En

پاکستان میں زرعی ترقی کے فروغ  کیلئے بڑے پیمانے پر کاشتکاری ضروری ہے ،چینی  سکالر

By Staff Reporter | Gwadar Pro Sep 20, 2021

لانژو:چین اور پاکستان  کے مابین  توانائی، جانور پالنے ، ٹھنڈے پانی کی مچھلی، زرعی مشینری وغیرہ میں تعاون    کی بہت صلاحیت ہیں۔ایک گاوں یا علاقائی  سطح  پر وسیع زرعی منصوبے انڈسٹری چین کو بڑھائیں  گے  اور پاکستانی عوام کو مزید فوائد  پہنچائیں  گے۔ یہ بات  چین کی لانژو یونیورسٹی  کے پروفیسر لونگ روئی جن نے چائنہ  اکنامک نیٹ کو انٹرویو  میں بتائی ۔فی الحال  لانگ روئی جن کی ٹیم اپنے پاکستانی شراکت داروں کے ساتھ توانائی، جانور پالنے ، ٹھنڈے پانی کی مچھلی، زرعی مشینری وغیرہ میں تعاون کر رہی ہے،تربیتی سیشن اور اہلکاروں کے تبادلے بھی ممکن بنائے گئے ہیں۔ خاص طور پر  لانگ روئی جن نے اس  بات  پر  روشنی ڈالی کہ پاکستان کے شمالی پہاڑی علاقوں اور چین کے گانسو صوبے کے درمیان جغرافیہ اور موسم کی مماثلت نے  ٹیکنالوجی کی منتقلی اور تعاون کے زیادہ امکانات پیدا کرتی ہے۔   انہوں نے فائدہ کے حوالے سے  کہا مماثلت کی بنیاد پر، بہت سی ترقی یافتہ چینی زرعی ٹیکنالوجیز کو پاکستان  میں  فوری طور پر لاگو کیا جا سکتا ہے۔معلوم ہوا ہے کہ لانژو یونیورسٹی نے پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل کے ساتھ مشترکہ طور پر چین پاکستان بائیو ماس انرجی سینٹر قائم کیا ہے تاکہ پاکستانیوں کو میتھین گیس وغیرہ کے ذریعے توانائی کی کمی کو حل کرنے میں مدد ملے۔  مزید برآں  جیسا کہجانور پالنا   پاکستان میں  ایک  پلر انڈسٹری  ہے، اس لیے چارے  اور  مسابقتی جینیاتی وسائل اور چھوٹے اور درمیانے سائز کی مشینری پاکستان میں متعارف کرائی جا رہی ہے۔  پاکستان کے ساتھ سلسلہ وار تعاون   کے بعد، لانگ روئی جن نے تسلیم کیا کہ چین پاکستان دوستی متعدد شعبوں میں دوطرفہ تعاون کے لیے استحکام کی لنگر ہے، اس دوران دونوں ممالک کے درمیان  زرعی تعاون  کے مزید  فروغ  میں مدد ملتی ہے۔  انہوںنے چائنہ اکنامک نیٹ کو بتایا کہ    جب چینی ماہرین مجھ سے پوچھتے ہیں کہ  وہ بین الاقوامی تعاون بڑھانا چاہتے ہیں، انہیں پہلے کس ملک کے ساتھ تعاون کرنا چاہیے، میں ہمیشہ ان سے کہتا ہوں کہ  پاکستان  ہو سکتا ہے ۔ 70 سالہ مضبوط سفارتی تعلقات اور اٹوٹ روایتی دوستی کے ساتھ تعاون کی مختلف اقسام کو زیادہ آسانی سے شروع کیا جائے گا۔  انہوں نے مزید کہا کہ چین پاکستان مستقبل میں جنوبی ایشیا اور وسطی ایشیا کے دیگر ممالک کے ساتھ تعاون کے لیے کامیاب زرعی تعاون کا رول ماڈل بن سکتے  ہیں ۔ فی الحال چین اور پاکستان کے مابین تیزی سے مزید منصوبوں پر کام جاری ہے۔ لانگ روئی جن نے کہا کہ موجودہ   تعاون کے تسلسل  کی کلید یہ ہے کہ وہ ہمیشہ پاکستانی دوستوں کی  ان ٹیکنالوجیز  میں  مدد کرتے ہیں جن کی پاکستان میں اشد ضرورت ہے۔ جب ہم پاکستان جاتے ہیں تو ہمیں پاکستانی طریقے پر عمل کرنا چاہیے اور اپنی ٹیکنالوجی کو پاکستان کی حقیقت کے مطابق ڈھالنا چاہیے۔ لانگ روئی جن نے کہا ہم  انڈسٹری چین کو بڑھانے کیلئے   پاکستان میں گاؤں یا علاقائی پیمانے پر کچھ جامع زرعی مظاہرے قائم کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔  لانگ روئی جن کے خیال میں بڑے پیمانے پر کاشتکاری  مقامی دیہاتیوں کے لیے بہت زیادہ فوائد پیدا کرے گی، نقل و حمل کے اخراجات کو کم کرے گی، اور زیادہ غیر ملکی سرمایہ کاری کو بھی راغب کرے گی۔    کاشت، افزائش، پروسیسنگ، مارکیٹنگ اور  انٹیلیجنٹ منیجمنٹ ، فصلوں کی اقسام کی ٹیکنالوجی، آبپاشی، شمسی توانائی، مشینری، ای کامرس وغیرہ  کا  قریبی انضمام    بین الاقوامی مارکیٹ میں داخل ہونے والی ویلیو ایڈڈ مصنوعات تیار کرنے کے لیے بیک وقت لاگو کیا جا سکتا ہے۔ گزشتہ چند سالوں میں چین اور پاکستان کو جوڑنے والے ایک 'پل' کے طور پر لانگ رو ئی جن  نے چین پاکستان اقتصادی راہداری ( سی پیک ) کی طرف سے لائی گئی ترقی کو صحیح معنوں میں محسوس کیا۔    انہوں نے کہا 2017 میں جب ہم نے شمالی کے پی صوبے سے اسلام آباد کا سفر کیا، اس میں کافی وقت لگا۔ میرے دوست نے ابھی مجھے بتایا، سی پیک  کے تحت بننے والی سڑک نے وقت کا دورانیہ  بہت کم کردیا ہے۔ لانگ نے  چائنہ  اکنامک نیٹ کو بتایا کہ پاکستان میں انفراسٹرکچر کی ترقی ہمارے تعاون کو بڑی حد تک سہولت فراہم کر ے گی  ۔ اب جیسا کہ سی پیک  دوسرے مرحلے میں داخل ہو چکا ہے اس میں  لوگوں میعار زیندگی کو بہتر بنانے پر زیادہ زور د یا جا رہا ہے، لانگ  روئی جن  نے امید ظاہر کی  کہ زرعی تعاون چین اور پاکستان کے درمیان لوگوں کے درمیان تعلقات کو مزید مضبوط بنانے میں مدد  کرے  گا۔ سی پیک کے تحت بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں نے ایک مضبوط بنیاد رکھی ہے۔

  • comments
  • give_like
  • collection
Edit
More Articles