En

چینی چاول کی کاشت سے مالاکنڈکے کسانوں کی آمدنی میں اضافہ

By Staff Reporter | Gwadar Pro Oct 21, 2021

مالاکنڈ: دریائے سوات کے کنارے  گا ؤں ناگرام میں  رہنے والے کسان  49 سالہ عبدالحکیم  نے  اپنے چاول کی پیداوار کو تین گنا زیادہ  دیکھ کر   خوشی  کا اظہار کرتے ہوئے   نے کہا کہ چینی بیجوں  کی پیداوار مقامی بیجوں سے تین گنا زیادہ ہے۔  عبدالحکیم زیادہ پیداوار حاصل کر نے  والا   واحد کاشتکار نہیں  ۔ علاقے کے دیگر کسانوں نے بھی پیداوار میں اضافے کی وجہ چینی بیجوں کو قرار دیا۔  کسان محمد خالق نے کہا چاول جلد  پک کر تیار  ہو جاتا ہے ، درمیانی اونچائی اور  دانے کا  سائز درمیا نہ  ہو تا  ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ کسان چاول کا صحیح نام اور قسم نہیں جانتے لیکن مقامی طور پر اسے چائنا شولی (چینی چاول) کہتے ہیں۔ ماضی میں اس علاقے کے کسانوں کی اکثریت نے سارہ سیلہ (باسمتی چاول) بویا تھا۔ کسانوں کو چاولوں کو پانی میں بھگونا پڑا، اور پھر اسے آگ سے  گرم    جس کے بعد خشک  کیا گیا۔  کسان فضل وہاب نے گوادر پرو کو بتایا بہت زیادہ کوشش اور کم پیداوار  کی وجہ سے ہم   روایتی بیج سے  چینی چاول کی کاشت کی طرف مائل ہو گئے۔انہوں نے کہا کہ چینی چاول کی مارکیٹ میں زیادہ مانگ ہے۔ چنانچہ کسانوں کو چاول کو ذخیرہ کرنے کی ضرورت نہیں ہے لیکن تاجر ان سے کھیتوں میں چاول خریدتے ہیں اور اناج کو قریبی منڈیوں اور ملوں میں لے جاتے ہیں۔  ''سٹہ'' مالاکنڈ کے علاقے میں بڑے پیمانے پر استعمال ہونے والی روایتی اکائی کا نام ہے۔ ایک سٹا 110 کلو گرام وزن کے برابر ہے۔  ایک تاجر  بختدی مال شاہ نے گوادر پرو کو بتایا فی الوقت چینی چاول 5200 روپے  فی سٹہ (47 روپے فی کلو)  فروخت ہوا  ہے ۔چینی چاول کی مارکیٹ میں بڑی مانگ ہے۔ ہم چاول کو ملک کی مختلف رائس ملوں میں لے جاتے ہیں۔ ان کے مطابق چینی چاول اور دیگر مقامی اقسام کی قیمت تقریبا  برابر ہے لہذا کسان کم محنت کے ساتھ انتہائی منافع بخش فصل کاشت کرنے کا انتخاب کرتے ہیں۔ کسان محمد انس نے امید ظاہر کی کہ چین ہائبرڈ بیجوں کے علاوہ مالاکنڈ ڈویژن میں مختلف فصلوں کی کاشت بڑھانے میں مدد کے لیے زرعی ٹیکنالوجی بھی منتقل کرے گا۔ کسان ملاکنڈ کے علاقے میں چاول کی کٹائی کے لیے روایتی اوزار استعمال کر رہے ہیں۔ پاکستان اور چین   سی پیک   فریم ورک کے تحت زراعت  میں  تعاون کو بڑھا رہے ہیں۔ اپریل 2020 میں پاکستان میں چاول کی پیداوار بڑھانے کے لیے چین کے جیانگ سو سے تقریبا   500 ٹن ہائبرڈ چاول  کا  بیج لا یا  گیا ۔ ووہان اور پنجاب  یونیورسٹیزمشترکہ طور پر جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ اعلی پیداوار والے ہائبرڈ چاول کی اقسام تیار کر رہی ہیں۔  2019 کے بعد سے  وہ پاکستان میں ہانگلیان ہائبرڈ چاول تیار کرنے میں تعاون کر رہے ہیں، جن کی عالمی سطح پر کاشت 30 ملین ہیکٹر سے تجاوز کر چکی ہے۔ بڑھتی ہوئی آبادی کے ساتھ، پاکستان کو چین کے تعاون سے اعلی پیداوار والی ہائبرڈ فصلیں تیار کرنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان میں عوامی جمہوریہ چین کے سفارت خانے کے زرعی کمشنر گو وین لانگ نے منگل کے روز ایک ٹویٹ میں کہا  کہ چاول کی برآمدات بڑھانے کے لیے پاکستان میں چاول کی مزید ہائبرڈ اقسام متعارف کرائی جائیں گی ۔

  • comments
  • give_like
  • collection
Edit
More Articles