En

پاکستانی آم کی چین کو برآمدات میں  9 گنا سے زائد اضافہ

By Staff Reporter | Gwadar Pro Nov 12, 2021

 

شنگھائی: چینی صارفین کیلئے  درآمد شدہ پھلوں  کی قیمت کوئی مسئلہ نہیں  صرف اعلیٰ معیار کلید ہے۔   یہ بات چوتھی چائنا انٹرنیشنل امپورٹ ایکسپو (CIIE) میں و ے ونگ ماؤ فروٹ ٹیکنالوجیز کارپوریشن لمیٹڈ کے سربراہ، جو چین میں پھلوں کی درآمد اور تقسیم میں مصروف ہے  نے چائنہ اکنامک نیٹ کو بتا ئی ۔ پاکستانی آم کی چین کو  برآمدات میں 9 گنا سے زائد اضافہ ہوا جو کہ چین کی کل درآمدات کا 0.36 فیصد سے بھی کم ہے۔جنوری سے ستمبر 2021 تک پاکستان نے چین کو 37.4 ٹن آم (کموڈٹی کوڈ: 08045020 تازہ یا خشک آم) برآمد کیے، جو 2020 کے اسی عرصے کے 3.6 ٹن سے 10 گنا زیادہ  ہیں ۔ اس کے باوجود یہ اب بھی  جنوری سے ستمبر تک 10,500 ٹن آم کی چین کی کل درآمدات  0.36 ٹن  فیصد سے کم ہے ۔ ہم چین کو آم کی برآمدات کو کیسے بڑھا سکتے ہیں؟۔2021 میں 4.5 کلوگرام   سندھڑی آم کی قیمت چین میں   168 یوآن (4,500 روپے)، 2.5 کلوگرام  کی  98 یوآن (2625 روپے)، یا تقریباً 40 یوآن (1071 روپے) فی کلوگرام ہے۔ اسی عرصے میں، چین کے صوبہ سیچوان کے پانزیہوا میں آم کی قیمت پہلے کے تقریباً 1/3 تھی۔ کیا چین میں پاکستانی آم کی قیمت بہت زیادہ ہے؟۔ 2145 روپے فی کلو گرام والے آسٹریلوی آم کے مقابلے پاکستانی آم چین میں مہنگے نہیں اس حوالے سے جو ئے ونگ ماؤ فروٹ ٹیکنالوجیز کارپوریشن لمیٹڈ کے انچارج  نے کہا کہ قیمت کوئی مسئلہ نہیں، اعلیٰ معیار کلیدی ہے۔  آسٹریلیا اور پیرو سے چین کے درآمد شدہ آم 5 کلو کے پیک   300 سے 400 یوآن (8034ـ10712 روپے) میں فروخت کیے جاسکتے ہیں، جو پاکستانی آموں سے کہیں زیادہ مہنگے ہیں، لیکن پھر بھی فروخت بہت اچھی ہے۔ آسٹریلوی آم کی اعلیٰ درجے کی صنعت کاری کی وجہ سے، اچھے معیار کے ساتھ چین بھیجے جانے پر وہ بالکل پک جاتے ہیں۔ تاہم  جب پاکستانی آم چین بھیجے جاتے ہیں، تو پھل کی پختگی مختلف ہوتی ہے، اور پھل کی ظاہری شکل اور پیکنگ بھی روک تھام کا عنصر ہے۔ ہر باکس کی پختگی اور ظاہری شکل کو یقینی بنانا فروخت کو بڑھانے کی کلید ہے۔  اس کے ساتھ ساتھ پیکنگ بھی آم کی فروخت کا ایک اہم عنصر ہے۔  سی آئی آئی ای  میں، گول شفاف پلاسٹک میں لپٹے ہوئے کیکڑے نے بہت سے صارفین کی توجہ اپنی طرف مبذول کرائی، اور انہوں نے خریدنے پر آمادگی ظاہر کی۔ بوتھ کے انچارج   نے  سی ای این کو بتایا کہ یہ ایک پیکیجنگ ہے جسے سفر کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے، جو اسے لے جانے میں زیادہ آسان بناتا ہے۔ بڑے گودام سپر مارکیٹوں جیسے سامز کلب کے سیلز چینلز کو وسعت دیں۔ 2021 میں چین میں زیادہ تر پاکستانی آم انفرادی صارفین نے WeChat پری سیل اور ادائیگی کے ذریعے خریدے۔ چین میں پاکستانی آم کی مارکیٹ کے پیمانے کو کیسے پھیلایا جائے؟ انچارج نے کہا کہ امپورٹڈ آموں کو جلد از جلد فروخت کرنے کی ضرورت ہے، اور قیمت نسبتاً زیادہ ہے، اس لیے یہ سامز کلب جیسی بڑی گودام سپر مارکیٹوں میں فروخت کے لیے زیادہ موزوں ہیں۔گھریلو خریداری آم کی فروخت کو مؤثر طریقے سے بڑھا سکتی ہے۔ ریٹیل کے لیے، فریش ہیما سپر مارکیٹ بھی پاکستانی آموں کی قیمت سے ملتی ہے۔ چین نے سالانہ 68 فیصد   اضافہ کیساتھ    303,000 ٹن چیری درآمد کیں ۔آم کے علاوہ چیری بھی چین کے درآمد کردہ اہم پھلوں میں سے ایک ہے۔ چین کے کسٹمز کی جنرل ایڈمنسٹریشن کے اعداد و شمار کے مطابق، جنوری سے ستمبر 2021 تک، چین نے چلی سمیت آٹھ ممالک سے 303,000 ٹن چیری درآمد کیں (کموڈٹی کوڈ: 08929900 دیگر تازہ چیری)، گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 68 فیصد زیادہ ہے۔  چینی چیری مارکیٹ کی درآمدی مانگ کے بارے میں بوتھ کے انچارج نے بتایا کہ چین چلی کی 90   فی صد چیری کھاتا ہے۔ اگرچہ چلی کی چیر ی  کا پیمانہ ہر سال بڑھ رہا ہے، لیکن پھر بھی چینی صارفین کی ضروریات کو پورا کرنا مشکل ہے، کیونکہ چینی چیر ی  کے صارفین کا گروپ پھیل رہا ہے۔ صارفین گروپ آہستہ آہستہ پہلے اور دوسرے درجے کے شہروں سے تیسرے اور چوتھے درجے کے شہروں میں  جا  رہے ہیں۔ یہاں تک کہ تیسرے اور چوتھے درجے کے شہروں میں موسم بہار کا تہوار منانے کے لیے چیری کھانا نیا فیشن بن گیا ہے چونکہ چین نے فعال طور پر درآمدات کو بڑھایا ہے، 2020 میں پہلی بار ازبکستان کی چیری چین کو برآمد کی گئی ہے۔ توقع ہے کہ پاکستانی چیری بھی جلد از جلد چین کو برآمد کی جا سکتی ہیں۔

  • comments
  • give_like
  • collection
Edit
More Articles