En

پاکستان ننگزیا میں ہونیوالی ایگریکلچر ریسرچ سے فائدہ اٹھا سکتا ہے،ماہر معاشیات

By Staff Reporter | Gwadar Pro Aug 18, 2021

بیجنگ: دنیا  ننگزیا میں ہونے والے زرعی تحقیقی کام سے فائدہ اٹھا سکتی ہے یہ بات  نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ (ایم این ایف ایس آر) کے ماہر اقتصادیات ڈاکٹر محمد علی تالپور نے پانچویں چین عرب سٹیٹ  ایکسپو  پر  اپنے پیغام میں  کہی ۔چائنا اکنامک نیٹ کے مطابق  ایکسپو جمعرات کو   چین کے شمال مغرب میں     صوبے  ننگزیا ہوا خود مختار علاقے میں شروع  ہو گی۔ ننگزیا کے دارالحکومت  ای چھوان کی جدید زراعت سے متاثر ہو کر  چوتھی ایکسپو کے لیے اپنے شہر کے دورے کے دوران  وہ اس سال کی ایکسپو سے نتیجہ خیز نتائج کی توقع رکھتا ہے، جو وبائی امراض کے درمیان آف لائن اور آن لائن دونوں طرح سے منعقد کی جائے گی۔ ''چین، عرب، پاکستان اور باقی دنیا کے لوگوں کی بہتری کے لیے تجربے کو بانٹنا اور زرعی شعبے میں تعاون کو بڑھا نے کیلئے  ایک بہت اچھا فورم ہے ۔ 20 اگست کو منعقد ہونے والی جدید زراعت پر مشتمل کانفرنس کے علاوہ، ایکسپو اپنی کلاؤڈ نمائش میں گرین فوڈ اور سمارٹ زرعی ٹیکنالوجیز بھی پیش کرتی ہے، جس نے دنیا بھر میں ہزاروں کمپنیوں کو اپنی طرف متوجہ کیا ہے۔ ننگزیا میں زرعی مصنوعات جیسے گوجی بیری (وولف بیری)، نامیاتی سبزیاں، شہد، دودھ وغیرہ بین الاقوامی مارکیٹ میں تیزی سے مقبول ہو رہے ہیں۔ مثال کے طور پر  اب یہ 30 سے زائد ممالک اور علاقوں کو 60 ملین امریکی ڈالر کی گوجی برآمد کر رہا ہے۔ چائنا اکنامک نیٹ (سی ای این)  کو  ایک خصوصی انٹرویو میں عرب  چائنیز کو آ پریشن  اینڈ ڈویلپمنٹ  ایسوسی ایشن (اے سی سی ڈی اے) کے صدر قاسم طفیلی  نے کہا میں کبھی بھی گوجی سے باہر نہیں نکلتا ۔  چین اور عرب ممالک کے درمیان زرعی ٹیکنالوجی کی منتقلی کا مرکز قائم کرنے کے بعد، ننگزیا نے پاکستان میں ایک ذیلی مرکز قائم کیا ہے، جس میں ننگزیا کی نمایاں زرعی مصنوعات  اور جدید زرعی مشینری اور آلات  کا اسلام آباد پویلین اور سرحد پار ای کامرس سروس پلیٹ فارم کی تعمیر پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔   پڑوسی ممالک کے ساتھ زرعی تجارت کو فروغ دینے کے لیے ایک آن لائن مال قائم کیا گیا ہے۔ زرعی ٹیکنالوجی کے تبادلے کے لیے تکنیکی ماہرین کو پاکستان بھیجا گیا ہے۔ 2006 میں ننگ سیا نے پنجاب کے ساتھ سسٹر(جڑواں  صوبے ) تعلقات قائم کیے۔ بتایا گیا ہے کہ ایکسپو میں یہ مسلسل پانچویں بار زرعی تعاون کو شامل کا گیا  ہے۔  گزشتہ  چار کانفرنسوں میں    1.1   بلین آ ر ایم بی  سے زیادہ  کے  تقریبا   پچاس زرعی معاہد ہے کیے  گئے ۔

  • comments
  • give_like
  • collection
Edit
More Articles