En

سی پیک میں زرعی تعاون اولین ترجیح ہے ، پروفیسر چنگ شی چونگ

By Staff Reporter | Gwadar Pro Oct 29, 2021

  بیجنگ :  چین کی سائوتھ ویسٹ یونیورسٹی آف پولیٹیکل سائنس اینڈ لاء میں وزٹنگ پروفیسر چنگ شی چونگ  نے کہا ہے کہ سی پیک میں زرعی تعاون اولین ترجیح ہے ۔ گوادر پرو کے مطابق  چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان ژاؤ لیجیان نے حال ہی میں کہا ہے کہ جیسے ہی چین پاکستان اقتصادی راہداری ( سی پیک ) دوسرے مرحلے میں داخل ہو جائے گی، پاکستان میں زیادہ سے زیادہ چینی زرعی ٹیکنالوجیز آ ئیں  گی۔   پروفیسر چنگ شی چونگ  نے  اپنے مضمون  میں کہا کہ معروضی طور پر دیکھا جائے تو اس وقت مختلف شعبوں میں چین پاکستان تعاون مزید گہرا ہو رہا ہے لیکن زرعی تعاون ابھی ابتدائی مرحلے میں ہے۔  اس لیے مستقبل میں چین اور پاکستان کے درمیان زرعی سائنس اور ٹیکنالوجی، زرعی مصنوعا ت کی پروسیسنگ، زرعی مصنوعات کی تجارت اور زرعی بنیادی ڈھانچے کی تعمیر میں تعاون کی بڑی گنجائش اور امکانات موجود ہیں۔ زراعت پاکستان کی معیشت کی لائف لائن ہے، پاکستان زمینی وسائل سے مالا مال ہے۔ زیر کاشت زمین کل رقبہ کا تقریباً 40  فیصد ہے۔ فی کس زیر کاشت زمین کا رقبہ چین سے دو گنا زیادہ ہے۔ نوجوان اور ادھیڑ عمر کے لوگوں کا تناسب بڑا ہے، اور ڈیموگرافک ڈیویڈنڈ بہت نمایاں ہے۔ اس لیے پاکستان میں جدید زراعت کی ترقی کے لیے بہت سے سازگار حالات موجود ہیں۔ تاہم، پاکستان میں گندم، چاول، سویا بین اور دیگر فصلوں کی فی یونٹ پیداوار چین  کی پیداوار  کا صرف 50 فیصد ہے۔ بہتر اقسام کے استعمال اور جدید زرعی ٹیکنالوجی کو مقبول بنانے کی ضرورت ہے، اور زرعی آبپاشی کی سہولیات کو مزید  فروغ  دینے کی ضرورت ہے۔ بڑی فصلوں کی پیداوار کو پیمانے ، جدیدیت اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی سمت میں فروغ دینے  کی ضرورت ہے۔ اسلام آباد میں پاکستان سٹیزن پورٹل کے تحت کسانوں کے لیے''کسان پورٹل''کی لانچنگ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستانی کسانوں کو چین کی طرح پیداواری صلاحیت بڑھانے کے لیے نئی تکنیکیں سیکھنا ہوں گی۔ حالیہ برسوں میں چاول، مکئی، سویا بین، گنے اور دیگر فصلوں کی کاشت میں چین پاکستان تعاون کے نتیجہ خیز نتائج برآمد ہوئے ہیں۔ پاکستان میں چینی جدید زرعی ٹیکنالوجی کے  تجربے  نے پاکستانی عوام کو زرعی ترقی کو فروغ دینے کے لیے ٹیکنالوجی کی عظیم طاقت کو دیکھنے کے قابل بنایا ہے۔ چین پاکستان زرعی تعاون کے حوالے سے، میں سمجھتا ہوں کہ ہم درج ذیل پہلوؤں سے مزید کوششیں کر سکتے ہیں  ۔سب سے پہلے، دونوں فریقوں کو اس بات کا مکمل ادراک ہونا چاہیے کہ زرعی تعاون اب  سی پیک  کے دوسرے مرحلے کی اولین ترجیح ہے، جو کہ ذریعہ معاش کا سب سے بڑا منصوبہ ہے۔ دوسرا، دونوں فریقوں کو گندم، چاول، تیل  والے  بیج اور گنے جیسی نئی اقسام کی کاشت پر تعاون پر مبنی تحقیق کو مضبوط بنانے کے لیے اپنے بہترین  جرم پلازم  وسائل کا بھرپور استعمال کرنا چاہیے۔ چین پاکستان کو کچھ زیادہ پیداوار دینے والی اقسام جیسے  خوراک  والی  فصلیں، کپاس، تیل پیدا کرنے والی فصلیں اور پاکستان کے لیے موزوں گنا برآمد کر سکتا ہے۔ تیسرا، چین اور پاکستان زرعی  ٹیکنالوجی، کیڑوں پر قابو پانے، مویشیوں کی افزائش کے انتظام کی ٹیکنالوجی اور خشک سالی اور سیلاب کی تباہ کاریوں سے نمٹنے میں تکنیکی تبادلے کر سکتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ چین   پاکستان کو زرعی پانی کے تحفظ کی سہولیات، ڈرپ اریگیشن ٹیکنالوجی اور آلات کی تبدیلی اور تعمیر میں مدد فراہم کرنی چاہیے۔ چوتھا، دونوں ممالک کو زرعی مصنوعات جیسے اناج،  لائیو سٹاک   پروڈکٹ اور سبزیوں کی  ڈیپ  پروسیسنگ میں تعاون کرنا چاہیے، تاکہ پاکستان کو اپنی  زرعی مصنوعات کی برآمدات بڑھانے میں مدد مل سکے۔ چین کو پاکستان سے اناج خاص طور پر آبی مصنوعات، گری دار میوے اور پھلوں  کی درآمدات میں   مزید اضافہ کرنے کی ضرورت ہے ۔

  • comments
  • give_like
  • collection
Edit
More Articles