈیٹا تک رسائی حاصل ہے، جس سے وہ پیداوار میں اضافہ اور فضلہ کو کم کرنے کے لیے بہتر فیصلے کر سکتے ہیں۔  چین کے تعاون سے جدید ٹیکنالوجی کو بروئے کار لا کر اور ملک کے زرعی نظام کو ڈیجیٹلائز کر کے، پاکستان غذائی تحفظ کے مسائل کو حل کر سکتا ہے، خوراک کی درآمدات کو کم کر کے زرمبادلہ بچا سکتا ہے اور ملک بھر کے لاکھوں کسانوں کی آمدنی میں بھی اضافہ کر سکتا ہے۔

  • comments
  • give_like
  • collection
Edit
More Articles